Tafseer-e-Majidi - Yaseen : 25
اِنِّیْۤ اٰمَنْتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُوْنِؕ
اِنِّىْٓ : یشک میں اٰمَنْتُ : میں ایمان لایا بِرَبِّكُمْ : تمہارے پروردگار فَاسْمَعُوْنِ : پس تم میری سنو
میں تو تمہارے پروردگار پر ایمان لے آیا سو میری سن لو،15۔
15۔ مرد مومن کی تقریر کا حاصل یہ ہے کہ جب پروردگار وہی ایک اور داور حشر بھی وہی ایک، اور سارے دیوی دیوتا بےاختیار محض، تو آخر دین توحید چھوڑ کر شرک اختیار کرنے کے معنی ہی کیا ؟ یہ تو سرتاسر محض بےعقلی ہی ہوئی۔ (آیت) ” الذی فطرنی والیہ ترجعون “۔ خالق بھی وہی داور حشر بھی وہی۔ مبدا بھی وہی۔ منتہی بھی وہی۔ ہر سادہ وسلیم فطرت والا بعینہ یہی استدلال کرے گا۔ (آیت) ” ومالی لا اعبد۔ ء اتخذ۔ انی اذا “۔ ہر جگہ صیغہ واحد متکلم کے استعمال سے مفسر تھانوی (رح) نے یہ استنباط کیا ہے کہ مرد مومن نے یہ سب اپنے اوپر رکھ کر اس لیے کہا کہ مخاطبین کو اشتعال نہ ہو، جو غور و تدبر کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے۔ (آیت) ” انی ...... فاسمعون “۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ ترغیب وتحریص خیر کے موقع پر اپنی کسی خوبی کا اظہار کردینا جائز بلکہ اولی ہے۔ (آیت) ” لاتغن ...... لاینقذون “۔ مشرکوں کے دیوتاؤں کی بیچارگی دکھائی ہے کہ نہ کسی معنی میں قادر، اور نہ اس قابل کہ قادر مطلق کے ہاں سفارش ہی کرسکیں۔
Top