Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 31
وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ١۪ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَآئِهِنَّ اَوْ اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اَخَوٰتِهِنَّ اَوْ نِسَآئِهِنَّ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُنَّ اَوِ التّٰبِعِیْنَ غَیْرِ اُولِی الْاِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْهَرُوْا عَلٰى عَوْرٰتِ النِّسَآءِ١۪ وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِهِنَّ١ؕ وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
وَقُلْ
: اور فرما دیں
لِّلْمُؤْمِنٰتِ
: مومن عورتوں کو
يَغْضُضْنَ
: وہ نیچی رکھیں
مِنْ
: سے
اَبْصَارِهِنَّ
: اپنی نگاہیں
وَيَحْفَظْنَ
: اور وہ حفاظت کریں
فُرُوْجَهُنَّ
: اپنی شرمگاہیں
وَلَا يُبْدِيْنَ
: اور وہ ظاہر نہ کریں
زِيْنَتَهُنَّ
: زپنی زینت
اِلَّا
: مگر
مَا
: جو
ظَهَرَ مِنْهَا
: اس میں سے ظاہر ہوا
وَلْيَضْرِبْنَ
: اور ڈالے رہیں
بِخُمُرِهِنَّ
: اپنی اوڑھنیاں
عَلٰي
: پر
جُيُوْبِهِنَّ
: اپنے سینے (گریبان)
وَلَا يُبْدِيْنَ
: اور وہ ظاہر نہ کریں
زِيْنَتَهُنَّ
: اپنی زینت
اِلَّا
: سوائے
لِبُعُوْلَتِهِنَّ
: اپنے خاوندوں پر
اَوْ
: یا
اٰبَآئِهِنَّ
: اپنے باپ (جمع)
اَوْ
: یا
اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ
: اپنے شوہروں کے باپ (خسر)
اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ
: یا اپنے بیٹے
اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ
: یا اپنے شوہروں کے بیٹے
اَوْ اِخْوَانِهِنَّ
: یا اپنے بھائی
اَوْ
: یا
بَنِيْٓ اِخْوَانِهِنَّ
: اپنے بھائی کے بیٹے (بھتیجے)
اَوْ
: یا
بَنِيْٓ اَخَوٰتِهِنَّ
: یا اپنی بہنوں کے بیٹے (بھانجے)
اَوْ نِسَآئِهِنَّ
: یا اپنی (مسلمان) عورتیں
اَوْ مَا مَلَكَتْ
: یا جن کے مالک ہوئے
اَيْمَانُهُنَّ
: انکے دائیں ہاتھ (کنیزیں)
اَوِ التّٰبِعِيْنَ
: یا خدمتگار مرد
غَيْرِ اُولِي الْاِرْبَةِ
: نہ غرض رکھنے والے
مِنَ
: سے
الرِّجَالِ
: مرد
اَوِ الطِّفْلِ
: یا لڑکے
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
لَمْ يَظْهَرُوْا
: وہ واقف نہیں ہوئے
عَلٰي
: پر
عَوْرٰتِ النِّسَآءِ
: عورتوں کے پردے
وَلَا يَضْرِبْنَ
: اور وہ نہ ماریں
بِاَرْجُلِهِنَّ
: اپنے پاؤں
لِيُعْلَمَ
: کہ جان (پہچان) لیا جائے
مَا يُخْفِيْنَ
: جو چھپائے ہوئے ہیں
مِنْ
: سے
زِيْنَتِهِنَّ
: اپنی زینت
وَتُوْبُوْٓا
: اور تم توبہ کرو
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کی طرف ( آگے)
جَمِيْعًا
: سب
اَيُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ
: اے ایمان والو
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: فلاح (دوجہان کی کامیابی) پاؤ
اور آپ کہہ دیجیے ایمان والیوں سے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت رکھیں،
53
۔ اور اپنا سنگارظاہر نہ ہونے دیں،
54
۔ مگر ہاں جو اس میں سے کھلا ہی رہتا ہے،
55
