Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 34
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ١ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ١ؕ وَ الّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّ١ۚ فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْهِنَّ سَبِیْلًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیًّا كَبِیْرًا
اَلرِّجَالُ
: مرد
قَوّٰمُوْنَ
: حاکم۔ نگران
عَلَي
: پر
النِّسَآءِ
: عورتیں
بِمَا
: اس لیے کہ
فَضَّلَ
: فضیلت دی
اللّٰهُ
: اللہ
بَعْضَھُمْ
: ان میں سے بعض
عَلٰي
: پر
بَعْضٍ
: بعض
وَّبِمَآ
: اور اس لیے کہ
اَنْفَقُوْا
: انہوں نے خرچ کیے
مِنْ
: سے
اَمْوَالِهِمْ
: اپنے مال
فَالصّٰلِحٰتُ
: پس نیکو کار عورتیں
قٰنِتٰتٌ
: تابع فرمان
حٰفِظٰتٌ
: نگہبانی کرنے والیاں
لِّلْغَيْبِ
: پیٹھ پیچھے
بِمَا
: اس سے جو
حَفِظَ
: حفاطت کی
اللّٰهُ
: اللہ
وَالّٰتِيْ
: اور وہ جو
تَخَافُوْنَ
: تم ڈرتے ہو
نُشُوْزَھُنَّ
: ان کی بدخوئی
فَعِظُوْھُنَّ
: پس امن کو سمجھاؤ
وَاهْجُرُوْھُنَّ
: اور ان کو تنہا چھوڑ دو
فِي الْمَضَاجِعِ
: خواب گاہوں میں
وَاضْرِبُوْھُنَّ
: اور ان کو مارو
فَاِنْ
: پھر اگر
اَطَعْنَكُمْ
: وہ تمہارا کہا مانیں
فَلَا تَبْغُوْا
: تو نہ تلاش کرو
عَلَيْهِنَّ
: ان پر
سَبِيْلًا
: کوئی راہ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
عَلِيًّا
: سب سے اعلی
كَبِيْرًا
: سب سے بڑا
مرد عورتوں کے سر ددھرے ہیں،
112
۔ اس لئے کہ اللہ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر بڑائی دی ہے،
113
۔ اور اس لئے کہ مردوں نے اپنا مال خرچ کیا ہے،
114
۔ سو نیک بیویاں اطاعت کرنے والی اور پیٹھ پیچھے اللہ کی حفاظت سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں،
115
۔ اور جو عورتیں ایسی ہوں کہ تم ان کی سرکشی کا علم رکھتے ہو،
116
۔ تو انہیں نصیحت کرو،
117
۔ اور انہیں خوابگاہوں میں تنہا چھوڑ دو ،
118
۔ اور انہیں مارو،
119
۔ پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کرنے لگیں تو ان کے خلاف بہانے نہ ڈھونڈو،
120
۔ بیشک اللہ بڑا رفعت والا ہے، بڑا عظمت والا ہے،
121
۔
112
۔ ابھی یہ معلوم ہوچکا ہے کہ روحانیات کی دنیا میں یعنی قرب حق اور حسن عمل کے لحاظ سے مرد و عورت کی حیثیت بالکل مساوی ہے۔ نماز اور روزہ اور زکوٰۃ اور حج اور ساری عبادتیں جس طرح اور جس پیمانہ پر مرد کو قبول ہوسکتی ہیں۔ وہی ساری راہیں عورت کے لیے بھی کھلی ہوئی ہیں اب یہاں یہ بتایا گیا کہ مرد وزن کی یہ مساوات دنیوی معاملات میں اور انتظامی حیثیت سے قائم نہیں، باپ اور بیٹے دونون بہ حیثیت عبد بالکل ایک ہیں۔ عنداللہ اعمال کی مقبولیت کی معیار سے دونوں بالکل مساوی ہیں۔ لیکن دنیا میں شریعت ہی کا حکم ہے کہ باپ افسر ہو کر رہے اور بیٹا ماتحت ہوکر، باپ حکم دے اور بیٹا حکم مانے، اب بتایا جارہا ہے کہ معاشرت کی انتظامی مشین میں مرد کو عورت پر غلبہ وتفوق حاصل ہے۔ الزوجان مشترکان فی الحقوق وللرجال علیھن درجۃ بفضل القوامیۃ (ابن العربی) (آیت) ” قومون “۔ قوام کے معنی ہیں کسی شے کے محافظ، منتظم، مدبر کے اور یہاں مراد یہ ہے کہ عورتوں کے امور کا انتظام کرنے والے، ان کی کفالت کرنے والے، ان پر احکام نافذ کرنے والے ہیں۔ قوام اور قیم ہم معنی ہیں قوام فصیح تر ہے۔ قام الرجل المرأۃ ای قام متکلفلا بامرھا فھو قوام وقد یجی القیام بمعنی المحافظۃ والا صلاح (تاج) الرجال متکفلون بامور النساء (لسان) صارواقواما علیھن نافذ الامر علیھن (ابن جریر) فکانہ تعالیٰ جعلہ امیرا علیھا ونافذالحکم فی حقھا (کبیر) قیامھم علیھن بالتادیب والتدببیروالحفظ والصیانۃ (جصاص) القوام والقیم بمعنی واحد والقوام ابلغ وھو القائم بالمصالح والتدبیر والتادیب (معالم) بائبل نے عورت کو کیا درجہ دیا ہے اس کا اندازہ ذیل کی عبارتوں سے ہوگا :۔” خداوند خدا نے۔۔۔۔ عورت سے کہا اپنے خصم کی طرف تیرا شوق ہوگا۔ اور وہ تجھ پر حکومت کرے گا “۔ (پیدائش
3
:
16
) ” اے بیویو اپنے شوہروں کی ایسے تابع رہو جیسے خداوند کی۔ کیونکہ شوہر بیوی کا سر ہے جیسے کہ مسیح کلیسا کا سر ہے۔ اور وہ خود بدن کا بچانے والا ہے۔ لیکن جیسے کلیسا مسیح کے تابع ہے ایسے ہی بیویاں بھی ہر بات میں اپنے شوہروں کے تابع ہوں “۔ (افسیوں
5
:
24
) قرآن حق کا کلام ہے اور ہمیشہ حق ہی کہتا ہے اور کلیسا کی کونسلوں اور منو سمرتی کی طرح عورت کی تحقیر وتذلیل کا ہرگز قائل نہیں لیکن ساتھ ہی اسے جاہلیت قدیم وجاہلیت جدید کی زن پرستی سے بھی ہمدردی نہیں۔ وہ عورت کو ٹھیک وہی مرتبہ ومقام دیتا ہے جو نظام کائنات نے اسے دے رکھا ہے۔ بہ حیثیت ایک عبد اور مکلف مخلوق کے وہ مرد کے مساوی وہم رتبہ ہے۔ لیکن دنیا کے انتظامی معاملات میں مرد کے ماتحت اور تابع ہے۔
113
۔ (طبعی اور تکوینی طور پر) مرد کی یہ افضیلت اس کے قوائے جسمانی کی مضبوطی اور دل و دماغ کی برتری دونوں سے عیاں ہے۔ (آیت) ” بعضھم علی بعض “۔ یعنی صنف ذکور کو صنف اناث پر۔ بعضھم وھم الرجال علی بعض وھم النساء (کشاف) (آیت) ” بما فضل اللہ “۔ میں ب سبیہ ہے اور اس کا تعلق قوامون سے ہے۔ الباء للسببیہ وھی متعلق بقوامون ای قوامون علیھن بسبب تفضیل اللہ تعالیٰ ایاھم علیھن (روح)
114
۔ (عورتوں پر مہر میں اور نفقہ میں) مطلب یہ ہوا کہ مرد کی افضیلت عورت پر دہری حیثیت رکھتی ہے۔ ایک تو طبعی یعنی جسمانی ودماغی قوی میں خلقی برتری۔ دوسری قانونی یا معاشری کہ عورت خرچ میں مرد کے دست نگر رہتی ہے۔ یہیں سے یہ بات بھی نکل آئی کہ قرآنی نظام کی رو سے کمانا یا کسب معاش کرنا اور بیوی کے خرچ اٹھانا مردوں کے ذمہ ہے۔ دلت علی وجوب نفق تھا علیہ (جصاص)
115
