Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 60
وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا یَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْهِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَهُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجٰتٍۭ بِزِیْنَةٍ١ؕ وَ اَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَالْقَوَاعِدُ : اور خانہ نشین بوڑھی مِنَ النِّسَآءِ : عورتوں میں سے الّٰتِيْ : وہ جو لَا يَرْجُوْنَ : آرزو نہیں رکھتی ہیں نِكَاحًا : نکاح فَلَيْسَ : تو نہیں عَلَيْهِنَّ : ان پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ يَّضَعْنَ : کہ وہ اتار رکھیں ثِيَابَهُنَّ : اپنے کپڑے غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍ : نہ ظاہر کرتے ہوئے بِزِيْنَةٍ : زینت کو وَاَنْ : اور اگر يَّسْتَعْفِفْنَ : وہ بچیں خَيْرٌ : بہتر لَّهُنَّ : ان کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور بڑی بوڑھیاں جنہیں نکاح کی امید نہ رہی ہو،124۔ ان کو کوئی گناہ نہیں (اس بات میں) کہ وہ اپنے زائد کپڑے اتار رکھیں،125۔ (بشرطیکہ) زینت کو دکھلانے والیاں نہ ہوں،126۔ اور اگر (اس سے بھی) احتیاط رکھیں تو ان کے حق میں اور بہتر ہے،127۔ اور اللہ بڑا سننے والا ہے بڑا جاننے والا ہے،128۔
124۔ یعنی وہ اس سن کو پہنچ گئی ہوں کہ اب اصلامحل رغبت نہ رہیں۔ اور ان کی بےپردگی سے احتمال فتنہ کا نہ باقی رہے۔ (آیت) ” القواعد من النسآء “۔ کے لفظی معنی ہیں خانہ نشین عورتیں۔ 125۔ یعنی نامحرم کے روبرو اس ہئیت سے آجائیں کہ ان کے جسم پر چادر وغیرہ لپٹی نہ ہو۔ یعنی بہ الرداء والمقنعۃ التی فوق الخمار وھو قول ابن مسعود (ابن العربی) 126۔ یہ قید یہاں بھی لگی ہوتی ہے۔ قدرتی یا مصنوعی سنگار کے موقعوں کو نامحرموں کے سامنے بےپردہ لانا اس سن کی بوڑھیوں کے لیے بھی جائز نہیں، جو حد نکاح سے گزر چکی ہوں۔ اس سے ظاہر ہے کہ جوان جہان عورتوں کو اپنے جسم کے اخفاء کے باب میں کتنا اہمتام چاہیے۔ یہاں تک کہ چہرہ اور ہتھیلیاں جو بالذات داخل ستر نہیں، بہ قول فقہاء کے احتمال فتنہ سے وہ بھی داخل ستر ہوجاتی ہیں۔ 127۔ خوب خیال کرلیا جائے۔ حجاب وستر کی جو پابندیاں بوڑھیوں پر واجب نہیں، بہتر وہ بھی ان کے حق میں ہیں۔ 128۔ (تمہارا ظاہر و باطن، تمہارے رمزوکنائے تمہارے ارادے اور نیتیں سب ہی اس پر روشن ہیں)
Top