Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 58
سَلٰمٌ١۫ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ
سَلٰمٌ ۣ : سلام قَوْلًا : فرمایا جائے گا مِّنْ : سے رَّبٍّ رَّحِيْمٍ : مہربان، پروردگار
پروردگار مہربان کی طرف سے سلام (کہا جائے گا)
سلمٌ قولا من رب رحیم . ان کو رحمت والے رب کی طرف سے سلام فرمایا جائے گا۔ یعنی اللہ براہ راست ان کو سلام فرمائے گا ‘ یا ملائکہ کے ذریعہ سے اللہ کا سلام ان کو پہنچے گا اور یہی ان کا مقصود اور تمنا ہوگی۔ ابن ماجہ ‘ ابن ابی الدنیا ‘ اجری اور دارقطنی نے حضرت جابر کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اہل جنت اپنے عیش میں ہوں گے ‘ اسی اثناء میں ایک نور ان پر جلوہ انداز ہوگا۔ اہل جنت سر اٹھا کر دیکھیں گے تو اور سے باری تعالیٰ جلوہ ڈالتا نظر آئے گا اور فرمائے گا : اے اہل جنت ! تم پر سلام ہو۔ یہی (بیان ہے آیت) سَلٰمٌ قَوْلاً مِّنْ رَّبِّ رَّحِیْمٍ (میں ہے) حضور ﷺ نے فرمایا : اہل جنت اس کی طرف دیکھیں گے اور وہ اہل جنت کا نظارہ کرے گا۔ ایسی حالت میں جنت والے کسی اور چیز کی طرف گوشۂ چشم سے بھی نہیں دیکھیں گے۔ اسی کی طرف دیکھتے رہیں گے یہاں تک کہ وہ خود اوٹ کرلے گا ‘ لیکن اس کا نور اور برکت ان کے گھروں میں باقی رہے گی۔ سیوطی نے کہا : اللہ کا جھانکنا حلول اور مکان سے پاک ہے (یعنی کسی آدمی کے دیکھنے کیلئے کسی مقام کی اور حلول مکانی کی ضرورت ہے ‘ لیکن اللہ ہر جسمانیت اور لوازم جسمانیت سے پاک ہے اسلئے جھانکنے کیلئے اس کو نہ مقام کی ضرورت ہے نہ حلول کی۔ اسلئے مترجم نے اشراف اور اطلاع یعنی جھانکنے کا ترجمہ جلوہ انداز ہونا کیا ہے) ۔ بغوی نے لکھا ہے کہ رب کی طرف سے فرشتے اہل جنت کو سلام پہنچائیں گے۔ مقاتل نے کہا : جنت کے ہر دروازہ سے ملائکہ یہ کہتے ہوئے داخل ہوں گے : اے اہل جنت ! تم پر تمہارے ربِّ رحیم کی طرف سے سلامتی ہے ‘ دوامی سلامتی ہے۔
Top