Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 24
اِنِّیْۤ اِذًا لَّفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اِنِّىْٓ : بیشک میں اِذًا : اس وقت لَّفِيْ ضَلٰلٍ : البتہ گمراہی میں مُّبِيْنٍ : کھلی
تب تو میں صریح گمراہی میں مبتلا ہوگیا
انی اذا لفی ضلال مبین . اگر میں ایسا کروں گا تو صریح گمراہی میں جا پڑوں گا۔ لاَ تُغٰنِ عَنِّیْ شَفَاعَتُھُمْ یعنی تمہارے خیال میں جو یہ معبود سفارش کریں گے (اگر بالفرض انہوں نے سفارش کی) تو ان کی شفاعت میرے کام نہ آئے گی (مطلب یہ کہ ان کو شفاعت کرنے کا اختیار ہی نہ ہوگا ‘ مترجم) اور اگر اللہ مجھے عذاب دے گا تو یہ معبود مجھے اللہ کے عذاب سے چھڑا نہیں سکیں گے۔ دفع ضرر اور عذاب سے رہائی کیلئے شفاعت کا کام میں نہ آنا ظاہر کر کے شفاعت کے بےسود ہونے کو پرزور طریقہ سے بیان کردیا کیونکہ شفاعت سے رحمت کا حصول تو بڑی بات ہے ‘ جب دفع ضرر معبودوں کی شفاعت سے ممکن نہیں تو حصول رحمت کیسے ممکن ہوسکتا ہے ؟ اِذًا یعنی ایسی حالت میں کہ میں ان معبودوں کی پوجا کروں جو نہ نفع پہنچا سکتے ہیں نہ ضرر اور اس خدا کی عبادت کو چھوڑ دوں جو نفع و ضرر پہنچانے پر قدرت رکھتا ہو۔ اگر میں نے ایسا کیا تو کھلی گمراہی میں جا پڑوں گا۔ ضَلَالٍ مُّبِیْنَ یعنی ایسی صریح گمراہی جو ادنیٰ تمیز رکھنے والے کی نظر سے بھی پوشیدہ نہیں رہ سکتی۔
Top