Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 91
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُرِيْدُ : چاہتا ہے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَنْ يُّوْقِعَ : کہ دالے وہ بَيْنَكُمُ : تمہارے درمیان الْعَدَاوَةَ : دشمنی وَالْبَغْضَآءَ : اور بیر فِي : میں۔ سے الْخَمْرِ : شراب وَالْمَيْسِرِ : اور جوا وَيَصُدَّكُمْ : اور تمہیں روکے عَنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کی یاد وَ : اور عَنِ الصَّلٰوةِ : نماز سے فَهَلْ : پس کیا اَنْتُمْ : تم مُّنْتَهُوْنَ : باز آؤگے
شیطان تو بس یہی چاہتا ہے کہ تمہارے آپس میں دشمنی اور کینہ شراب اور جوئے کے ذریعہ سے ڈال دے،285 ۔ اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روک دے،286 ۔ سو اب بھی تم باز آؤ گے،287 ۔
285 ۔ شراب نوشی اور قماری بازی کی دنیوی مضرتوں اور اخلاقی قباحتوں کی تفصیل لکھنے پر کوئی آئے تو کتاب کی کتاب تیار ہوسکتی ہے۔ قرآن مجید نے یہاں ان کی صرف سب سے بڑی اور کلیدی مضرت، خانہ جنگی کی طرف اشارہ کردیا۔ شراب وقمار دونوں کے مضراثرات شروفساد کی شکل میں روز مرہ کے مشاہدے ہیں۔ مے نوشی اور جرائم کا قریبی تعلق آج ماہرین فن کے فراہم کئے ہوئے اعداد سے ایک ثابت شدہ حقیقت ہے اور جوئے کی لت میں پڑکر بڑے بڑے مشاہیر و اکابر کا اپنی دولت، سلطنت، عزت وناموس تک گنوابیٹھنا ہندوستان کے قدیم ترین قصہ مہابھارت سے ظاہر ہورہا ہے۔ جاہلیت عرب کے مہذب باشندے ان دونوں بلاؤں میں بری طرح مبتلا تھے، اسی طرح جیسے آج جاہلیت فرنگ کی مہذب آبادی پر بھی دونوں بلائیں بری طرح مسلط ہیں۔ ملاحظہ ہوراقم سطور کی انگریزی تفسیر القرآن۔ (آیت) ” فی الخمر والمیسر “۔ میں فی سببیہ ہے یعنی ان کے ذریعہ یا واسطہ سے۔ ای بسببھا (جمل) ای بسبب تعاطیھما (روح) (آیت) ” الخمر “۔ خمر کے اصل معنی اگرچہ صرف شراب انگوری کے تھے لیکن بعد کو یہ لفظ ہر قسم کی نشہ آور شراب کے لئے استعمال ہونے لگا۔ الخمرھی عصیر العنب المشتد (جصاص) کل شیء اسکرفھو خمر (جصاص) الخمر سمیت لکونھا خامرۃ لمقر العقل وھو عند بعض الناس اسم لکل مسکر، عندبعضہم اسم للمتخذ من العنب والتمر (راغب) شراب کے سلسلہ میں یہ یاد رہے کہ جس طرح اس کا پینا ناجائز ہے اسی طرح اس کا بنانا، اس کا بیچنا، اس کے کاروبار میں حصہ لینا، اس سے کسی طرح نفع اٹھانا سب ناجائز ہے۔ حدیث ابوداؤد میں ان اللہ حرم الخمر وثمنھا صاف آچکا ہے۔ اور فقہاء نے تمام متعلقات شراب کی حرمت پر دلائل نقل کئے ہیں۔ آبکاری کا عظیم الشان محکمہ اور پر منفعت کاروبار اسلامی حکومت کے تحت میں ایک منٹ کے لئے بھی زندہ نہیں چھوڑا جاسکتا ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے اس آیت کے ذیل میں خوب فرمایا کہ معاصی میں جیسے اخروی مضرتیں ہیں، دنیوی قباحتیں بھی بہت ہیں۔ 