۔ نیک بیویوں کی۔ مومنات صالحات کی علامت یہ ارشاد ہورہی ہے کہ وہ شوہر کی غیبت میں اس کی عزت وناموس اور اس کے مال وجائداد کی نگہداشت کرنے والیاں ہوتی ہیں۔ فرنگیت مآب اسکولوں اور کالجوں کی پڑھی ہوئی لڑکیاں غور کریں کہ انہیں اس قرآنی معیار سے کیا مناسبت ہے۔ (آیت) ” فالصلحت “۔ میںنتیجہ کا ہے۔ یعنی اوپر کے مقدمات سے ایک کھلاہوا نتیجہ یہ نکلتا ہے بما میں ب سبیبیہ ہے۔ یعنی ان کا ایسا کرنا توفیق الہی ہی کے سبب سے ہوتا ہے۔ والباء سببیۃ ای بسبب حفظ اللہ لھن (جمل) ای بتوفیقہ لھن (جمل)
116
۔ ذکر مہذب، شریف وشائستہ بیویوں کا ابھی اوپر ہوچکا ہے۔ اب اس کے مقابل ناشائستہ اور رذیل فطرت کی بیویوں کا ابھی اوپر ہوچکا ہے۔ اب اس کے مقابل ناشائستہ اور رذیل فطرت کی بیویوں کے باب میں کچھ احکام بیان ہورہے ہیں۔ وہ نظام قانون کا مل نہیں ناقص ہے جو ذکر صرف اچھوں کے انعام واکرام کا کرتا ہے اور بدوں کا تذکروہ ہی چھوڑ جاتا ہے۔ (آیت) ” نشوزھن “۔ عورت کے نشوز کے اصل معنی یہ ہیں کہ شوہر کی نافرمانی پر کمر بستہ ہوجائے۔ نشزت المرأۃ بزوجھا ای استعصت علی زوجھا وارتفعت علیہ وابغضتہ خرجت عن طاعتہ (تاج) نشوز المرأۃ بغضھا لزوجھا ورفع نفسھا عن طاعتہ (راغب) واصل النشوز الترفع علی الزوج بمخالفتہ (جصاص) ائمہ تفسیر نے اس معنی کی توثیق کی ہے۔ یعنی استعلانھن علی ازواجھن وارتفاعھن عن فرشھم بالمعصیۃ منھن والخلاف علیھم فی مالزمھن طاعتھم فیہ بغضا منھن واعراضاعنھم (ابن جریر، عن محمد بن کعب) گویا پر مسرت ازدواجی زندگی کے بجائے تصادم وبغاوت شروع ہوجائے۔ (آیت) ” تخافون “۔ خوف یہاں علم کے معنی میں ہے۔ یعنی جب ان کی بغاوت ونافرمانی تجربہ میں آجائے۔ یہ نہیں کہ محض بدگمانیاں یا دور کے احتمالات کو اس کے لیے کافی سمجھ لیا جائے۔ یہ نہیں کہ محض بدگمانیاں یا دور کے احتمالات کو اس کے لئے کافی سمجھ لیا جائے۔ تخافون ای تعلمون (ابن عباس) والخوف ھناقیل معناہ الیقین ذھب فی ذلک الی ان الاوامر التی بعد ذلک انما یوجبھا وقوع النشوز لا توقعہ (بحر) حمل الخوف علی العلم (معالم) فارسی مترجمین قرآن نے بھی یہاں خوف کا ترجمہ علم یا دانستن سے کیا ہے آں زناں کہ معلوم کنید سرکشی ایشاں (ولی اللہ دہلوی (رح) آن زنانے کہ میدانید نافرمانی اینہارا (سعدی (رح )
117
۔ اب سرکش ونافرمان بیویوں کا علاج بیان ہورہا ہے۔ پہلی منزل یہ ہے کہ انہیں نرمی وآشتی سے سمجھایا جائے، اگر عورت شریف طینت ہے تو یہ کافی ہوجائے گا، اسی میں شوہر کو بھی تعلیم ہے کہ فورا غصہ میں آکر کوئی سخت کاروائی نہ کربیٹھو۔
118
۔ یعنی ان سے تحقیق و تجربہ کے بعد۔ اس کے قبل محض ظن وبدگمانی کی بنا پر نہیں۔ ان تحققتم وعلمتم النشوز (جمل) فقہا نے تصریح کردی ہے کہ محض بدگمانی پر دوسری اور تیسری سزاؤں کا قدم اٹھانا جائز نہ ہوگا۔ فالحاصل ان کلامن الھجر والضرب مقید بعلم النشوز ولا یجوز بمجرد الظن (جمل) (آیت) ” واھجروھن “۔ ھجر کے دوسرے معنی ترک کلام کے بھی کئے گئے ہیں۔ یعنی ان سے بات چیت کرنا چھوڑ دو ۔ قال ابن عباس وعکرمۃ والضحاک والسدی ھجر الکلام (جصاص) ای لایکلمھا وان طء ھاقالہ عکرمۃ وابو الضحی (ابن العربی)
