Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 2
اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَكُوْۤا اَنْ یَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ
اَحَسِبَ : کیا گمان کیا ہے النَّاسُ : لوگ اَنْ يُّتْرَكُوْٓا : کہ وہ چھوڑ دئیے جائیں گے اَنْ : کہ يَّقُوْلُوْٓا : انہوں نے کہہ دیا اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَهُمْ : اور وہ لَا يُفْتَنُوْنَ : وہ آزمائے جائیں گے
کیا لوگوں نے یہ خیال کیا ہے کہ محض یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے چھوٹ جائیں گے اور وہ آزمائے نہ جائیں گے،1۔
1۔ (طرح طرح کے مصائب سے) یعنی ایسے امتحانات ضرور پیش آئیں گے۔ اشارہ ہے ان مومینن کی طرف جو کفار کی ایذاء سے گھبرا گئے تھے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت اس امر پر دال ہے کہ مجاہدہ وصول الی المقصود کے شرائط عادیہ میں سے ہے۔ اگرچہ اضطراری ہی ہو۔
Top