Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 27
وَ اللّٰهُ یُرِیْدُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْكُمْ١۫ وَ یُرِیْدُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الشَّهَوٰتِ اَنْ تَمِیْلُوْا مَیْلًا عَظِیْمًا
وَاللّٰهُ : اور اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اَنْ : کہ يَّتُوْبَ : توجہ کرے عَلَيْكُمْ : تم پر وَيُرِيْدُ : اور چاہتے ہیں الَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ : جو لوگ پیروی کرتے ہیں الشَّهَوٰتِ : خواہشات اَنْ : کہ تَمِيْلُوْا : پھر جاؤ مَيْلًا : پھرجانا عَظِيْمًا : بہت زیادہ
اور اللہ کو منظور ہے کہ تمہارے حال پر توجہ فرمائے،95 ۔ اور جو لوگ خواہشوں کے بندے ہیں،96 ۔ انہیں یہ منظور ہے کہ تم بڑی بھاری کجی میں پڑجاؤ،97 ۔
95 ۔ (شفقت و رحمت کے ساتھ انہیں احکام وتعلیمات کے ذریعہ سے) 96 ۔ اور ہوائے نفس ہی کو اپنا دین و ایمان بنائے ہوئے ہیں) یہ کون لوگ ہیں ؟ الفاظ کا مصداق کفار کا ہونا تو ظاہر ہی ہے باقی فسق پیشہ افراد بھی مراد ہوسکتے ہیں، صحابہ وتابعین سے اس کے معنی اہل کتاب کے بھی مروی ہوئے ہیں، یہود کے بھی اور زانیوں کے بھی اور زانیوں کے بھی وقس علی ھذا “۔ قیل المجوس (کبیر) قیل المجوس وقیل الیھود (بیضاوی) قال بعضھم ھم الزناۃ وقال اخرون بل ھم الیھود والنصاری (ابن جریر) ھم الزناۃ اوالیھود والنصاری اوالیھود خاصۃ اوالمجوس (بحر) قول فیصل یہ ہے کہ الفاظ ان سارے معانی کے محتمل ہیں، اس لیے کہ جو شخص بھی نافرمانی پر دلیر ہے وہی اپنی خواہش نفس کا بندہ ہے۔ کان داخلا فی الذین یتبعون الشھوات الیھود والنصاری والزناۃ وکل متبع باطلا لان کل متبع مانھاہ اللہ عنہ متبع شھوۃ نفسہ (ابن جریر) الفجرۃ (المدارک) اے متبعوا کل شھوۃ قالہ ابن زیاد رجحہ الطبری وظاہرہ العموم (بحر) 97 ۔ (اور راہ راست سے ہٹ کر انہی جیسے ہوجاؤ) ۔ (آیت) ” میلا عظیما “۔ اس سے بڑھ کر کجی اور کیا ہوگی کہ انسان یا تو حرام کو حرام سمجھنے ہی سے انکار کردے اور یا بےباکانہ ارتکاب حرام کرتا رہے۔
Top