Tafseer-e-Majidi - Adh-Dhaariyat : 51
وَ لَا تَجْعَلُوْا مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ١ؕ اِنِّیْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
وَلَا تَجْعَلُوْا : اور نہ تم بناؤ مَعَ : ساتھ اللّٰهِ : اللہ کے اِلٰهًا اٰخَرَ ۭ : کوئی دوسرا الہ اِنِّىْ لَكُمْ : بیشک میں تمہارے لیے مِّنْهُ : اس کی طرف سے نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ : ڈرانے والا ہوں کھلم کھلا
اور اللہ کے ساتھ کوئی اور معبودمت قرار دو میں تمہارے لئے اس کی طرف سے کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں،30۔
30۔ (اور میری تبلیغ اور تاکید یہی ہے کہ شرک کے ہر پہلو سے دستبردار ہوجاؤ) (آیت) ” انی .... مبین “۔ آیت کے تکرار تاکید کلام کے لئے ہے۔ جوش بیان کے وقت تکرار کلام ہر خطیب وانشاء پرداز کی زبان پر جاتی ہے اور اثبات توحید سے بڑھ کر اور کونسا موقع جوش بیان کا قرآن مجید کے لئے ہوسکتا ہے۔ تکریر للتاکید (بیضاوی) لیکن شاید زیادہ مناسب ہو اگر یہ کہا جائے کہ آیت ماقبل میں یہ جملہ توحید کے ایجابی واثباتی پہلوپر زور دینے کے لئے تھا اور اب جو اس کی تکرار ہوئی ہے وہ سلبی ومنفی پہلو کی اہمیت کے اظہار کے لئے ہے۔ وکررانی لکم منہ نذیر مبین عن الامر بالطاعۃ والنھی عن الشرک (روح)
Top