Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 7
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِیْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَیُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا
اِنَّا : بیشک ہم جَعَلْنَا : ہم نے بنایا مَا : جو عَلَي الْاَرْضِ : زمین پر زِيْنَةً : زینت لَّهَا : اس کے لیے لِنَبْلُوَهُمْ : تاکہ ہم انہیں آزمائیں اَيُّهُمْ : کون ان میں سے اَحْسَنُ : بہتر عَمَلًا : عمل میں
جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لئے آرائش بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَي الْاَرْضِ زِيْنَةً لَّهَا : زمین پر جو کچھ ہے (خواہ کانیں ہوں یا نباتات یا جاندار حیوان) اس کو ہم نے زمین (اور اہل زمین) کے لئے سجاوٹ بنایا ہے۔ ایک شبہ سانپ ‘ بچھو ‘ موذی جانور اور شیطان زمین کی زینت کس طرح ہیں۔ جواب سانپ ‘ بچھو وغیرہ بھی اپنے بنانے والے کے کمال قدرت و صنعت اور وحدت ذات وصفات پر دلالت کر رہے ہیں ‘ اس لئے یہ بھی زمین کی زینت ہی ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا مَا عَلَی الْاَرْضِسے صرف انسان مراد ہیں ‘ بعض اہل تفسیر کے نزدیک صرف علماء اور صلحاء مراد ہیں ‘ بعض علماء کے نزدیک صرف وہ زینت مراد ہے جو آب رواں اور سرسبز لہلہاتے درختوں سے زمین پر ہوجاتی ہے ‘ دوسری آیت میں اسی کو زینت ارض قرار دیا گیا ہے ‘ فرمایا ہے حَتّٰی اِذَا اَخَذَتِ الْاَرْضُ زُخْرُفَہَا وَازَّیَّنَتْ بعض کے نزدیک صرف وہ چیزیں مراد ہیں جن سے اس دنیا کی آرائش ہو رہی ہے (کوٹھیاں ‘ اونچے محلات ‘ اعلیٰ فرنیچر ‘ چمنستان ‘ باغات وغیرہ) ۔ (حضرت مفسر نے فرمایا) میں کہتا ہوں مَا عَلَی الْاَرْضِسے اگر ہر موجود ارضی مراد ہو تو ناممکن نہیں ہے کیونکہ مجموعی طور پر بحیثیت اجمال پورا نظام حسین ہے یا یوں کہا جائے کہ ہر چیز کو تحسین میں دخل ہے کیونکہ ہر (ذاتی حسین) چیز کا حسن اضافی ہے اگر قبیح کا وجود نہ ہو تو حسین کا جمال معلوم نہ ہو (پس قبیح کو بھی زینت ارض میں دخل ہے) لِنَبْلُوَهُمْ اَيُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا : تاکہ ہم جانچ لیں کہ (زمین کی چیزوں کا استعمال) کون (مؤمن ہو یا کافر) اچھے طور پر کرتا ہے۔ سب سے بہتر استعمال کرنے والا وہی ہوگا جو ان چیزوں کا حریص اور ان پر فریفتہ نہ ہو اور قدر ضرورت پر قناعت کرلے اور صحیح راستہ میں ان کو صرف کرے ‘ حدیث میں آیا ہے ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی شک نہیں کہ دنیا سرسبز اور شیریں ہے اور اللہ تم کو (پچھلوں کا) جانشین اس دنیا میں بنائے گا اور دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔
Top