Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًا١ؕ وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَاْكُلُوْنَ : کھاتے ہیں اَمْوَالَ : مال الْيَتٰمٰى : یتیموں ظُلْمًا : ظلم سے اِنَّمَا : اس کے سوا کچھ نہیں يَاْكُلُوْنَ : وہ بھر رہے ہیں فِيْ : میں بُطُوْنِھِمْ : اپنے پیٹ نَارًا : آگ وَسَيَصْلَوْنَ : اور عنقریب داخل ہونگے سَعِيْرًا : آگ (دوزخ)
بیشک جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھالیتے ہیں وہ بس اپنے پیٹ میں آگ ہی بھرتے ہیں،26 ۔ اور عنقریب وہ دہکتی ہوئی آگ میں جھونکے جائیں گے
26 ۔ خیانت، غصب، بددیانتی ہر صورت میں بری ہیں، یتیموں کے مال میں ان کا وقوع قبیح تر ہے۔ (آیت) ” یاکلون اموال الیتمی “۔ یاکلون سے مراد یتیم کا مال کسی طریقہ سے بھی بےجا صرف میں لے آنا ہے۔ یہ مراد نہیں کہ صرف کھانے ہی کے کام میں آئے، اردو محاورہ میں بھی روپیہ ” کھاجانا “۔ ایسے موقع پر بڑے وسیع معنی میں آتا ہے۔ خص الاکل بالذکرلانہ اعظم ما یبتغی لہ الاموال (جصاص) (آیت) ” ” انما۔۔ نارا “ یعنی اس حرام خوری کا انجام یہی ہوتا ہے۔
Top