Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 73
قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِیْ بِمَا نَسِیْتُ وَ لَا تُرْهِقْنِیْ مِنْ اَمْرِیْ عُسْرًا
قَالَ : اس نے کہا لَا تُؤَاخِذْنِيْ : آپ میرا مواخذہ نہ کریں بِمَا : اس پر جو نَسِيْتُ : میں بھول گیا وَلَا تُرْهِقْنِيْ : اور مجھ پر نہ ڈالیں مِنْ : سے اَمْرِيْ : میرا معاملہ عُسْرًا : مشکل
(موسیٰ نے) کہا کہ جو بھول مجھ سے ہوئی اس پر مواخذہ نہ کیجیئے اور میرے معاملے میں مجھ پر مشکل نہ ڈالئے
قال لا تو اخذنی بما نسیت کہنے لگے (میں بھول گیا تھا) بھول پر آپ میری گرفت نہ کریں یعنی میں معاہدہ بھول گیا تھا مجھے یاد ہی نہ رہا کہ سوال نہ کرنے کا میں نے آپ سے وعدہ کرلیا ہے۔ بعض اہل تفسیر نے لکھا ہے کہ نسیان سے مراد ہے یعنی میں نے آپ کی پہلی نصیحت پر جو عمل نہیں کیا اس کا آپ مواخذہ نہ کریں ‘ حضرت ابی بن کعب کی روایت کردہ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا موسیٰ کی پہلی حرکت از روئے نسیان تھی اور دوسری حرکت بطور شرط اور تیسری حرکت قصداً ۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا حضرت موسیٰ بھولے نہ تھے نسیان کا تذکرہ ضمنی طور پر آگیا ہے۔ گویا حضرت موسیٰ کچھ اور بھولے تھے (اپنے سابق معاہدہ کو نہیں بھولے تھے) ولا ترہنی من امری عسرا۔ اور میرے اس معاملہ میں مجھ پر زیادہ تنگی نہ ڈالئے ‘ یعنی تنگی اور مواخذہ کر کے مجھ پر مشقت اور دشواری نہ ڈالئے مطلب یہ ہے کہ آپ کے اس سلوک سے میرے لئے آپ کے ساتھ رہنا دشوار ہوجائے گا۔ رہقہ (ثلاثی مجرد) اس کو ڈھانک لیا اَرْہَقَہٗ اِیّاہُاس پر کسی چیز کو ڈھانک دیا۔ بعض نے آیت کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ آپ میرے ساتھ سختی کا برتاؤ نہ کیجئے آسانی کا سلوک کیجئے۔
Top