Tafseer-e-Mazhari - Al-Ankaboot : 19
اَوَ لَمْ یَرَوْا كَیْفَ یُبْدِئُ اللّٰهُ الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : نہیں دیکھا انہوں نے كَيْفَ : کیسے يُبْدِئُ : ابتداٗ کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْخَلْقَ : پیدائش ثُمَّ يُعِيْدُهٗ : پھر دوبارہ پیدا کریگا اس کو اِنَّ : بیشک ذٰلِكَ : یہ عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : آسان
کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا کس طرح خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا پھر (کس طرح) اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے۔ یہ خدا کو آسان ہے
اولم یروا کیف یبدی اللہ الخلق ثم یعیدہ . کیا ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ اللہ مخلوق کو کس طرح اول بار پیدا کرتا ہے پھر وہی اس کو دوبارہ پیدا کرے گا۔ استفہام انکاری ہے یعنی تکذیب کے وقت کوئی ایسی حالت ہی نہیں ہے کہ انہوں نے ابتدائی تخلیق کو نہ دیکھا ہو۔ کَیْفَ یُبْدِئُ یعنی کیا انہوں نے اپنی ابتدائی تخلیق کی کیفیت کو نہیں دیکھا۔ ضرور دیکھا ہے لیکن عبرت حاصل نہیں کی۔ اللہ ان کو نطفہ سے ‘ پھر بستہ خون سے ‘ پھر گوشت کی بوٹی سے بناتا ‘ پھر بچہ بنا کر باہر لے آتا ہے ‘ پھر وقت موت تک اس کے حالات نو بہ نو بدلتے رہتے ہیں یہاں تک کہ موت آجاتی ہے۔ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ ، اِعادَہ سے مراد ہے مرنے کے بعد دوبارہ زندگی عطا کرنا۔ یہ بھی اعادہ کا مطلب ہوسکتا ہے کہ سبزہ اور پھل وغیرہ اللہ دوبارہ ویسے ہی پیدا کردیتا ہے جیسے گزشتہ سال پیدا کئے تھے۔ ان ذلک علی اللہ یسیر . یہ (اعادہ یا فعل مذکور) اللہ کے لئے آسان ہے کیونکہ اللہ ایسا کرنے میں کسی چیز کا محتاج نہیں ہے ‘ نہ ایسا کرنے سے اللہ کو تھکان ہوتی ہے۔
Top