۔ اور اپنے ڈوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں،
56
۔ اور اپنی زینت ظاہر نہ ہونے دیں،
57
۔ مگر ہاں اپنے شوہر پر اور اپنے باپ پر اور اپنے شوہر کے باپ پر اور اپنے بیٹوں پر اور اپنے شوہر کے بیٹوں پر اور اپنے بھائیوں پر اور اپنے بھائیوں کے لڑکوں پر یا اپنی بہنوں کے لڑکوں پر،
58
۔ اور اپنی (ہم مذہب) عورتوں) پر،
59
۔ اور اپنی باندیوں پر،
60
۔ اور ان مردوں پر جو طفیلی ہوں (اور عورت کی طرف) انہیں ذرا توجہ نہ ہو،
61
۔ اور ان لڑکوں پر جو ابھی عورتوں کی پردہ کی بات سے واقف نہیں ہوئے ہیں،
62
۔ اور عورتیں اپنے پیر زور سے نہ رکھیں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہوجائے،
63
۔ اور تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو اے ایمان والو تاکہ تم فلاح پاؤ،
64
۔
53
۔ غض بصر اور حفظ فروج دونوں پر حاشیے اب ابھی ابھی گزر چکے۔ اتنا جزو مومنین و مومن ات، مسلمان مردوں و مسلمان عورتوں دونوں میں مشترک ہے، عورت کے لیے حجاب کے جو احکام خصوصی ہیں وہ اب آگے آرہے ہیں۔
54
۔ (خواہ وہ جسم کا ہو یا متعلقات جسم کا) لفظ زینت عام ہے۔ الزینۃ ما زینت بہ المراۃ (مدارک) قیل المراد بالزینۃ مایعم المحاسن الخلقیۃ والزینیۃ (بیضاوی) اس کے تحت میں ہر وہ چیز آجاتی ہے جو مرد کے لیے باعث شوق ورغبت ہوسکے، خواہ خلقی ہو مثلا حسن اعضاء حسن صورت، خوش خرامی وغیرہا، خواہ کسبی ہو مثلا لباس، خوشبو، زیور، پوڈر، غازہ وغیرہ۔
55
۔ (عموما وعادۃ) یعنی جسم کے وہ حصے مستثنی ہیں جو اگرچہ زینت کے موقع ہیں، لیکن ان کے چھپائے رکھنے میں عموما سخت ہرج و زحمت ہے مثلا چہرہ کی ٹکیا اور ہتھلیاں اور پیر۔ (آیت) ” ماظھر منھا “۔ کی تفسیر چہرہ وکفد ست سے خود حدیث میں آچکی ہے۔ الکفان والقدمان (مدارک) اور حنفیہ میں یہی تفسیر مقبول ہے۔ قال اصحابنا المراد الوجہ والکفان (جصاص) اے الاماجرت العادۃ والجبلۃ علی ظھورہ وھذا الوجہ ولکفان والقدمان (مدارک) اور اسی لیے حنفی فقہاء ومفسرین کے ہاں چہرہ اور کف دست اور پیروں کے دیکھنے کی اجازت ملتی ہے۔ یجوز النظر الی وجہ الاجنبیۃ وکفھا وقدمیھا (مدارک) لیکن متاخری فقہاء نے خوف فتنہ سے اب چہرہ کا کھلارکھنا بھی ممنوع قرار دے دیا ہے۔ واما فی زماننا منع (درمختار) ناف سے گھٹنے تک کا ستر مذہب اہل سنت میں سب پر واجب ہے۔ عورت کا عورت سے بھی، مرد کا مرد سے بھی۔
56
۔ (کہ سر اور سینہ دو مقام خاص طور پر زینت کے ہیں ان کے ڈھانپنے کا اور زیادہ اہتمام رکھیں) جاہلیت فرنگ ہی سے ملتا جلتا دستور عرب میں بھی یہ تھا کہ عورتیں لباس اس طرح کا پہنتیں کہ پشت کا حصہ تو خیر ڈھکا رہتا، باقی سامنے سے سینہ کا حصہ عریاں رہتا۔ کانت جیوبھن واسعۃ تبدوا منھا صدورھن وما حوالیھا وکن یسدلن الخمر من وراءھن فتبقی مکشوفۃ (مدارک) نفسیات بشری کی محقق، راز داں اور بدکاری کے مبادی ومقدمات کی بیخ کنی کرنے والی شریعت اسلامی نے ٹھیک اس کے برعکس یہ فیشن چلایا کہ سینہ کا کوئی حصہ عریاں رہ جانا کیا معنی وہ تو خاص طور پر ڈھکا رہے۔ وفی ذلک دلیل علی ان صدر المراۃ وخمرھا عورۃ لایجوز لاجنبی النظر الیھا منھما (جصاص) کانت جیوبھن واسعۃ تبدواھنا صدورھن وما حوالیھا وکن جیوبھن الخمر من وراءھن فیبقی مکشوفۃ (مدارک)
