Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 5
مَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ اللّٰهِ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ لَاٰتٍ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
مَنْ : جو كَانَ يَرْجُوْا : وہ امید رکھتا ہے لِقَآءَ اللّٰهِ : اللہ سے ملاقات کی فَاِنَّ : تو بیشک اَجَلَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ لَاٰتٍ : ضرور آنے والا وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
جو کوئی اللہ سے ملنے کی امید رکھتا ہو سو اللہ کا وہ معین وقت تو ضرور ہی آنے والا ہے،3۔ اور وہ بڑا سننے والا ہے بڑا جاننے والا ہے،4۔
3۔ (سوایسوں کو تو ان واقعات سے پریشانی کی مطلق کوئی وجہ نہیں۔ وقت موعود پر ان کے سارے غم غلط ہو کر رہیں گے) (آیت) ” ام ...... یحکمون “۔ مشرک جاہلی قوموں کا اپنے دیوی دیوتاؤں پر قیاس کرکے خود حق تعالیٰ کے متعلق بھی یہ سمجھے رہنا کہ اس کی گرفت سے نکل جانا بالکل ممکن ہوگا، ذرا بھی تعجب انگیزنہ تھا۔ 4۔ ہر طاعت قولی سے واقف۔ ہر طاعت فعلی پر مطلع۔ اس کی راہ میں آج جتنی بھی کلفتیں انہیں اٹھانا پڑرہی ہیں سب کی جزائے خیر ایک ایک کرکے انہیں مل کر رہے گی، خدائے اسلام جاہلی قوموں کے دیوتاؤں کی طرح نہیں کہ اس کا علم ناقص ہو، اس کے حواس محدود ہوں وغیرہا۔
Top