Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 27
بِمَا غَفَرَ لِیْ رَبِّیْ وَ جَعَلَنِیْ مِنَ الْمُكْرَمِیْنَ
بِمَا : اس بات کو غَفَرَ لِيْ : اس نے بخش دیا مجھے رَبِّيْ : میرا رب وَجَعَلَنِيْ : اور اس نے کیا مجھے مِنَ : سے الْمُكْرَمِيْنَ : نوازے ہوئے لوگ
کہ خدا نے مجھے بخش دیا اور عزت والوں میں کیا
بما غفر لی ربی وجعلنی من المکرمین جاتا کہ میرے رب نے مجھے کیا بخش دیا اور عزت یافتہ لوگوں میں مجھے شامل کردیا۔ مَا غَفَرَ میں مَا موصولہ ہے ‘ یا مصدریہ ‘ یا استفہامیہ (ترجمہ اسی کے مطابق کیا گیا ہے) یعنی کسی وجہ سے اللہ نے میری مغفرت کردی ‘ یعنی ایمان اور کافروں کی طرف سے ایذاء پہنچنے پر صبر کرنے کی وجہ سے۔ اہل اصلاح کی عادت ہوتی ہے کہ وہ غصہ کو پی جاتے ہیں اور دشمنوں پر بھی رحم کرتے ہیں ‘ اسی عادت کے سبب حبیب نے بھی اپنی قوم کی اپنی حالت سے واقف ہوجانے کی تمنا کی تاکہ اس اطلاع کے بعد وہ ایمان لے آئیں اور طاعت گذار ہوجائیں ‘ یا قوم کو واقف بنانے کی تمنا اس نے اس وجہ سے کی کہ وہ بتانا چاہتا تھا کہ میں حق پر تھا اور قوم والے بڑی غلطی پر تھے۔ بغوی نے لکھا : انطاکیہ والوں نے جب حبیب کو شہید کردیا تو اللہ کا غضب جوش میں آگیا اور فوری عذاب اس نے نازل کردیا۔ جبریل نے بحکم الٰہی ایک چیخ ماری جس سے سب مرگئے۔
Top