57
۔ (کسی شخص پر بھی) زینۃ کی تشریح ابھی اوپر گزر چکی ہے کہ قدرتی یا مصنوعی ہر وہ شے ہے جو عورت کی جانب رغبت والتفات بڑھا دے۔ (آیت) ” لایبدین زینتھن “۔ پہلے موقع پر یہ فقرہ بہ لحاظ اعضاء وجسم تھا۔ یہاں بہ اعتبار اشخاص کے ہے۔ پہلے استثناء میں فلاں فلاں عضوشامل تھے اب استثناء میں فلاں فلاں اشخاص کی نشاندہی ہورہی ہے۔
58
۔ یہ سب عزیز اصطلاح میں محرم کہلاتے ہیں، فقہاء نے محرموں کی بھی دو قسمیں قرار دیں ہیں، ایک وہ جو محرم ابدی ہیں۔ مثلا باپ، چچا، بیٹا، پوتا وغیرہ دوسرے وہ جو بعد زوال وصف اجنبی ہوجائیں ،۔ مثلا شوہر طلاق کے بعد، مملوک آزاد ہونیکے بعد، بچہ جوان ہوجانے کے بعد، (آیت) ” اخوانھن “۔ بھائی جو محرم ہیں ان سے سگے بھائی یا ایک باپ کی اولاد یا ایک ماں کی اولاد یا دودھ شریک مراد ہیں۔ اور کسی قسم کے بھائی چچیرے، خلیرے وغیرہ جو عرفا ورواجا ہندوستان میں محرم سمجھ لیے گئے ہیں، مراد نہیں ہیں۔ (آیت) ” اخوتھن “۔ علی ہذا بہتوں سے بھی مراد سگی بہنیں یا ایک ماں یا ایک باپ کی اولاد یا دودھ شری کی بہنیں ہیں، عرفی بہنیں مثلا چچیری، خلیری وغیرہ کے مراد نہیں۔ (آیت) ” ابآءھن “۔ دادا، نانا وغیرہ بھی اس کے باپ ہی کے حکم میں داخل ہیں۔ ویدخل فیھم الا جداد (مدارک) (آیت) ” ابنآءھن “۔ اولاد ہی میں اولاددر اولاد پوتے نواسے وغیرہ شامل ہیں۔ ویدخل فیھم النوافل (مدارک) ان رشتوں کے علاوہ عورت کے چچا اور ماموں بھی اس کے محرم ہوتے ہیں۔” غرض مدار محرمیت پر ہے اور محرم وہ رشتہ دار ہے جس سے ابدا نکاح حرام ہو خواہ نسب سے ہو یا مصاہرۃ سے یارضاع سے۔ البتہ بعض فقہاء نے زمانہ کے فتن کو دیکھ کر مصاہرت اور رضاع سے خلوت میں رہنے بیٹھنے کو منع کیا ہے “۔ (تھانوی (رح) (آیت) ” او “۔ اس آیت بھر میں اور (واوعاطفہ) کے معنی میں ہے تردید وتخییر کے لیے نہیں۔ مشائخ صوفیہ کہتے ہیں۔ کہ (آیت) ” لایبدین زینتھن الا لبعولتھن “۔ میں اشارہ اس طرف ہے کہ زینت اسرار کو نامحرم یعنی نااہل سے پوشیدہ رکھنا چاہیے۔
59
۔ (آیت) ” نسآءھن “۔ سے مراد مومن عورتیں ہیں۔ یعنی المومنات (بیضاوی) اراد نساء المومنات (جصاص) کافر عورت شریعت اسلام میں اجنبی مرد کے حکم میں ہے پردہ اس سے بھی اسی طرح واجب ہے۔ صحابہ میں حضرت عمر ؓ عنہحضرت ابن عباس ؓ اور تابعین میں مجاہد وغیرہ کا یہی مذہب منقول ہے۔ حضرت عمر ؓ کا ایک مکتوب حضرت ابوعبیدہ ؓ کے نام کا نقل ہوا ہے کہ کتابیہ (یعنی مسیحی، یہودی عورتیں) مومن عورتوں کے ساتھ حمام میں نہ جانے پائیں۔ اللہ اللہ کہاں تاکید اس احتیاط کی تھی، کہاں اس امت کو فرنگیوں سے ارتباط و اختلاط پر فخر رہنے لگا ! فقہاء نے لکھا ہے کہ فاحشہ عورت اگرچہ مسلمان ہو، پاکدامنوں میں نہ آنے پائے۔ ایک تو نسآءھن “۔ پر قیاس کرکے دوسرے بہ خوف اغوا وفتنہ۔
60
۔ (آیت) ” ماملکت ایمانھن “۔ کا لفظ عام ہے۔ لیکن حنفیہ کے ہاں صرف باندیاں مراد ہیں غلام مراد نہیں۔ غلام اجنبی مردوں کے حکم میں ہیں۔ اے اماءھن ولا یحل لعبدھا ان ینظر الی ھذہ المواقع (مدارک) (آیت) ’ ما “۔ یہاں اپنے عموم پر نہیں۔
