Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 2
قَیِّمًا لِّیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْهُ وَ یُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا حَسَنًاۙ
قَيِّمًا : ٹھیک سیدھی لِّيُنْذِرَ : تاکہ ڈر سنائے بَاْسًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت مِّنْ لَّدُنْهُ : اس کی طرف سے وَيُبَشِّرَ : اور خوشخبری دے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں الَّذِيْنَ : وہ جو يَعْمَلُوْنَ : عمل کرتے ہیں الصّٰلِحٰتِ : اچھے اَنَّ لَهُمْ : کہ ان کے لیے اَجْرًا حَسَنًا : اچھا اجر
سیدھی (اور سلیس اتاری) تاکہ لوگوں کو عذاب سخت سے جو اس کی طرف سے (آنے والا) ہے ڈرائے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں خوشخبری سنائے کہ اُن کے لئے (ان کے کاموں کا) نیک بدلہ (یعنی) بہشت ہے
قَـيِّمًا : استقامت کے ساتھ متصف فرمایا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا ‘ یعنی معتدل جس کے احکام میں نہ افراط (شدت) ہے نہ تفریط (زیادہ نرمی) فراء نے کہا تمام آسمانی کتابوں کی صحت کا شاہد اور ان کے بعض احکام کو منسوخ کرنے والا۔ بعض اہل تفسیر نے کہا تمام انسانوں کے مصالح کا درست کرنے والا۔ کجی نہ ہونا اور مستقیم ہونا دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے۔ لیکن کچھ سیدھی مستقیم چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں کہ ان میں کسی قدر کجی ہوتی ہے (جو محسوس نہیں ہوتی) اس لئے کجی نہ ہونے اور مستقیم ہونے کی تاکیدی صراحت کردی۔ لِّيُنْذِرَ بَاْسًا شَدِيْدًا مِّنْ لَّدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِيْنَ الَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا حَسَـنًا : تاکہ وہ (بندہ قرآن کے ذریعہ سے کافروں کو) اللہ کی طرف سے آنے والے سخت عذاب سے ڈرائے (جو دوزخ کے اندر ہوگا) اور جو مؤمن نیک کام کرتے ہیں ان کو اچھے ثواب کی بشارت دے
Top