Tafseer-e-Mazhari - An-Noor : 17
یَعِظُكُمُ اللّٰهُ اَنْ تَعُوْدُوْا لِمِثْلِهٖۤ اَبَدًا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ
يَعِظُكُمُ : تمہیں نصیحت کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ تَعُوْدُوْا : تم پھر کرو لِمِثْلِهٖٓ : ایسا کام اَبَدًا : کبھی بھی اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
خدا تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ اگر مومن ہو تو پھر کبھی ایسا کام نہ کرنا
یعظکم اللہ ان تعودوا لمثلہ ابدا اللہ تم کو نصیحت کرتا ہے (اور ممانعت فرماتا ہے) کہ ایسی حرکت دوبارہ پھر کبھی نہ کرنا۔ وعظ کا معنی ہے ایسی بازداشت جس میں خوف بھی دلایا گیا ہو۔ خلیل نے کہا وعظ کا معنی ہے اس طور پر خیر کی یاد دہانی کرنا کہ دلوں میں رقت پیدا ہوجائے ‘ مطلب یہ ہے کہ اللہ تم کو اپنا عذاب یاد دلاتا ہے اور سزا سے ڈراتا ہے۔ اَنْ تَعُوْدُوْا لِمِثْلِہٖ کہ ایسی بات دوبارہ زندگی بھر نہ کہو نہ سنو۔ یا یہ مطلب ہے کہ اللہ تم کو تنبیہ کرتا ہے اور ڈراتا ہے کیونکہ اس کو تمہارا پھر ایسا کرنا پسند نہیں ہے۔ مجاہد نے یَعِظُکُمْکا ترجمہ کیا تم کو منع کرتا ہے دوبارہ ایسی حرکت کرنے سے۔ ان کنتم مؤمنین۔ (یعنی) اگر تم مؤمن ہو تو نصیحت مانو ‘ ایسی حرکت پھر کبھی نہ کرنا یہ حرکت تقاضائے ایمان کے خلاف ہے۔ جو شیعہ ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ : کو متہم کرتے ہیں وہ مؤمن نہیں ہیں (یہ حضرت مؤلف کا استنباط ہے) ۔
Top