Tafseer-e-Mazhari - Yunus : 100
وَ مَا كَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تُؤْمِنَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ یَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے لِنَفْسٍ : کسی شخص کے لیے اَنْ : کہ تُؤْمِنَ : ایمان لائے اِلَّا : مگر (بغیر) بِاِذْنِ اللّٰهِ : اذنِ الٰہی سے وَيَجْعَلُ : اور وہ ڈالتا ہے الرِّجْسَ : گندگی عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
حالانکہ کسی شخص کو قدرت نہیں ہے کہ خدا کے حکم کے بغیر ایمان لائے۔ اور جو لوگ بےعقل ہیں ان پر وہ (کفر وذلت کی) نجاست ڈالتا ہے
وما کان لنفس ان تؤمن الا باذن اللہ کسی شخص میں یہ طاقت نہیں کہ اللہ کے ارادہ و توفیق کے بغیر ایمان لاسکے۔ ویجعل الرجس علی الذین لا یعقلون۔ اور اللہ گندگی ان لوگوں پر ڈالتا ہے جو سمجھتے نہیں۔ رجس سے مراد ہے عذاب یا اللہ کی مدد سے محرومی ‘ کیونکہ یہ محرومی ہی عذاب کا سبب ہے۔ نہ سمجھنے سے مراد ہے حق و باطل میں تمیز نہ کرنا ‘ یعنی کافروں کے دلوں پر چونکہ مہر لگی ہوئی ہے اور اللہ نہیں چاہتا کہ وہ حق و باطل میں امتیاز کرسکیں ‘ اسلئے ان کو حق کا باطل سے امتیاز نہیں۔
Top