Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 115
وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُ الْهُدٰى وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى وَ نُصْلِهٖ جَهَنَّمَ١ؕ وَ سَآءَتْ مَصِیْرًا۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يُّشَاقِقِ : مخالفت کرے الرَّسُوْلَ : رسول مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : جب تَبَيَّنَ : ظاہر ہوچکی لَهُ : اس کے لیے الْهُدٰى : ہدایت وَ : اور يَتَّبِعْ : چلے غَيْرَ : خلاف سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کا راستہ نُوَلِّهٖ : ہم حوالہ کردیں گے مَا تَوَلّٰى : جو اس نے اختیار کیا وَنُصْلِهٖ : اور ہم اسے داخل کرینگے جَهَنَّمَ : جہنم وَسَآءَتْ : بری جگہ مَصِيْرًا : پہنچے (پلٹنے) کی جگہ
اور جو کوئی بعد اس کے کہ اس پر (راہ) ہدایت کھل چکی رسول کی مخالفت کرے گا اور مومنین کے راستہ کے علاوہ (کسی راستہ کی) پیروی کرے گا ہم اسے کرنے دیں گے جو کچھ وہ کرتا ہے اور پھر ہم اسے جہنم میں جھونکیں گے،312 ۔ اور وہ برا ٹھکانا ہے۔
312 ۔ (آیت) ” من بعد ما تبین لہ الھدی “۔ اسے صاف کردیا کہ آیت میں بیان مرتدوں کے خصائل رذیلہ کا ہورہا ہے۔ (آیت) ” نولہ ما تولی “۔ یعنی ہم اسے اسی طریق پر چھوڑے رکھتے ہیں اپنے قانون مشیت تکوینی کے موافق۔ مقصود یہ ہے کہ جبرواکراہ سے کسی کو راہ حق کے قبول کرنے اور ماننے پر مجبور نہیں کیا جاتا، بلکہ وضوح حق کے بعد جو بدبخت اپنی کجروی پر قائم رہنا چاہتا ہے۔ اسی پر اسے قائم رہنے دیا جاتا ہے۔ (آیت) ” ومن یتبع غیر سبیل ال مومنین “۔ اس اتباع کا تعلق اموردین سے ہے (آیت) ” یتبع۔۔۔۔ جھنم “۔ آیت کے اس جز سے فقہاء کو ایک بہت بڑی اصل ہاتھ آگئی ہے۔ اور اس کو انہوں نے اجماع امت کے حجت شرعی ہونے کا مبنی قرار دیا ہے۔ اور تقریر استدلال یہ ہے کہ طریق مومنین سے الگ ہونا جب حرام اور مستحق جہنم ٹھیرا تو لازمی ہے کہ اس کا عکس یعنی اتباع طریق مومنین واجب ہو۔ اور اس کی مخالفت بھی کتاب وسنت کی مخالفت کے بعد ناجائز ٹھہرے۔ اور یہاں قرآن مجید نے عدم اتباع طریق مومنین کو مخالفت رسول ﷺ کے ساتھ جمع کرکے فرمایا ہے۔ ھو دلیل علی ان الاجماع حجۃ لا تجوز مخالف تھا کما لاتجوز مخالفۃ الکتاب والسنۃ لان اللہ تعالیٰ جمع بین اتباع غیر سبیل ال مومنین وبین مشاقۃ الرسول فی الشرط وجعل جزاۂ الوعید الشدید فکان اتباعھم واجبا کموالاۃ الرسول (مدارک) وقرن اتباع غیر سبیل ال مومنین الی مباینۃ الرسول فی ما ذکر لہ من الوعید فدل علی صحۃ اجماع الامۃ لالحاقہ الوعید بمن اتبع غیر سبیلھم (جصاص) وتقریر الاستدلال ان اتباع غیر سبیل المومنین حرام فوجب ان یکون اتباع سبیل ال مومنین واجبا (کبیر) وھو من احس الاستنباطات واقواھا (ابن کثیر)
Top