286 ۔ (آیت) ” ذکر اللہ “۔ اور ” الصلوۃ “۔ میں مناسبت باہمی یہ ہے کہ نماز ذکر الہی ہی کی فرد اعلی و افضل ہے اور عام کے ساتھ اس کی صورت خاص کی تصریح کردینا قرآن مجید کا عام اسلوب بیان ہے۔ ضمنا اس سے نماز کی عظمت اور اہمیت واشرفیت پر پوری روشنی پڑگئی، خص الصلوۃ من الذکر بالافراد للتعظیم والاشعار بان الصاد عنھا کالصاد عن الایمان (بیضاوی) وخص الصلوۃ من بین الذکر لزیادۃ درج تھا کانہ قال وعن الصلوۃ خصوصا (مدارک) شراب اور جوئے کے دنیوی نقصانات کی طرف اشارہ ابھی اوپر ہوچکا اب بیان انکی دینی مضرتوں کا ہورہا ہے۔ میسر کی جو حکمتیں یہاں بیان ہوئیں وہی شطرنج وغیرہ نیم قماری کھیلوں میں بھی مشاہد ہیں اسی لیے فقہاء نے ان کے بھی عدم جواز کا فتوی دیا ہے اور صحابہ اور تابعین سے بھی منقول ہے، روی عن علی ؓ انہ قال الشطرنج من المیسر وقال عثمان وجماعۃ من الصحابۃ والتابعین النرد وقال قوم من اھل العلم القمار کلہ من المیسر (جصاص) ھذہ الایۃ تدل علی تحریم اللعب بالنرد والشطرنج قمارا اوبغیر قمار (قرطبی) 287 ۔ (شراب اور قمار سے) اصحاب نبی کریم ﷺ جو آیت کے مخاطب اولین تھے، اسے سنتے ہی پکاراٹھے، ہم باز آگئے، ہم باز آگئے۔ قال عمر انتھینا انتھینا (ابن جریر) فقالوا انتھینا یارب (ابن جریر) فقالوا انتھینا ربنا انتھینا ربنا (ابن جریر) کیسا ڈسپلن تھا بارگاہ نبوت کا اور کیسی زبردست اصلاحی قوت تھی عرب کے اس امی حکیم کی کہ دم کے دم میں بڑے بڑے پرانے اور عمر بھر کے شرابیوں جو اریوں کو پاکباز و متقی بلکہ پاکبازوں اور صالحین کا سردار بنادیا۔ سچ کہا ہے اکبر الہ آبادی نے۔ ع۔ خود نہ تھے جو راہ پر اوروں کے ہادی بن گئے کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کردیا۔ (آیت) ” فھل انتم منتھون “۔ حرمت شراب وقمار کی تاکید در تاکید تو اوپر سے چلی آرہی تھی اب اس فقرہ نے اسے اور مؤکد کرکے گویا شدت ممانعت پر مہر لگا دی۔ اعاد الحث علی الانتھاء بصیغۃ الاستفھام مرتبا علی ما تقدم من انواع الصوارف (بیضاوی) ایذانا بان الامر فی المنع والتحذیر بلغ الغایۃ وان الاعذار قد انقطعت (بیضاوی) علامہ زمخشری نے ایک سوال یہاں یہ پیدا کیا ہے کہ پہلی آیت میں خمر ومیسر کا ذکر الصاب وازلام کے ساتھ کیا ہے اور اب کی تنہا انہی دو کا ذکر کیوں کیا ہے ؟ اور خود ہی اس کا جواب یہ دیا ہے کہ آیت میں خطاب مسلمانوں سے ہے اور انہی کو شراب اور قمار سے روکنا مقصود ہے۔ پہلی آیت میں چاروں منکرات کا ذکر ایک ساتھ اس امر کے اظہار کے لئے اور مسلمانوں کو شراب وقمار سے مزید نفرت دلانے کے لئے تھا کہ یہ ایسے اعمال ہیں جن کا ارتکاب اہل جاہلیت ومشرکین ہی کرسکتے ہیں۔ ذکر الانصاب والازلام لتاکید تحریم الخمر والمیسر و اظہار ان ذلک جمیعا من اعمال الجاھلیۃ واھل الشرک ثم افردھما بالذکر لیری ان المقصود بالذکر الخمر والمیسر (کشاف)
Top