Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 37
رِجَالٌ١ۙ لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَآءِ الزَّكٰوةِ١۪ۙ یَخَافُوْنَ یَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِیْهِ الْقُلُوْبُ وَ الْاَبْصَارُۗۙ
رِجَالٌ : وہ لوگ لَّا تُلْهِيْهِمْ : انہیں غافل نہیں کرتی تِجَارَةٌ : تجارت وَّلَا بَيْعٌ : اور نہ خریدو فروخت عَنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کی یاد وَاِقَامِ : اور قائم رکھنا الصَّلٰوةِ : نماز وَاِيْتَآءِ : اور ادا کرنا الزَّكٰوةِ : زکوۃ يَخَافُوْنَ : وہ ڈرتے ہیں يَوْمًا : اس دن سے تَتَقَلَّبُ : الٹ جائیں گے فِيْهِ : اس میں الْقُلُوْبُ : دل (جمع) وَالْاَبْصَارُ : اور آنکھیں
ایسے لوگ جنہیں نہ تجارت غفلت میں ڈال دیتی ہے نہ (خریدو) فروخت وہ ڈرتے رہتے ہیں ایسے دن سے جس میں دل اور آنکھیں الٹ جائیں گی،87۔
86۔ احکام فرعی میں سے یہ دو نہایت اہم ہیں۔ انہیں بطور نمونہ کے بیان کردیا گیا۔ (آیت) ” ذکر اللہ “۔ اللہ کی یاد سے مراداس کے احکام کی بجاآوری ہے۔ (آیت) ” تجارۃ ولابیع “۔ خوب غور کرکے دیکھ لیا جائے۔ اس خاص فضیلت کے موقع پر ذکر کس کا فرمایا گیا۔ گوشہ نشین، تارک دنیا زاہدوں راہبوں کا نہیں۔ بلکہ ان کا جو دنیا کے معاملات میں پوری طرح پڑے ہوئے ہیں۔ بیع وتجارت میں لگے ہوئے ہیں۔ پھر بھی دل ان کے کہیں اور ہی اٹکے ہوئے ہیں۔ فرائض میں غفلت نہیں کرتے۔ ادائے حقوق میں سستی نہیں برتتے۔ روی عن الحسن فی ھذہ الایۃ واللہ لقد کانوا یتبایعون فی الاسواق فاذا حضر حق من حقوق اللہ بدء و ابحق اللہ حتی یقضوہ ثم عادو الی تجارتھم (جصاص) صوفیہ کے مسئلہ خلوت درانجمن کی اصل یہیں سے نکلتی ہے۔ 87۔ یہ بیان ان کے کمال خشیت وتقوی کا ہے کہ باوجود یہیں سے نکلتی ہے۔
Top