61
۔ (بوجہ ان کے سلب حواس کے) (آیت) ” التبعین “۔ تابعی یا طفیلی وہ ہے جو محض کھانے پینے کے واسطے پڑا رہتا ہو۔ الذی یتبعک لیصیب من طعامک (جصاص۔ عن ابن عباس وقتادۃ ومجاہد) ان کا ذکر اس لئے کیا کہ ایسے لوگ اس وقت موجود تھے۔ (آیت) ” غیر اولی الاربۃ “۔ ھو الا حمق الذی لاارب لہ فی النساء (جصاص) ” مدارحکم سلب حواس پر ہے نہ کہ تابع ہونے پر۔ اس وقت وہ تابع ایسے ہی تھے۔ “ (تھانوی (رح) خواجہ سرا وغیرہ کی آمد ورفت عورتوں میں فقہاء نے ممنوع لکھی ہے۔ عورت کو اجنبی مردوں سے ایسے کام لینا، جن میں جسم کو مس کرنا پڑے جائز نہیں۔ اسی طرح مرد کو اجنبی عورتوں سے اس قسم کے کام لینا یا خادمہ کو خلوت میں بلانا یا اس پر نظر کرنا جائز نہیں۔
62
۔ مراد اس سن کے بچے ہیں جو ابھی شہوانیت کے معنی ہی سے واقف نہیں۔ یہ معنی نہیں کہ ابھی باقاعدہ بالغ نہیں ہوئے ہیں۔ قال مجاھد ھم الذین لایدرون ماھن من الصغر (جصاص) اے لا یمیزون من عورات النساء ولرجال بصغرھم وقلۃ معرفتھم بذلک (جصاص) طفل یہاں بطور اسم جنس ہے اس لئے معا بعد صیغہ جمع آگیا ہے۔
63
۔ فقہاء نے اس سے استنباط اور بالکل صحیح استنباط کیا ہے کہ ہر وہ آواز جو رغبت اور دلکشی کا باعث ہو، اسی پر محمول اور اسی لئے ممنوع ہوگی۔ اللہ، اللہ۔ عفت و طہارت کا کس درجہ اہتمام ہماری شریعت نے بند کیا ہے۔ ایک طرف یہ احتیاطیں وپابندیاں ہیں۔ دوسری طرف گانے اور طرح طرح کے سریلے باجوں کے ساتھ گانے ہی کی نہیں بلکہ ناچ اور مرد و عورت کے مشترک ناچ کی آزادیاں ہیں !....... دونوں زندگیوں کے نتائج بالکل ظاہر ہیں۔ (آیت) ” من زینتھن “۔ زیور سے یہاں مراد وہ زیور ہیں جو از خود نہیں بجتے بلکہ کسی چیز کی رگڑ سے بج اٹھتے ہیں۔ مثلا چھڑے، کڑے، قرآن نے انہیں کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ ان کی پہننے والیاں پیر زمین پر زور سے نہ رکھیں۔ گویا ان کا پہننا فی نفسہ درست ہے۔ لیکن ان کی آواز یا جھنکار بہ اندیشہ فتنہ درست نہیں۔ ” اس سے یہ بھی مفہوم ہوسکتا ہے کہ جب زیور کی صوت کے اخفاء کا اتنا اہتمام ہے تو صاحب زیور کی صوت کا کہ اکثر مورث فتنہ ومیلان ہوجاتی ہے۔ اخفاء کیوں نہ قابل اہتمام ہوگا۔ نیز یہ بھی مفہوم ہوسکتا ہے کہ جب صوت ایسی قابل اخفاء ہے تو صورت تو کیوں نہ قابل اخفاء ہوگی کہ اصل مبداء فتنہ ہے۔ “ (تھانوی (رح) قال ابوبکر قد عقل من معنی اللفظ النھی عن ابداء الزینۃ وا اظھار ھا بورد النص فی النھی عن سماع صو تھا اذ کان اظھارالزینۃ اولی بالنھی مما یعلم بہ الزینۃ فاذا لم یجز اخفی الوجھین لم یجز ما ظھر ھما (جصاص) اسی طرح وہ زیور جن میں از خود آواز پیدا ہوتی ہو، مثلا گھنگرو، ان کا پہننا ہی سرے سے ناجائز ہے۔ حدیث میں جرس سے ممانعت وارد ہوئی ہے۔
64
۔ (اور ان احکام میں جو کو تاہیاں ہوگئی ہوں وہ معاف ہوں) فلاح سے مراد یہاں فلاح کامل ہے۔ معصتیوں کا صدور نقصان فلاح کا باعث ہوتا ہے۔ آیت سے اہل سنت نے استدلال کیا ہے۔ کہ عصیان کا وجود ایمان کے منافی نہیں۔ ظاھر الایۃ یدلہ علی ان العصیان لاینافی الایمان (مدارک)
Top