Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 33
وَ اٰیَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَیْتَةُ١ۖۚ اَحْیَیْنٰهَا وَ اَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ یَاْكُلُوْنَ
وَاٰيَةٌ : ایک نشانی لَّهُمُ : ان کے لیے الْاَرْضُ : زمین الْمَيْتَةُ ښ : مردہ اَحْيَيْنٰهَا : ہم نے زندہ کیا اسے وَاَخْرَجْنَا : اور نکالا ہم نے مِنْهَا : اس سے حَبًّا : اناج فَمِنْهُ : پس اس سے يَاْكُلُوْنَ : وہ کھاتے ہیں
اور ایک نشانی ان کے لئے زمین مردہ ہے کہ ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس میں سے اناج اُگایا۔ پھر یہ اس میں سے کھاتے ہیں
وایۃ لھم الارض المیتۃ احیینھا واخرجنا منھا حبا فمنہ یاکلون . اور (ا اللہ کی قدرت کی) ایک نشانی ان کیلئے مردہ (خشک) زمین ہے جس کو ہم زندہ کردیتے ہیں (بارش کی وجہ سے سرسبز کردیتے ہیں) اور اس سے غلّہ برآمد کرتے ہیں ‘ پھر اس غلّہ میں سے یہ لوگ کھاتے ہیں۔ اَلْاَرْضُ سے کوئی معین زمین مراد نہیں ہے۔ حَبًّا سے مراد جنس غلّہ ہے جیسے گندم ‘ جو وغیرہ۔ مِنْہُ کو یَاْکُلُوْنَ سے پہلے لانے سے یہ اشارہ معلوم ہوتا ہے کہ کھانے کی چیزوں میں اناج کا بڑا حصہ ہے (یعنی اناج ہی زیادہ کھایا جاتا ہے) اور زندگی کا یہی بڑا ذریعۂ معاش ہے۔
Top