Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 87
قَالَ اَمَّا مَنْ ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهٗ ثُمَّ یُرَدُّ اِلٰى رَبِّهٖ فَیُعَذِّبُهٗ عَذَابًا نُّكْرًا
قَالَ : اس نے کہا اَمَّا : اچھا مَنْ ظَلَمَ : جس نے ظلم کیا فَسَوْفَ : تو جلد نُعَذِّبُهٗ : ہم اسے سزا دیں گے ثُمَّ : پھر يُرَدُّ : وہ لوٹایا جائیگا اِلٰى رَبِّهٖ : اپنے رب کی طرف فَيُعَذِّبُهٗ : تو وہ اسے عذاب دے گا عَذَابًا : عذاب نُّكْرًا : بڑا۔ سخت
(ذوالقرنین) نے کہا کہ جو (کفر و بدکاری سے) ظلم کرے گا اسے ہم عذاب دیں گے پھر (جب) وہ اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا جائے گا تو وہ بھی اسے برا عذاب دے گا
(18:87) اما۔ حرف شرط استعمال ہوا ہے (اس کے حرف شرط ہونے کی دلیل یہ ہے کہ اس کے بعد حرف فاء کا آنا لازم ہے) پس۔ سو۔ لیکن ۔ مگر ۔ اما من ظلم فسوت نعذبہسو جو ظلم کرے گا تو ہم اسے ضرور سزا دیں گے۔ یہ تفصیل اور تاکید کے لئے بھی آتا ہے۔ مثلاً اما السفینۃ فکانت لمسکین (18:79) وہ جو کشتی تھی وہ چند غریبوں کی تھی۔ اور تاکید کی مثال اما زید فذاھب۔ لیکن زید وہ تو ضرور جانے والا ہے۔ عذابا نکرا۔ شدید عذاب، سخت عذاب۔ موصوف صفت ۔ عذابا بوجہ نعذب کے مصدر ہونے کے منصوب ہے۔
Top