Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 39
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍۭ بِقِیْعَةٍ یَّحْسَبُهُ الظَّمْاٰنُ مَآءً١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَهٗ لَمْ یَجِدْهُ شَیْئًا وَّ وَجَدَ اللّٰهَ عِنْدَهٗ فَوَفّٰىهُ حِسَابَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ سَرِیْعُ الْحِسَابِۙ
وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : اور جن لوگوں نے کفر کیا اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل كَسَرَابٍ : سراب کی طرح بِقِيْعَةٍ : چٹیل میدان میں يَّحْسَبُهُ : گمان کرتا ہے الظَّمْاٰنُ : پیاسا مَآءً : پانی حَتّيٰٓ : یہانتک کہ اِذَا جَآءَهٗ : جب وہ وہاں آتا ہے لَمْ يَجِدْهُ : اس کو نہیں پاتا شَيْئًا : کچھ بھی وَّ وَجَدَ : اور اس نے پایا اللّٰهَ : اللہ عِنْدَهٗ : اپنے پاس فَوَفّٰىهُ : تو اس (اللہ) نے اسے پورا کردیا حِسَابَهٗ : اس کا حساب وَاللّٰهُ : اور اللہ سَرِيْعُ الْحِسَابِ : جلد حساب کرنے والا
اور جو لوگ کافر ہیں ان کے اعمال مثل سراب کے ہیں چٹیل میدان میں کہ پیاسا اس کو پانی خیال کرتا ہے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آیا تو اسے کچھ بھی نہ پایا اور اس کے پاس (قضاء) الہی کو پایا،89۔ سو اللہ نے اس کا حساب پورا چکا دیا،90۔ اور اللہ بہت ہی جلد حساب کردیتا ہے
89۔ یعنی تڑپ کر پیاس سے مرگیا۔ یہ مثال ان کافروں، منکروں کی ہے جو اپنے اپنے باطل مذہب پر قائم، اپنے زعم میں عمر بھراعمال صالحہ میں لگے رہے اور جزائے آخرت کے امیدوار۔ ان بدنصیبوں کی آخری مایوسی کی شدت کا کیا ٹھکانا ہے کہ جب حقیقت کا انکشاف ہوگا تو ان کے دل خوش کن امیدیں کچھ بھی کام نہ دیں گی، اور غایت تحسر کے ساتھ انہیں قعر ہلاکت میں گرنا ہوگا۔ 90۔ یعنی عمر کا خاتمہ کردیا۔
Top