Tafseer-e-Mazhari - An-Noor : 57
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ مَاْوٰىهُمُ النَّارُ١ؕ وَ لَبِئْسَ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
لَا تَحْسَبَنَّ : ہرگز گمان نہ کریں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) مُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے ہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَاْوٰىهُمُ : اور ان کا ٹھکانہ النَّارُ : دوزخ وَلَبِئْسَ : اور البتہ برا الْمَصِيْرُ : ٹھکانہ
اور ایسا خیال نہ کرنا کہ تم پر کافر لوگ غالب آجائیں گے (وہ جا ہی کہاں سکتے ہیں) ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے
لا تحسبن الذین کفروا معجزین فی الارض یہ مت خیال کرنا کہ جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ زمین پر (اللہ کو ان کی گرفت یا ان کو ہلاک کرنے سے) عاجز کردیں گے۔ وماوہم النار۔ اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ ولبئس المصیر۔ اور کوئی شک نہیں کہ دوزخ برا ٹھکانہ ہے۔ ابن ابی حاتم نے مقاتل بن حبان کی روایت سے بیان کیا ہے کہ حضرت اسماء بنت مرثد کا ایک غلام تھا جو اکثر حضرت اسماء کے پاس ایسے وقت میں (بلا اجازت) آجاتا تھا کہ اس وقت غلام کا آنا حضرت اسماء کو ناگوار گزرتا تھا ‘ حضرت اسماء ؓ رسول اللہ ﷺ : کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ہمارے خادم اور غلام ایسے وقت ہمارے پاس آجاتے ہیں کہ اس وقت ان کا آنا ہم کو ناگوار ہوتا ہے اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top