Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 31
اُولٰٓئِكَ لَهُمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ یَلْبَسُوْنَ ثِیَابًا خُضْرًا مِّنْ سُنْدُسٍ وَّ اِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِیْنَ فِیْهَا عَلَى الْاَرَآئِكِ١ؕ نِعْمَ الثَّوَابُ١ؕ وَ حَسُنَتْ مُرْتَفَقًا۠   ۧ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمْ : ان کے لیے جَنّٰتُ : باغات عَدْنٍ : ہمیشگی تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهِمُ : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں يُحَلَّوْنَ : پہنائے جائیں گے فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے اَسَاوِرَ : کنگن مِنْ : سے ذَهَبٍ : سونا وَّيَلْبَسُوْنَ : اور وہ پہنیں گے ثِيَابًا : کپڑے خُضْرًا : سبز رنگ مِّنْ : سے۔ کے سُنْدُسٍ : باریک ریشم وَّاِسْتَبْرَقٍ : اور دبیز ریشم مُّتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے فِيْهَا : اس میں عَلَي الْاَرَآئِكِ : تختوں (مسہریوں) پر نِعْمَ : اچھا الثَّوَابُ : بدلہ وَحَسُنَتْ : اور خوب ہے مُرْتَفَقًا : آرام گاہ
ایسے لوگوں کے لئے ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن میں ان کے (محلوں کے) نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ان کو وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ باریک دیبا اور اطلس کے سبز کپڑے پہنا کریں گے (اور) تختوں پر تکیئے لگا کر بیٹھا کریں گے۔ (کیا) خوب بدلہ اور (کیا) خوب آرام گاہ ہے
اولئک لہم جنت عدن تجری من تحتہم الانہر ایسے لوگوں کے لئے ہمیشہ رہنے کے باغ ہوں گے جن کے درختوں کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ عَدْنٍقیام کرنا ٹھہرنا۔ عَدَنَ الْمَآء بالْمَکَانٍپانی فلاں جگہ ٹھہر گیا۔ جَنّٰتُ عَدْنٍوہ باغ اور جنتیں جہاں مؤمن (ہمیشہ) قیام کریں گے۔ یحلون فیہا من اساور من ذہب وہاں اہل جنت کو سونے کے کنگنوں کا زیور پہنایا جائے گا۔ سوار کنگن اس کی جمع اسوار یا اسورۃ ہے اور اسوار یا اسورۃ کی جمع اساور ہے۔ اساور اور ذہب کو نکرہ لانے سے اس طرف اشارہ ہے کہ وہ کنگن اور سونا نرالی شان کا ہوگا کہ اس کے حسن کا کوئی احاطہ نہیں کرسکتا۔ طبرانی نے الاوسط میں اور بیہقی نے اچھی سند سے حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر ادنیٰ جنتی کے ادنیٰ زیور کا تمام دنیا کے زیوروں سے موازنہ کیا جائے تو جو ادنیٰ زیور آخرت میں اللہ جنتی کو عطا کرے گا وہ دنیا کے تمام زیوروں سے بڑھ چڑھ کر ہوگا۔ ابوالشیخ نے العظمۃ میں کعب احبار کا بیان نقل کیا ہے کہ اللہ کا ایک فرشتہ ہے جو اپنی پیدائش کے آغاز سے اہل جنت کے زیور ڈھال رہا ہے اور قیامت تک ڈھالتا رہے گا اگر اہل جنت کا ایک زیور بھی سامنے لے آیا جائے تو اس کے مقابلے میں سورج کی روشنی ماند پڑجائے۔ ویلبسون ثیاباً خضرا من سندس واستبرق متکئین فیہا علی الارآئک نعم الثواب وحسنت مرتفقا۔ اور سبز رنگ کے کپڑے باریک اور دبیز ریشم کے پہنیں گے (اور) وہاں مسہریوں پر تکئے لگائے بیٹھے ہوں گے کیسا اچھا صلہ ہوگا اور جنت کیا ہی اچھی آرام گاہ ہوگی۔ ابن السنی اور ابو نعیم نے طب النبی : ﷺ میں حضرت انس کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ : کا سب سے پسندیدہ رنگ سبز تھا۔ سندس باریک ریشمی کپڑا۔ استبرق دبیز ریشمی کپڑا۔ بغوی نے لکھا ہے کہ جنت کے کپڑوں کے دبیز ہونے سے مراد ہے بناوٹ کی مضبوطی عمرحربی نے کہا سندس زربفت کو کہتے ہیں۔ نسائی ‘ ابو داؤد ‘ بزار اور بیہقی نے بسند حسن حضرت ابن عمر ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ارشاد فرمائیے اہل جنت کے کپڑے کس قسم کے ہوں گے کیا (بنے بنائے) پیدا شدہ ہوں گے یا بنے ہوئے ہوں گے جن کو بن کر تیار کیا گیا ہوگا یہ بات سن کر ایک شخص کو ہنسی آگئی حضور : ﷺ نے فرمایا ایک ناواقف جب کسی جاننے والے سے پوچھتا ہے تو تم لوگ ہنستے ہو ‘ پھر دو بار فرمایا جنت کے پھلوں سے ان کے پھٹنے پر (تیار شدہ) برآمد ہوں گے بزار ابو یعلی اور طبرانی نے جابر کی روایت سے حضرت ابوالخیر مرثد بن عبداللہ کا قول نقل کیا ہے کہ جنت کے اندر ایک درخت ہے جس سے سندس اگتا ہے جنتیوں کا لباس اسی کا ہوگا۔ اَ لْاَرَءِکَ الاریکۃ کی جمع ہے ‘ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا اگر چاروں طرف پردہ ہو اور اندر لیٹنے کی مسہری نہ ہو یا چارپائی لیٹنے کی ہو اور گرداگرد پردہ نہ ہو تو اس کو اریکہ نہیں کہتے اریکہ پردہ والی مسہری کو کہتے ہیں۔ بیہقی نے مجاہد کا قول نقل کیا ہے کہ مسہریاں موتی اور یاقوت کی ہوں گی۔ ثواب ‘ صلہ یعنی جنت اور اس کی نعمتیں۔ مرتفق بیٹھنے کی جگہ اور قرار کا۔ یعنی جنتیں اور مسہریاں کیسی اچھی قرار گاہ ہوں گی۔
Top