Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 169
اِلَّا طَرِیْقَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرًا
اِلَّا : مگر طَرِيْقَ : راستہ جَهَنَّمَ : جہنم خٰلِدِيْنَ : رہیں گے فِيْهَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ وَكَانَ : اور ہے ذٰلِكَ : یہ عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرًا : آسان
ہاں دوزخ کا رستہ جس میں وہ ہمیشہ (جلتے) رہیں گے۔ اور یہ (بات) خدا کو آسان ہے
الا طریق جہنم : یعنی صرف وہی راستہ بتائے گا جو جہنم تک پہنچانے والا ہوگا۔ خلدین فیہا ابدا وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یعنی جہنم میں داخلہ کے وقت وہاں ہمیشہ رہنا ان کے لئے مقدر کردیا جائے گا۔ (1) [ خالدین حال ہے اور حال وذوالحال کا زمانہ ایک ہوتا ہے اور داخلہ کے وقت خلود کا امکان نہیں کیونکہ داخلہ ایک آنی چیز ہے۔ تھوڑے وقت میں ہوجائے گا اور خلود کا معنی ہے غیر منقطع لا انتہا زمانہ پھر خلدین کا حال واقع ہونا کس طرح ممکن ہے۔ اس شبہ کا جواب حضرت مؤلف نے ایک جملہ میں دے دیا کہ داخلہ کے وقت ان کے لئے خلود مقدر کیا جائے گا حکم خلود اور داخلہ کا وقت ایک ہوگا گویا خلود سے مراد ہے حکم خلود۔ ‘ وکان ذلک علی اللہ یسیرا اور ان کو دوزخ میں داخل کرنا اللہ کے لئے آسان ہے۔ اس کے لئے کوئی چیز دشوار نہیں۔ اس آیت کا حکم ان لوگوں کے حق میں ہے جن کا مرتے وقت کفر پر قائم رہنا اللہ کے علم میں ہے (کیونکہ ایسے لوگ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے)
Top