Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 18
وَ لَیْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ١ۚ حَتّٰۤى اِذَا حَضَرَ اَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّیْ تُبْتُ الْئٰنَ وَ لَا الَّذِیْنَ یَمُوْتُوْنَ وَ هُمْ كُفَّارٌ١ؕ اُولٰٓئِكَ اَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا
وَلَيْسَتِ : اور نہیں التَّوْبَةُ : توبہ لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے (انکی) يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں السَّيِّاٰتِ : برائیاں حَتّٰى : یہاں تک اِذَا : جب حَضَرَ : سامنے آجائے اَحَدَھُمُ : ان میں سے کسی کو الْمَوْتُ : موت قَالَ : کہے اِنِّىْ : کہ میں تُبْتُ : توبہ کرتا ہوں الْئٰنَ : اب وَلَا : اور نہ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَمُوْتُوْنَ : مرجاتے ہیں وَھُمْ : اور وہ كُفَّارٌ : کافر اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
ایسے لوگوں کی توبہ نہیں ہے،62 ۔ جو (برابر) گناہ کرتے رہیں یہاں تک کہ موت ان میں سے کسی کے سامنے آکھڑی ہو،63 ۔ (اور تب) وہ کہنے لگے کہ اب میں توبہ کرتا ہوں، اور نہ ان لوگوں (کی توبہ) جو اسی حال میں مرتے ہیں کہ وہ کافر ہیں،64 ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے ،
62 ۔ یعنی ایسے لوگوں سے قبول توبہ کا وعدہ نہیں۔ باقی اگر اور کسی کے ساتھ محض فضل وکرم ہی کا معاملہ کرنا چاہے تو اس کی راہ میں حائل کون ہوسکتا ہے۔ 63 ۔ (اور عالم برزخ اس پر منکشف ہونے لگے) یعنی حالت نزع وسکرات شروع ہوجائے کہ اب عذاب وملائ کہ عذاب کے مشاہدہ کے بعد جو توبہ ہوگی وہ اضطراری ہوگی اور اس لیے کسی درجہ میں بھی مقبول نہیں۔ (آیت) ” الذین یعملون السیات “۔ معصیت کا صدور اگر ایک ہی آدھ بار ہو لیکن اس سے توبہ نہ کی جائے تو اس کا شمار بھی اصرار علی المعصیت میں ہوگا اور یہ عمل گناہ متواتر کرتے رہنے کے حکم میں داخل ہوگا۔ سیات۔ یہ صیغہ جمع لانے سے یہ لازم نہیں کہ گناہوں کی مختلف قسمیں صادر ہوتی رہیں بلکہ ایک ہی معصیت کی عرصہ دراز تک تکرار اسے صیغہ جمع میں لانے کے لیے کافی ہے۔ جمعت باعتبار تکرر وقوعھا فی الزمان المدید (روح) 64 ۔ کافر کے ایمان کا مرتے وقت نامقبول رہنا تو اوپر کے فقرہ میں شامل تھا۔ مزید تصریح شاید تاکید اور مزید تقبیح کے لیے ہو۔
Top