Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ١۫ وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) لَا تَاْكُلُوْٓا : نہ کھاؤ اَمْوَالَكُمْ : اپنے مال بَيْنَكُمْ : آپس میں بِالْبَاطِلِ : ناحق اِلَّآ : مگر اَنْ تَكُوْنَ : یہ کہ ہو تِجَارَةً : کوئی تجارت عَنْ تَرَاضٍ : آپس کی خوشی سے مِّنْكُمْ : تم سے َلَا تَقْتُلُوْٓا : اور نہ قتل کرو اَنْفُسَكُمْ : اپنے نفس (ایکدوسرے) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِكُمْ : تم پر رَحِيْمًا : بہت مہربان
اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طور پر نہ کھاؤ،99 ۔ ہاں البتہ کوئی تجارت باہمی رضامندی سے ہو،100 ۔ اور اپنی جانوں کو قتل مت کرو،101 ۔ بیشک اللہ تمہارے حق میں بڑا مہربان ہے،102 ۔
99 ۔ (آیت) ” بالباطل “۔ یعنی غیر مشروع طریقوں پر۔ خیانت اور بددیانتی کی تمام صورتوں کی بندش اس ایک حکم کے اندر آگئی۔ کاش اسلام کے ایک اسی قانون پر عمل ہو اور آج دنیا کی کایا پلٹ جائے۔ 100 ۔ مطلب یہ ہوا کہ ایک دوسرے کے مال میں تصرف کی اجازت کسی باطل طریقہ (سود، قمار، وغیرہ) سے تو سرے سے ہی نہیں۔ صرف جائز طریقوں کے اندر ایک دوسرے کی رضا مندی سے تصرف کرسکتے ہو۔ مثلا سرمایہ مشترک سے تجارت، کہ یہ تو عین باعث برکت ہے۔ 101 ۔ (آیت) ” انفسکم “۔ کے معنی عموما اخوانکم یامن جنسکم کئے گئے ہیں۔ اور مراد یہ لی گئی ہے کہ ایک دوسرے کو قتل نہ کرو، اتفقوا علی ان ھذا نھی عن ان یقتل بعضھم بعضا (کبیر) قتل بعضکم بعضا (ابن جریر عن عطاء) ای اھل ملتکم (ابن جریر، عن السدی) یعنی اخوانکم (معالم، عن الحسن) من کان من جنسکم من ال مومنین “ (مدارک) دوسرے معنی یہ ہوسکتے ہیں کہ خود کشی نہ کرو اور یہ معنی بھی منقول ہیں۔ ولا یقتل الرجل نفسہ (مدارک) بعض مذہبوں میں خود کشی خود ایک عبادت رکھی گئی ہے۔ مثلا جاپانیوں میں یا بعض قدیم ہندی مذہبوں میں۔ بالبخع کما تفعلہ جھلۃ الھند (بیضاوی) 102 ۔ (چنانچہ یہ سارے احکام بھی اسی شفقت و رحمت کا نتیجہ ہیں)
Top