Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 13
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْكَ نَبَاَهُمْ بِالْحَقِّ١ؕ اِنَّهُمْ فِتْیَةٌ اٰمَنُوْا بِرَبِّهِمْ وَ زِدْنٰهُمْ هُدًىۗۖ
نَحْنُ : ہم نَقُصُّ : بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ سے نَبَاَهُمْ : ان کا حال بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک اِنَّهُمْ : بیشک وہ فِتْيَةٌ : چند نوجوان اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب پر وَزِدْنٰهُمْ هُدًى : اور ہم نے اور زیادہ دی انہیں۔ ہدایت
ہم اُن کے حالات تم سے صحیح صحیح بیان کرتے ہیں۔ وہ کئی جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کو اور زیادہ ہدایت دی تھی
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَاَهُمْ بالْحَقِّ ۭ اِنَّهُمْ فِتْيَةٌ اٰمَنُوْا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنٰهُمْ هُدًى: ہم آپ سے ان کا واقعہ ٹھیک ٹھیک بیان کرتے ہیں وہ چند نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کی ہدایت میں اور ترقی کردی تھی۔ الحَقسچ۔ فِتْیَۃٌ کا مفرد فَتِیٌّہے جیسے صِبْیَۃٌ کا مفرد صَبِیٌّ۔ ہدٰیسے مراد ہے ایمان اور بصیرت یعنی ہم نے ان کو حقیقی ایمان عطا کیا تھا۔ مجازی ایمان تو زبانی اقرار اور قلبی تصدیق کا نام ہے اس میں نفس کا طغیان اور کفران باقی رہتا ہے اور حقیقی ایمان کا حصول نفس کو فنا کرنے کے بعد ہوتا ہے (نفس کی سرکشی اور انانیت فنا ہوجاتی ہے تو حقیقی ایمان نصیب ہوتا ہے)
Top