119
۔ (ہلکے ہلکے) ضربا غیر مبرح ولا شائن (ابن عباس) قال الحسن ضربا غیر مبرح وغیر مؤثر (جصاص) یہ تیسرا علاج اس وقت کے لیے ہے جب دوسرا علاج بھی ناکام ثابت ہولے۔ والامور الثلاثۃ مرتبۃ ینبغی ان یدرج فیھا (بیضاوی) اس پر بھی سب کا اتفاق ہے کہ یہ ماربالکل ہلکی قسم کی ہو۔ ایسی نہ ہو جس سے چوٹ زیادہ آجائے۔ یا جس سے رفیق زندگی کی توہین لازم آتی ہو۔ بلکہ مفسر صحابی ابن عباس (رح) سے تو یہ منقول ہے کہ یہ مار مسواک جیسی ہلکی پھلکی چیز سے ہو۔ قال ابن عباس بالسواک ونحوہ (بحر) قرآن مجددید کا خطاب ظاہر ہے (لیکن باربار اسے یاد کرلینے کی بھی ضرورت ہے) کہ کسی ایک طبقہ کسی ایک قوم کسی ایک تمدن سے نہیں۔ اس کے مخاطب عرب وعجم چینی اور حبش، انگریز اور ہندی، رومی اور جاپانی، اعلی اور ادنی، شریف ورذیل، عالم وعامی فہیم اور کودن، چمار اور چوہڑے، نائی اور دھوبی، شہری اور دیہاتی، نیک بخت اور بدباطن، ہر طبقہ، ہر سطح، ہر ذہنیت کے، لوگ پہلی صدی ہجری سے لے کر قیامت تک ہر زمانہ اور ہر دور والے ہیں اور اس کے احکام ومسائل میں لحاظ ہر انسانی ضرورت اور ہر بشری ماحول کا کرلیا گیا ہے اور یہ مشاہدہ ہے کہ بہت سے معاشرے اور طبقے ایسے ہیں جہاں عورت کے لیے جسمانی سزائیں عام ہیں۔ علاج کی یہ صورت ظاہر ہے کہ انہی طبقوں کے لیے ہے۔ پھر اتنی اجازت بھی ضرورت پڑنے ہی پر ہے ورنہ سیاق عبارت نرمی ہی کی سفارش کررہا ہے۔ وسوق الکلام للرفق فی اصلاحھن (جمل) فالتخفیف مراعی فی ھذا الباب علی ابلغ الوجوہ (کبیر) وقال الشافعی (رح) والضرب مباح وتر کہ افضل (کبیر) اور اہل تحقیق نے تصریح کردی ہے کہ نرم تدبیر اگر کافی ہوجائے تو سخت ترصورت ہرگز جائز نہیں۔ مھما حصل الغرض بالطریق الا خف وجب الاکتفاء بہ ولم یجز الاقدام علی الطریق الاشد (کبیر) یورب میں بیویوں کی مار پیٹ کا دستور جہاں جہاں رہا ہے اس کے لیے ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔ قرآن مجید میں اس حکم کا ملنا قرآن مجید کے حق میں ذرا بھی مضر نہیں جیسا کہ بعض یورپ زدہ مسلمان سمجھ رہے ہیں بلکہ یہ تو عین دلیل ہے اس کی کہ قرآن مجید کے احکام ہر طبقہ اور ہر مزاج اور ہر سطح انسانی کے لئے ہیں۔
120
۔ (ان پر سختی اور زیادتی کرنے کے لیے) اوپر کی تدبیر تو محض ضرورت کے لئے ہے۔ بلاضرورت اس کا استعمال بیوی کو ستانے اور تکلیف پہنچانے کے لیے ہرگز درست نہیں۔
121
۔ (سو تم ایسی رفعت والے، عظمت والے پروردگار کے حقوق میں کوتاہی سے کب ماوراء ہو ؟ ) شوہر اگر یہ مراقبہ کرتے رہیں تو بیویوں سے اپنے مطالبات میں یقیناً نرم پڑجائیں اور ان کی طرف سے ادائے حقوق پر اتنا اصرار جاری نہ رکھیں۔
Top