Tafseer-e-Majidi - At-Tahrim : 10
ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوا امْرَاَتَ نُوْحٍ وَّ امْرَاَتَ لُوْطٍ١ؕ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ فَخَانَتٰهُمَا فَلَمْ یُغْنِیَا عَنْهُمَا مِنَ اللّٰهِ شَیْئًا وَّ قِیْلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدّٰخِلِیْنَ
ضَرَبَ اللّٰهُ : بیان کی اللہ نے مَثَلًا : ایک مثال لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوا : ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا امْرَاَتَ : بیوی کی نُوْحٍ : نوح کی وَّامْرَاَتَ لُوْطٍ : اور لوط کی بیوی کی كَانَتَا : وہ دونوں تھیں تَحْتَ عَبْدَيْنِ : ماتحت دو بندوں کے مِنْ : سے عِبَادِنَا : ہمارے بندوں میں (سے) صَالِحَيْنِ : دونوں نیک تھے فَخَانَتٰهُمَا : تو ان دونوں نے خیانت کی ان سے فَلَمْ يُغْنِيَا : تو نہ وہ دونوں کام آسکے عَنْهُمَا : ان دونوں کو مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے شَيْئًا : کچھ بھی وَّقِيْلَ ادْخُلَا : اور کہہ دیا گیا دونوں داخل ہوجاؤ النَّارَ : آگ میں مَعَ الدّٰخِلِيْنَ : داخل ہونے والوں کے ساتھ
اللہ ان لوگوں کے لئے جو کافر ہیں مثال بیان کرتا ہے،16۔ نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی وہ دونوں ہمارے (خاص) صالح بندوں میں سے دو بندوں کے نکاح میں تھیں، لیکن انہوں نے ان کے حق ضائع کئے، تو وہ دونوں نیک بندے اللہ کے مقابلہ میں ان کے ذرا کام نہ آسکے، اور دونوں عورتوں کو حکم ملا کہ تم بھی دوزخ میں داخل ہو اور داخل ہونے والوں کے ساتھ،17۔
16۔ (یہ بظاہر کرنے کو کہ کسی صالح یہاں تک کہ پیغمبر سے محض مادی و طبعی تعلق و انتساب بلاایمان اور اپنی سعی اصلاح کے ہرگز کافی ومفید نہیں) 17۔ (اپنے کفر کی پاداش میں) (آیت) ” امرات نوح “۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کا ذکر تو بار بار اور آپ (علیہ السلام) کے نافرمان لڑکے کا ذکر ایک بار پہلے گزر چکا ہے۔ اب یہ معلوم ہوا کہ آپ (علیہ السلام) کی رفیق حیات بھی مومن نہیں بلکہ کافرہ تھی۔ (آیت) ” امرات لوط “۔ حضرت لوط (علیہ السلام) پر حاشیے کئی بار گزر چکے۔ آپ (علیہ السلام) کی ان کافر بیوی کا ذکر بھی دو بار سورة الاعراف (پ 8) اور سورة ہود (پ 12) میں آچکا ہے۔ (آیت) ” عبدین من عبادنا صالحین “۔ یعنی وہی حضرت نوح (علیہ السلام) اور حضرت لوط (علیہ السلام) پیغمبر تک حق تعالیٰ کی نظر میں صرف ” عبد صالح “ ! نہ اوتار، نہ مظہر خدا، نہ سایہ خدا ! (آیت) ” تحت عبدین “۔ لفظ تحت سے صاف اشارہ اس طرف ہوگیا کہ بیوی شوہر کی ماتحت ہی ہوتی ہے۔ (آیت) ” فخانتھما “۔ سب سے بڑا حق یہی ضائع کیا کہ اپنے اپنے شوہروں کی نہ نبوت کی تصدیق کی، نہ ان پر ایمان لائیں۔ (آیت) ” قیل ..... الدخلین “۔ یعنی جس طرح اور سارے کافر دوزخ میں جھونکے جاتے ہیں، تم بھی وہیں جلومرو، تم میں اور عام کافروں میں کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جائے گا۔
Top