Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 41
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ١ؕ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَالطَّيْرُ : اور پرندے صٰٓفّٰتٍ : پر پھیلائے ہوئے كُلٌّ : ہر ایک قَدْ عَلِمَ : جان لی صَلَاتَهٗ : اپنی دعا وَتَسْبِيْحَهٗ : اور اپنی تسبیح وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جانتا ہے بِمَا : وہ جو يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ کی تسبیح کرتے رہتے ہیں جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرند بھی جو پر پھیلائے ہوئے ہیں،93۔ ہر ایک کو معلوم ہے اپنی اپنی دعا اور اپنی تسبیح،94۔ اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ یہ لوگ کرتے رہتے ہیں،95۔
93۔ (اور بہ ظاہر زمین و آسمان کی درمیانی فضا میں معلق) (آیت) ” الم تر “۔ خطاب عام سننے والے سے ہے۔ یعنی کیا تجھ پر دلالت عقل ومشاہدات سے یہ بات واضح نہیں ہوتی ؟ (آیت) ’ یسبح لہ من فی السموت والارض “۔ یہ تسبیح خواہ قالا ہو یا حالا ہر صنف موجودات کے اپنے اپنے مرتبہ وجود کے مطابق ہوتی ہے۔ (آیت) ” والطیر “۔ پرند پرستی جاہلی قوموں میں سب سے زیادہ پھیلی رہی ہے۔ باز، عقاب، طوطا، نیل کنٹھ، ہنس، شکرہ اور خدا معلوم کتنے اور پرندے پج چکے ہیں۔ مخلوقیت وعبدیت کے موقع پر پرندوں کا ذکر خصوصیت کے ساتھ، عجب نہیں کہ اسی مصلحت سے ہو۔ 94۔ (بہ طریق الہام) (آیت) ” کل “۔ یہاں مراد پرند (الطیر) بھی ہوسکتی ہے۔ جو بالکل قریب ہے۔ اور ہر موجود و مخلوق بھی مراد ہوسکتی ہے۔ 95۔ (اور وہ ان کو وقت مناسب پر سزا دے کر رہے گا) اشارہ ہے ان لوگوں کی جانب جو دلالتوں کے باوجود توحید ایمان سے اعراض کرتے رہتے ہیں۔
Top