Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 158
بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَیْهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
بَلْ : بلکہ رَّفَعَهُ : اس کو اٹھا لیا اللّٰهُ : اللہ اِلَيْهِ : اپنی طرف وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
بلکہ خدا نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ اور خدا غالب اور حکمت والا ہے
بل رفعہ اللہ الیہ بلکہ اللہ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا اس جملہ میں عیسیٰ کے قتل کی تردید اور آپ کے اٹھائے جانے کا اثبات ہے۔ وکان اللہ عزیزا اور اللہ ہے زبردست۔ یہودیوں کو سزا دینے پر قادر۔ اس کو اس کے ارادہ سے کوئی نہیں روک سکتا۔ حکیما حکمت والا کہ یہودیوں پر لعنت و غضب نازل فرمایا اور صطیونس بن استسیانوس کو ان پر مسلط کیا جس نے ان کی قوم کا عظیم الشان قتل کیا یا حکیم ہونے سے یہ مراد ہے کہ اللہ نے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کے معاملہ میں جو تدبیر کی وہ پُر حکمت تھی۔
Top