Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 166
لٰكِنِ اللّٰهُ یَشْهَدُ بِمَاۤ اَنْزَلَ اِلَیْكَ اَنْزَلَهٗ بِعِلْمِهٖ١ۚ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ یَشْهَدُوْنَ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًاؕ
لٰكِنِ : لیکن اللّٰهُ : اللہ يَشْهَدُ : گواہی دیتا ہے بِمَآ : اس پر جو اَنْزَلَ : اس نے نازل کیا اِلَيْكَ : آپ کی طرف اَنْزَلَهٗ : وہ نازل ہوا بِعِلْمِهٖ : اپنے علم کے ساتھ وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے يَشْهَدُوْنَ : گواہی دیتے ہیں وَكَفٰي : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ شَهِيْدًا : گواہ
لیکن،419 ۔ (اس کے ساتھ) اللہ گواہی دے رہا ہے اس (کتاب) کے ذریعہ سے جو اس نے آپ پر نازل کی (اور) اسے اس سے اپنے (کمال) علم سے نازل کیا ہے۔ ،420 ۔ اور فرشتے (بھی) گواہی دے رہے ہیں اور اللہ کی گواہی کافی ہے،421 ۔
419 ۔ (آیت) ” لکن “۔ کلمہ استدراک ہے، اور استدراک قول ماسبق پر ہوتا ہے، یہاں مراد ہے کہ اگر یہ لوگ خصوصا یہود اب بھی اور اس کے باوجود بھی نبوت محمد ﷺ کو نہ مانیں تو روایتوں میں آتا بھی ہے کہ یہود نے پچھلی آیات (آیت) ” انا اوحینا الیک، الخ “۔ کو سن کر کہا تھا کہ ہم تو ان کی رسالت کو گواہی نہیں دیتے۔ مما قال انا اوحینا الیک قال القوم لا نشھد لک بذلک فتزل لکن اللہ یشھد (کبیر) فی الکلام حذف دل علیہ الکلام کان الکفار قالوا ما تشھد لک یا محمد فی ما تقول فمن یشھدلک (قرطبی) 420 ۔ (اور اسی کمال علمی ہی نے تو قرآن کو معجزہ بنادیا ہے) (آیت) ” اللہ یشھد بما انزل الیک “۔ یعنی اللہ کی شہادت اسی قرآن کے ذریعہ سے ظاہر ہورہی ہے۔ (آیت) ” انزلہ بعلمہ “۔ اس میں قرآن کے لیے صفت کمال کا اثبات ہے۔ والمراد من قولہ وصف القران بغایۃ الحسن ونھایۃ الکمال (کبیر) معتزلہ نے جو صفات باری سے انکار کیا ہے اس کا رد بھی متکلمین اہل سنت نے یہیں نکالا ہے، فیہ نفی قول المعتزلۃ فی انکار الصفات فانہ اثبت لنفسہ العلم (مدارک) دلت علی انہ تعالیٰ عالم بعلم (قرطبی) 421 ۔ یعنی حقیقت نفس الامر کے اعتبار سے اللہ کی شہادت ہر دوسری شہادت سے بےنیاز ہے۔ (آیت) ” والمآئکۃ یشھدون “۔ اللہ کی گواہی تو قرآن کے ذریعہ سے ظاہر ہی ہے، لیکن فرشتوں کی گواہی سے کیا مراد ہے ؟ عام مفسرین نے یہ پہلو اختیار کیا ہے کہ فرشتے جو ان منکرین سے کہیں افضل و اشرف ہیں، جب وہ رسول اللہ ﷺ کی صداقت پر گواہ ہیں، تو ان منکرین کی ہستی اور حقیقت کیا ہے۔ لیکن ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سارا تکوینی کاروبار فرشتوں ہی کے ذریعہ سے انجام پاتا ہے تو گویا کائنات کی فعلی شہادت جو درحقیقت فرشتوں ہی کی شہادت ہے، خود تمامتر رسول اسلام اوردین رسول اللہ ﷺ کی تصدیق وتائید میں ہے (آیت) ” باللہ “ میں ب زائد ہے۔ والباء زائدۃ (قرطبی)
Top