Tafseer-e-Mazhari - Al-Ankaboot : 7
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَحْسَنَ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے اچھے عمل کیے لَنُكَفِّرَنَّ : البتہ ہم ضرور دور کردیں گے عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ : اور ہم ضرور جزا دیں گے انہیں اَحْسَنَ : زیادہ بہتر الَّذِيْ : وہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ہم ان کے گناہوں کو اُن سے دور کردیں گے اور ان کو ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دیں گے
والذین امنوا وعملوا الصلحت لنکفرین عنھم سیاتھم . اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ہم ان کے برے کام ان سے ساقط کردیں گے۔ یعنی نیکیوں کے ذریعہ سے برائیوں کو دور کردیں گے (برائیوں کو معاف کردیں گے ‘ مترجم) ۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : پانچوں نمازیں (باہم ایک وقت سے دوسرے وقت تک ( اور جمہ کی نماز (آئندہ) جمعہ تک اور رمضان (کے روزے آئندہ رمضان تک) درمیانی گناہوں کو اتار دینے والے ہیں بشرطیکہ بندہ کبیرہ گناہوں سے بچا رہے ‘ رواہ مسلم۔ یہ بحث آیت اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآءِرَ مَا تُنْھَوْنَ عَنْہُ نُکْفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ کی تفصیل کے ذیل میں گزر چکی ہے۔ ولنجزینھم احسن الذی کانوا یعلمون . اور ہم ان کو (سب سے اچھے) اعمال کا بدلہ دیں گے۔ سب سے اچھا عمل ہے طاعت یعنی ہم ان کی اطاعت کو ضائع نہیں کریں گے۔ بعض اہل تفسیر نے لکھا ہے : اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ان کے اعمال سے زیادہ جزا ان کو دیں گے ‘ دس گنے سے سات سو گنے تک اور اس سے زائد جتنا اللہ چاہے۔ بعض نے کہا : اَحْسَنَ اس جگہ اسم تفضیل کے معنی میں نہیں ہے بلکہ) حسن اچھا کے معنی میں ہے (یعنی بمعنی صفت مشبہ ہے) ۔
Top