Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - An-Noor : 55
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِی الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١۪ وَ لَیُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِیْنَهُمُ الَّذِی ارْتَضٰى لَهُمْ وَ لَیُبَدِّلَنَّهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًا١ؕ یَعْبُدُوْنَنِیْ لَا یُشْرِكُوْنَ بِیْ شَیْئًا١ؕ وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَعَدَ اللّٰهُ
: اللہ نے وعدہ کیا
الَّذِيْنَ
: ان لوگوں سے
اٰمَنُوْا
: جو ایمان لائے
مِنْكُمْ
: تم میں سے
وَعَمِلُوا
: اور کام کیے
الصّٰلِحٰتِ
: نیک
لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ
: وہ ضرور انہیں خلافت دے گا
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
كَمَا
: جیسے
اسْتَخْلَفَ
: اس نے خلافت دی
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
مِنْ قَبْلِهِمْ
: ان سے پہلے
وَلَيُمَكِّنَنَّ
: اور ضرور قوت دے گا
لَهُمْ
: ان کے لیے
دِيْنَهُمُ
: ان کا دین
الَّذِي
: جو
ارْتَضٰى
: اس نے پسند کیا
لَهُمْ
: ان کے لیے
وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ
: اور البتہ وہ ضرور بدل دے گا ان کے لیے
مِّنْۢ بَعْدِ
: بعد
خَوْفِهِمْ
: ان کا خوف
اَمْنًا
: امن
يَعْبُدُوْنَنِيْ
: وہ میری عبادت کریں گے
لَا يُشْرِكُوْنَ
: وہ شریک نہ کریں گے
بِيْ
: میرا
شَيْئًا
: کوئی شے
وَمَنْ
: اور جس
كَفَرَ
: ناشکری کی
بَعْدَ ذٰلِكَ
: اس کے بعد
فَاُولٰٓئِكَ هُمُ
: پو وہی لوگ
الْفٰسِقُوْنَ
: نافرمان (جمع)
جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے مستحکم وپائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں گے۔ اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے لوگ بدکردار ہیں
وعد اللہ الذین امنوا منکم وعملوا الصلحت لیستخلفنہم فی الارض تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے اللہ نے (ان کے متعلق) وعدہ کرلیا ہے کہ زمین پر ان کو خلیفہ (جانشین یعنی حاکم اور بادشاہ) ضرور بنائے گا۔ مؤمنوں سے مراد ہیں وہ مدینہ والے مؤمن جو نزول آیت کے وقت رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ عام مؤمن مراد نہیں ہیں ‘ مطلب یہ ہے کہ اللہ نے پختہ وعدہ کرلیا ہے کہ ان نیکوکار مؤمنوں میں سے بعض کو عرب و عجم کی زمین کا مالک بنائے گا اور ان کو واجب الطاعت بادشاہ اور حاکم ضرور کر دے گا۔ یا یہ مطلب ہے کہ ان سب کو زمین پر ایسا تصرف عنایت کرے گا جیسا بادشاہوں کو اپنے غلاموں پر ہوتا ہے۔ کما استخلف الذین من قبلہم جیسے ان سے پہلے (نیکوکار ایمان دار) لوگوں کو اس نے خلیفہ بنایا تھا (مثلاً حضرت داؤد ( علیہ السلام) ‘ حضرت سلیمان ( علیہ السلام) وغیرہ) ۔ قتادہ نے آیت کا یہی مطلب بیان کیا۔ یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ تم سے پہلے بنی اسرائیل کو جیسے اللہ نے خلافت عطا کی۔ مصر اور شام میں بڑے بڑے بادشاہوں پر ان کو فتح عنایت کی اور ان کے ملک و مال کا بنی اسرائیل کو وارث بنایا اور موسیٰ سے اللہ نے توریت میں ملک شام کی فتح کا وعدہ کیا تھا وہ پورا کیا لیکن حضرت موسیٰ : ( علیہ السلام) کی ندگی میں وہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا (بلکہ چالیس سال تک بنی اسرائیل اپنی سرتابی اور نافرمانی کی وجہ سے معتوب رہے) اللہ نے فرمایا ہے ( اِنَّہَا مُحَرَّمَۃٌ عَلَیْہِمْ اَرْبَعِیْنَ سَنَۃً یَّتِیُہْوَن فِی الْاَرْضِ ) بلکہ حضرت یوشع بن نون کے ہاتھوں اس فتح کی تکمیل ہوئی اور حضرت موسیٰ : ( علیہ السلام) کی وصیت کے موافق حضرت یوشع نے ہی بنی اسرائیل کو ملک تقسیم کیا۔ اسی طرح اللہ نے رسول اللہ ﷺ سے بھی وعدہ فرمایا کہ دین اسلام کو ہر مذہب پر غلبہ عنایت فرمائے گا اور ملک شام کی حکومت عطا فرمائے گا۔ آیت غُلِبَتِ الرُّوْمُ فِیْ اَدْنَی الْاَرْضِ وَہُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُوْنَ فِی بِضْعِ سِنِیْنَکی قرأت مشہورہ تو وہی ہے جو قرآن میں پڑھی جاتی ہے لیکن ایک اور قراءت میں غَلَبَتِ الرُّوْمُاور سَیَغْلَبُوْنَآیا ہے اس قراءت کا یہ مطلب بیان کیا گیا ہے کہ قریب زمین پر رومی غالب آگئے اور فارس میں غالب آنے کے میں چند سال ہی بعد یہ مغلوب ہوجائیں گے اور مسلمان ان پر غالب آجائیں گے۔ یہ فتح رسول اللہ ﷺ : کی حیات مبارکہ میں تو حاصل نہیں ہوئی (جیسے حضرت موسیٰ کی زندگی میں بنی اسرائیل کو شام کی فتح حاصل نہیں ہوئی تھی) لیکن حضور گرامی ﷺ کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں اللہ نے اپنا وعدہ پورا کیا۔ حضرت ابوبکر ؓ نے بنی حنیفہ (یعنی مسیلمہ کے لشکر) سے اور عرب مرتدوں سے جہاد کیا اور غلبۂ روم سے نو سال بعد حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں اللہ نے فتح شام مرحمت فرمائی۔ حدیبیہ کے سال 6 ھ میں رومی غالب آئے تھے اس کے نو سال بعد مسلمانوں نے ملک شام ان سے چھین لیا اور اللہ کا وعدہ پورا ہوا ‘ حضرت عمر ؓ نے صحابہ کرام سے عراق پر لشکر کشی کرنے کا مشورہ کیا ‘ حضرت علی ؓ نے اس آیت کو ثبوت میں پیش کرتے ہوئے جہاد کا مشورہ دیا۔ حضرت علی ؓ کا یہ مشورہ اہل سنت کی متعدد کتابوں میں منقول ہے اور شیعی کتب میں سے نہج البلاغۃ میں بھی حضرت علی ؓ : کا اسی آیت سے یہ استنباط مذکور ہے بروایت نہج البلاغۃ حضرت علی ؓ نے فرمایا اس کام (دین) کی کامیابی یا ناکامی تعداد کی قلت و کثرت پر موقوف نہیں ہے یہ تو اللہ کا دین ہے جس کو اس نے غالب بنایا ہے اور (یہ) اللہ کا لشکر ہے جس کو اس نے غلبہ عنایت کیا ہے اور مدد فرمائی ہے یہاں تک کہ جہاں سے نکلا نکلا اور جہاں پہنچا پہنچا ‘ اللہ نے خود فرما دیا وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ ۔۔ پس اللہ اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گا اور اپنے لشکر کو ضرور فتح یاب بنائے گا۔ ولیمکنن لہم دینہم الذی ارتضی لہم اور جس دن کو اللہ نے ان کے لئے پسند کیا ہے اس کو ضرور ضرور جماؤ عطا کرے گا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے اس کی تشریح میں فرمایا ان کو ملکی وسعت عطا کرے گا دوسرے ممالک پر ان کا قبضہ ہوجائے گا اور اپنے دین کو تمام مذاہب پر غالب کرے گا۔ ولیبدلنہم من بعد خوفہم امنا اور خوف کے بعد بجائے خوف کے ان کو امن عنایت کرے گا۔ یعبدوننی لا یشرکون بی شیئا وہ میری عبادت کریں گے۔ کسی چیز کو میرا شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ یَعْبُدُوننَیِ ‘ ْ اٰمَنُوْاکی ضمیر سے حال ہے کیونکہ اللہ کا وعدۂ استخلاف توحید پر قائم رہنے کے ساتھ مشروط ہے یا علیحدہ جملہ ہے جس میں استحقاق خلافت کی علت بیان کی گئی ہے۔ ابو العالیہ نے کہا اللہ نے اپنے نبی کو جزیرۃ العرب پر اقتدار عطا فرما دیا ‘ سب عربوں نے ہتھیار رکھ دیئے اور مسلمان ہوگئے۔ وفات رسول اللہ ﷺ : تک مسلمان اسی چین سے رہے پھر حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کی خلافت کے دور میں بھی امن و چین کی یہی حالت قائم رہی اور حضرت عثمان ؓ : کا دور خلافت بھی اسی طرح گزر گیا آخر جس (خانہ جنگی کی مصیبت) میں پھنسنا تھا پھنس گئے اور اللہ کی نعمت کے شکرگزار نہ بنے۔ ابوالعالیہ کا بیان ہے کہ نزول وحی کے بعد رسول اللہ ﷺ : مکہ میں صحابہ کے ساتھ رہے صحابہ کو حکم تھا کہ کافروں کی طرف سے پہنچنے والی ایذاؤں پر صبر رکھیں ‘ پھر مدینے کو ہجرت کر جانے کا حکم ہوگیا اور لڑنے کا بھی حکم مل گیا ‘ لیکن (ہر طرف سے خوف کی یہ حالت تھی کہ) کوئی ہتھیار اپنے بدن سے الگ نہ کرتا تھا آخر ایک شخص نے کہا کیا ہمارے لئے کوئی دن بھی ایسا نہ آئے گا کہ ہم امن سے رہیں اور ہتھیار کھول دیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ابن ابی حاتم کا بیان ہے کہ حضرت براء نے فرمایا یہ آیت ہمارے متعلق نازل ہوئی تھی ہم سخت خوف کی حالت میں تھے پھر اللہ نے اپنا وعدہ پورا کیا اور خوف کی بجائے امن عطا کیا اور زمین پر ان کو پھیلا دیا (یعنی ملکی فتوحات عطا فرما دیں) ۔ اس آیت میں آئندہ واقعہ کے متعلق پیشین گوئی ہے (جو صحیح ثابت ہوئی) اس لئے یہ صداقت نبوت کی دلیل ہے اور خلفائے راشدین کی خلافت کی حجت پر بھی یہ آیت دلالت کر رہی ہے اگر خلفائے راشدین کی خلافت مراد نہ ہو تو وعدۂ الٰہی میں کذب لازم آئے گا کیونکہ سوائے خلافت راشدہ کے زمانہ کے موعود (فتوحات ملکیہ) اور موعود لہم (مؤمنین صالحین) یکجا جمع نہ ہوئے اس سے اہلسنت کے مسلک کی صداقت واضح ہوتی ہے اور یہ بھی ثابت ہوتی ہے کہ دین اسلام اللہ کا پسندیدہ دین ہے اور رافضیوں کا یہ قول غلط ہوجاتا ہے کہ ائمہ آج تک خوف کی حالت میں رہے ہیں یہاں تک کہ دشمنوں کے خوف سے امام مہدی بھی پوشیدہ ہیں۔ لفظ منکم (میں خطاب صحابہ کو ہے اس لئے اس لفظ) سے یہ بھی غلط ثابت ہوتا ہے کہ امام مہدی کے ظہور کے بعد اللہ اپنا وعدہ پورا کرے گا (ابھی تک اس نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا) دین کا ظہور کب اور کیسے ہوگا جب کہ کچھ اوپر گیارہ سو برس تک نہیں ہوا۔ ایسا خیال کرنا کتنی بڑی حماقت ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت سفینہ کا بیان ہے میں نے خود سنا کہ میرے بعد خلافت تیس سال ہے پھر ملوکیت ہوجائے گی۔ حضرت سفینہ نے کہا دو سال حضرت ابوبکر ؓ خلافت کو تھامے رہے ‘ پھر حضرت عمر ؓ کی خلافت دس سال رہی ‘ پھر حضرت عثمان ؓ کی خلافت بارہ سال رہی پھر حضرت علی ؓ چھ سال خلیفہ رہے۔ حضرت عدی بن حاتم نے فرمایا میں رسول اللہ ﷺ : کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک شخص خدمت گرامی میں حاضر ہوا اور اس نے فاقہ کی شکایت کی اور دوسرے آدمی نے آکر راستہ لوٹا جانے کا شکوہ کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عدی کیا تم نے حیرہ دیکھا ہے ‘ میں نے عرض کیا میں نے خود نہیں دیکھا البتہ اس کے متعلق سنا ضرور ہے فرمایا اگر تمہاری عمر (کچھ) لمبی ہوئی تو دیکھ لو گے کہ (تنہا) عورت حیرہ سے سفر کرتی ہوئی آئے گی اور کعبہ کا طواف کرے گی اور اس کو سوائے خدا کے کسی سے خوف نہ ہوگا۔ میں نے اپنے دل میں کہا اس وقت بنی طے کے غارت گر کہاں ہوں گے جنہوں نے ملک میں آگ لگا دی ہے (حضور ﷺ نے فرمایا) اگر تیری عمر (کچھ) دراز ہوئی تو کسریٰ کے خزانے تم فتح کرلو گے ‘ میں نے کہا کیا کسریٰ بن ہرمز کے فرمایا کسریٰ بن ہرمز کے (پھر فرمایا) اگر تمہاری عمر دراز ہوئی تو دیکھ لو گے کہ آدمی مٹھی بھر بھر چاندی یا سونا قبول کرنے والے کی تلاش میں لئے پھرے گا (اور کوئی لینے والا نہ ملے گا) اور جس روز آدمی اپنے رب کے سامنے جائے گا اور بندے کے اور اس کے رب کے درمیان کوئی ترجمان نہ ہوگا کہ اللہ کا مطلب بندے کو سمجھائے (بلکہ اللہ براہ راست بندہ سے خطاب کرے گا) اور فرمائے گا کیا اپنے احکام پہنچانے کے لئے میں نے تیرے پاس اپنا رسول نہیں بھیجا تھا ؟ بندہ کہے گا کیوں نہیں ( یقیناً بھیجا تھا) اللہ فرمائے گا کیا میں نے تجھے مال نہیں دیا تھا اور تجھ پر اپنی مہربانی نہیں کی تھی بندہ عرض کرے گا کیوں نہیں (یہ سب کچھ ہوا تھا) اس وقت آدمی اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو جہنم کے سوا اس کو کچھ نہیں دکھائی دے گا اور بائیں طرف دیکھے گا تب بھی جہنم ہی دکھائی دے گا (غرض جہنم میں پھینک دیا جائے گا) حضور اقدس ﷺ نے فرمایا دوزخ سے بچو ‘ خواہ چھوارے کا ایک ٹکڑا ہی خیرات کر کے (یعنی چھوارے کا ایک ٹکڑا غریب کو دینا دوزخ سے بچنے کا سبب بن جائے گا) اگر چھوارے کا ایک ٹکڑا بھی میسرا نہ ہو تو (سائل سے) میٹھی بات کہہ کر ہی (دوزخ سے اپنی حفاظت کرو) ۔ حضرت عدی نے (اپنے شاگرد سے) فرمایا میں نے تو یہ دیکھ لیا کہ ایک عورت حیرہ سے کعبہ کا طواف کرنے کے لئے چلتی یہاں تک کہ طواف کرلیتی ہے اور (راستہ میں اس کو کسی لٹیرے بدمعاش کا اندیشہ نہیں ہوتا) اللہ کے سوا اس کو کسی کا خوف نہیں ہوتا اور کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح کرنے میں تو میں خود شریک تھا۔ آئندہ اگر تمہاری لمبی ہوئی تو رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کو بھی صحیح پالو گے کہ مٹھی بھر (سونا چاندی) آدمی لے کر قبول کرنے والے کی تلاش میں نکلے گا اور قبول کرنے والا اس کو نہیں ملے گا۔ ومن کفر بعد ذلک اور اس کے بعد جو لوگ کفر کریں گے ‘ یعنی مؤمنوں کے صاحب اقتدار اور خلیفۂ ارض ہونے اور اللہ کے پسندیدہ دین کے استحکام و تائید کے بعد جو لوگ مرتد ہوجائیں گے یا اللہ کی نعمت کی ناشکریں کری گے۔ فاولئک ہم الفسقون۔ سو یہی لوگ (ایمان یا دائرۂ اطاعت سے) خارج ہوں گے۔ بغوی نے لکھا ہے اہل تفسیر کا بیان ہے کہ سب سے پہلے خداداد نعمت کی ناشکری کرنے والے وہ لوگ تھے جنہوں نے حضرت عثمان کو شہید کردیا۔ جب حضرت عثمان ؓ : کو انہوں نے شہید کردیا تو اللہ نے وہ نعمت بھی بدل ڈالی جو ان کو عطا فرمائی تھی ‘ چناچہ خوف ان پر طاری ہوگیا اور (دینی) بھائی بھائی ہونے کے باوجود آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنے لگا۔ بغوی نے حمید بن ہلال کی روایت سے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ ؓ بن سلام نے حضرت عثمان ؓ کی بابت فرمایا جب سے رسول اللہ ﷺ مدینہ میں تشریف فرما ہوئے اس وقت سے آج تک (اللہ کے حفاظتی) فرشتے تمہارے اس شہر کو اپنے گھیرے میں لئے ہوئے ہیں اب اگر تم عثمان ؓ : کو قتل کر دو گے تو خدا کی قسم فرشتے چلے جائیں گے اور پھر کبھی لوٹ کر نہیں آئیں گے۔ جو شخص عثمان کو شہید کرے گا خدا کی قسم جب وہ اللہ کے سامنے جائے گا تو کوڑھی ہو کر جائے گا اللہ کی تلوار نیام کے اندر ہے اگر اللہ نے نیام سے اس کو نکال دیا تو خدا کی قسم پھر تم سے (ہٹا کر) وہ (کبھی یا روز قیامت تک) نیام میں داخل نہیں کرے گا کیونکہ جب بھی کوئی نبی شہید کیا گیا (اس کے انتقام میں) ستّر ہزار آدمی مارے گئے اور جب بھی کوئی خلیفہ شہید کیا گیا (اس کے بدلہ میں) پینتیس ہزار آدمی قتل کئے گئے۔ میں کہتا ہوں اللہ نے جو مسلمانوں کو زمین پر اپنا خلیفہ بنایا اور خلافت عطا فرمائی ‘ رافضیوں اور خارجیوں کے مختلف گروہوں نے اس کی ناشکری کی۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آیت وَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذٰلِکَمیں یزید بن معاویہ کی طرف اشارہ ہو یزید نے رسول اللہ ﷺ کے نواسے کو اور آپ کے ساتھیوں کو شہید کیا یہ ساتھی خاندان نبوت کے ارکان تھے عترت رسول کی بےعزتی کی اور اس پر فخر کیا اور کہنے لگا آج بدر کے دن کا انتقام ہوگیا اسی نے مدینۃ الرسول ﷺ پر لشکر کشی کی اور حرہ کے واقعہ میں مدینہ کو غارت کیا اور وہ مسجد جس کی بناء تقویٰ پر قائم کی گئی تھی اور جس کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ کہا گیا ہے اس کی بےحرمتی کی اسی نے بیت اللہ پر سنگباری کے لئے منجنیقیں نصب کرائیں اور اسی نے اوّل خلیفۂ رسول اللہ یعنی حضرت ابوبکر ؓ کے نواسے حضرت عبداللہ بن زبیر کو شہید کرایا اور ایسی ایسی نازیبا حرکتیں کیں کہ آخر اللہ کے دین کا منکر ہوگیا اور (اللہ کی حرام کی ہوئی) شراب کو حلال کردیا۔
Top