Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 36
وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ۙ وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَاۙ
وَاعْبُدُوا
: اور تم عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَلَا تُشْرِكُوْا
: اور نہ شریک کرو
بِهٖ
: اس کے ساتھ
شَيْئًا
: کچھ۔ کسی کو
وَّ
: اور
بِالْوَالِدَيْنِ
: ماں باپ سے
اِحْسَانًا
: اچھا سلوک
وَّ
: اور
بِذِي الْقُرْبٰى
: قرابت داروں سے
وَالْيَتٰمٰي
: اور یتیم (جمع)
وَالْمَسٰكِيْنِ
: اور محتاج (جمع)
وَالْجَارِ
: ہمسایہ
ذِي الْقُرْبٰى
: قرابت والے
وَالْجَارِ
: اور ہمسایہ
الْجُنُبِ
: اجنبی
وَالصَّاحِبِ بالْجَنْۢبِ
: اور پاس بیٹھنے والے (ہم مجلس)
وَ
: اور
ابْنِ السَّبِيْلِ
: مسافر
وَمَا
: اور جو
مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ
: تمہاری ملک (کنیز۔ غلام
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
لَا يُحِبُّ
: دوست نہیں رکھتا
مَنْ
: جو
كَانَ
: ہو
مُخْتَالًا
: اترانے والا
فَخُوْرَۨا
: بڑ مارنے والا
اور خدا ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور رشتہ دار ہمسائیوں اور اجنبی ہمسائیوں اور رفقائے پہلو (یعنی پاس بیٹھنے والوں) اور مسافروں اور جو لوگ تمہارے قبضے میں ہوں سب کے ساتھ احسان کرو کہ خدا (احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور) تکبر کرنے والے بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا
واعبدوا اللہ . اور اللہ کی عبادت کرو (جوہری کی) صحاح میں ہے کہ عبودیت کا معنی ہے کمزوری اور عجز کا اظہار۔ لیکن عبادت کے معنی میں عبودیت کے مفہوم سے زیادہ زور ہے عبادت کا معنی ہے انتہائی کمزوری اور عاجزی کا اظہار (اسی لئے عبودیت کا اطلاق انسانوں پر بھی ہوسکتا ہے مگر) عبادت کا استحقاق صرف اسی کے لئے ہے جو عظمت و ربوبیت کی چوٹی پر فائز ہے۔ ولا تشرکوا بہ شیئا . اور کسی چیز کو (عبادت میں) اس کا شریک نہ قرار دو ۔ شیئاً میں تنوین تحقیر کو ظاہر کرنے کے لئے ہے یعنی اللہ کی بزرگی غیر متناہی ہے اس کے مقابلہ میں ہر ممکن خواہ کتنا ہی بڑا ہو حقیر ہے (پس تم حقیر کو الہٰ اعظم کی عبادت میں شریک نہ بناؤ) اس مطلب پر شیئاً مفعول بہ ہوگا یہ بھی ممکن ہے کہ مفعول مطلق محذوف ہو اور شیئاً اس کی صفت ہو یعنی اللہ کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرو نہ ظاہر نہ پوشیدہ۔ عبادت کی دو قسمیں ہیں (1) اضطراری۔ یعنی ہر چیز چاروناچار اللہ کے حکم سے وابستہ ہے کسی کو اس سے (تخلیقی طور پر) سرتابی کی مجال نہیں۔ (2) اختیاری۔ آیت میں عبادت اختیاری کا ہی حکم دیا گیا ہے عبادت الٰہی سے مراد ہے اللہ کے اوامرو نواہی کی پابندی۔ صوفیہ کا قول ہے کہ عبادت کا معنی یہ ہے کہ جس طرح غسال کے ہاتھوں میں مردہ ہوتا ہے اسی طرح اللہ کے احکام کی تعمیل میں بندہ اپنے کو بےاختیار و بےارادہ بنا دے رب کے ہر حکم پر راضی ہو یہاں تک کہ اس کی نظر میں اللہ کے احکام تکومینیہ (تخلیقیہ اور خطریہ) اور احکام تشریعیہ (اوامرو نواہی) کا مرتبہ ایک جیسا ہو (یعنی جس طرح اللہ کے احکام تخلیقیہ میں بندہ کے اختیار کو کوئی دخل نہیں اسی طرح اللہ کے احکام تشریعیہ کی پابندی کے لئے بھی وہ اپنے کو مجبور سمجھے) اللہ نے فرمایا ہے جب اللہ اور اللہ کا رسول کسی بات کا فیصلہ کردیتے ہیں تو پھر کسی مؤمن مرد و عورت کی اپنی اختیاری مرضی نہیں رہتی۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ کا بیان ہے میں اونٹنی پر رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سوار تھا کہ حضور ﷺ نے فرمایا معاذ ؓ ! کیا تجھے معلوم ہے کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی جانے۔ فرمایا بندوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ اس کی عبادت کریں کسی کو اس کا ساتھی نہ قرار دیں۔ معاذ ؓ کیا تو جانتا ہے کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے جب کہ انہوں نے ایسا کیا ہو (یعنی اللہ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنایا ہو) میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی جانے فرمایا بندوں کا اللہ پر حق یہ ہے کہ (ایسے لوگوں کو) عذاب نہ دے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دوں فرمایا ان کو عمل کرنے دے ( اگر یہ بشارت دے دی تو بھروسہ کر بیٹھیں گے اور اعمال کو ترک کردیں گے) رواہ البغوی۔ صحیحین میں بھی یہ حدیث مذکور ہے۔ صوفیہ کے نزدیک عذاب دینے سے مراد ہے ہجر و فراق کا عذاب دینا۔ یعنی اللہ پر غیر مشرک بندوں کا حق یہ ہے کہ ان کو ہجر و فراق کا دکھ نہ دے۔ وبالوالدین احسانا . اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرو ‘ حضرت معاذ ؓ کا بیان ہے مجھے رسول اللہ ﷺ نے دس باتوں باتوں کی نصیحت فرمائی تھی۔ اللہ کا ساجھی نہ قرار دینا خواہ تجھے قتل کردیا جائے یا جلا دیا جائے۔ ماں باپ کی نافرمانی نہ کرنا۔ خواہ وہ بیوی اور مال کو چھوڑ دینے کا حکم دیں۔ الحدیث رواہ احمد۔ وبذی القربی . اور قرابت داروں سے اچھا سلوک کرو۔ حضرت سلمان ؓ بن عامر کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مسکین کو خیرات دینا تو (صرف) خیرات ہے اور (مسکین) قرابت داروں کو دینا خیرات بھی ہے اور صلۂ رحم بھی (یعنی دوہرا ثواب ہے) رواہ احمد والنسائی وابن حبان والحاکم والترمذی وابن ماجہ وابن خزیمہ ‘ ترمذی نے اس حدیث کو حسن اور ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے ابن خزیمہ کی روایت کے الفاظ بھی اسی کے قریب ہیں۔ اس آیت سے ظاہر ہو رہا ہے کہ غنی پر والدین اوراقارب کا نان نفقہ واجب ہے کیونکہ اللہ نے فرمایا ہے یسئلونک ما ذا ینفقون قل العفولوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ راہ خدا میں کیا خرچ کریں آپ کہہ دیجئے کہ جو حاجت سے زیادہ ہو وہ سب دے دو ۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بہترین خیرات وہ ہے جو غنی (یعنی اپنی حاجت پوری ہونے) کے بعد ہو اور دینا اس سے شروع کرو جس کی کفالت تمہارے ذمہ ہو۔ رواہ البخاری عن حکیم وابی ہریرۃ ورواہ مسلم عن حکیم۔ والدین کے علاوہ دوسرے قرابت داروں کے مصارف کے لئے دینا اس وقت واجب ہے کہ وہ کمائی سے عاجز ہوں ‘ مثلاً کوئی بچہ ہو ‘ لنگڑا ہوا اپاہج ہو یا عورت ہو ‘ والدین کو دینے کی یہ شرط نہیں ہے۔ کوئی شخص مال دار ہو اور اس کے اقرباء بھوکے مر رہے ہوں اور یہ ان کو نہ دے یہ حرکت تقاضائے احسان کے خلاف ہے ایسے وقت میں دینا واجب ہے۔ والیتمی والمساکین . اور یتیموں اور مسکینوں سے اچھا سلوک کرو۔ یتیموں اور مسکینوں کو مال کی زکوٰۃ دینی تو واجب ہے اور زکوٰۃ کے علاوہ کچھ خیرات کرنی مستحب ہے۔ حضرت سہل بن سعد ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت کے اندر میں اور یتیم کی سرپرستی کرنے والا اس طرح ہوں گے۔ حضور ﷺ نے کلمہ کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے یہ الفاظ فرمائے تھے اور دونوں انگلیوں کے درمیان قدرے شگاف چھوڑ دیا تھا۔ رواہ البخاری۔ حضرت ابوامامہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے محض اللہ واسطے یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا تو جس حصہ پر اس کا ہاتھ لگا ہوگا اس کے ہر بال کے عوض اس کو دس نیکیاں ملیں گی اور جس نے کسی یتیم لڑکے یا لڑکی سے اچھا سلوک کیا جو اس کے پاس ہو تو وہ اور میں جنت میں ان دو انگلیوں کی طرح (قریب قریب) ہوں گے۔ حضور ﷺ نے دونوں انگلیوں کو (قدرے) الگ الگ کر کے بتایا۔ رواہ البغوی۔ والجبار ذی القربی . اور قربت رکھنے والے پڑوسی سے اچھا سلوک کرو توبیٰ سے مراد یا قربت مکانی ہے یعنی متصل ہمسایہ یا قربت نسبی یعنی قرابت دار پڑوسی یا قربت دینی مراد ہے یعنی مسلمان پڑوسی۔ والجار الجنب . اور دور کے پڑوسی سے بھی اچھا سلوک کرو اس سے مراد یا وہ شخص ہے جو متصل ہمسایہ نہ ہو بلکہ مکان دور ہو (مگر محلہ اور گلی ایک ہو) یا وہ ہمسایہ مراد ہے جو قرابت دار نہ ہو یا وہ پڑوسی مراد ہے جو مسلمان نہ ہو۔ حضرت جابر ؓ بن عبداللہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پڑوسی تین ہیں ایک پڑوسی وہ ہے جس کے تین حق ہیں ‘ ہمسائیگی کا حق قرابت داری کا حق اور مسلمان ہونے کا حق۔ دوسرا پڑوسی وہ ہے جس کے دو حق ہیں۔ ہمسائیگی کا حق اور اسلام کا حق۔ تیسرا پڑوسی وہ ہے جس کا صرف ایک حق ہے یعنی ہمسایہ ہونے کا اور یہ شخص وہ ہے جو کتابی کافر ہو (یعنی ایک پڑوسی وہ ہے جو مسلمان اور رشتہ دار بھی ہو دوسرا وہ ہے جو مسلمان ہو۔ تیسرا وہ ہے جو کافر ہو ‘ فقط پڑوس میں رہتا ہو اوّل تین وجوہ سے حق دار ہے ‘ دوسرا دو وجوہ سے اور تیسرا صرف ہمسایہ ہونے کی وجہ سے) رواہ الحسن بن سفیان والبزار وابوالشیخ فی کتاب الثواب ابو نعیم فی الحلیہ۔ ابن عدی نے کامل میں حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کی روایت سے ایسی ہی حدیث بیان کی ہے مگر دونوں حدیثیں ضعیف ہیں۔ حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے دو پڑوسی ہیں میں کس کے گھر بطور ہدیہ کچھ بھیجوں (یعنی دونوں میں زیادہ مستحق کون ہے) فرمایا جس کا دروزہ تجھ سے زیادہ قریب ہو۔ (بخاری) حضرت ابوذر ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تو شوربا پکائے تو اس میں پانی بڑھا دے اور اپنے پڑوسیوں کا لحاظ رکھ۔ مسلم۔ حضرت ابن عمر ؓ : کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جبرئیل ﷺ مجھے پڑوسی کے متعلق برابر نصیحت کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے خیال کیا کہ یہ پڑوسی کو میراث کا حق دار بنا دیں گے۔ بخاری۔ والصاحب بالجنب مجاہد ‘ عکرمہ اور قتادہ کے نزدیک اس سے مراد ہے رفیق سفر اور ابن جریح اور ابن زید نے کہا جو اپنے فائدہ کے لئے تیرے ساتھ ہو وہ صاحب بالجنب ہے اس وقت یہ لفظ شاگرد اور استاد بھائی دونوں کو شامل ہوگا۔ حضرت علی ؓ عبداللہ اور ابراہیم نخعی کا قول ہے کہ اس سے مراد بیوی ہے جو مرد کے پہلو کے ساتھ ہوتی ہے۔ وابن السبیل . بعض علماء کے نزدیک اس سے مراد مسافر ہے اور اکثر علماء کے نزدیک مہمان۔ حضرت ابوشریح خزاعی کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کو اپنے ہمسایہ سے اچھا سلوک کرنا چاہئے اور جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کو اپنے مہمان کی خاطر تواضع کرنی چاہئے اور جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کو چاہئے کہ زبان سے کلمۂ خیر نکلے یا خاموش رہے۔ رواہ البغوی۔ حضرت ابوشریح کعبی کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کا اللہ اور روز آخرت پر ایمان ہو اس کو اپنے مہمان کی ایک شبانہ روز ضیافت کرنی چاہئے اور مہمانی (کا حکم) تین دن تک ہے اس کے بعد خیرات ہے مہمان کے لئے جائز نہیں کہ میزبان کو تنگ کرنے کے لئے اس کے پاس پڑا ہی رہے۔ صحیحین۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کو مہمان کی خاطر تواضع کرنی چاہئے اور جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کو اپنے ہمسایہ کو دکھ نہ دینا چاہئے اور جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ بھلائی کی بات کہے یا خاموش رہے۔ صحیحین۔ وما ملکت ایمانکم . اور اپنے باندی غلام کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ میں کہتا ہوں اس حکم میں مویشی بھی داخل ہیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا باندی غلام کے کھانے پہننے کا حق (آقا پر) ہے اور اس بات کا بھی حق ہے کہ طاقت کی برداشت سے زائد اس پر کام کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔ رواہ مسلم۔ حضرت ابوذر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (باندی غلام) تمہارے بھائی ہیں جن کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمہارے زیردست کردیا ہے پس جس کے زیردست اللہ نے اس کے بھائی کو کردیا ہو تو اس پر لازم ہے کہ جو کھانا خود کھائے وہی اپنے زیردست بھائی کو کھلائے اور جو خود پہنے وہی اس کو پہنائے اور طاقت سے زیادہ اس پر کام نہ ڈالے اگر اس کی طاقت سے زیادہ کام ہو تو خود بھی اس کی مدد کرے۔ بخاری و مسلم۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم آگ کی گرمی اور دھواں برداشت کر کے کھانا پکا کر لائے تو اس کو ساتھ بٹھا کر کھلانا چاہئے اگر کھانا بہت ہی کم ہو تو ایک دو لقمے ہی اٹھا کر ضرور اس کو دینا چاہئے۔ رواہ مسلم۔ حضرت ابو مسعود ؓ انصاری کا بیان ہے کہ میں اپنے غلام کو مار رہا تھا پیچھے سے میں نے کسی کی آواز سنی ابو مسعود سمجھ لے کہ جتنا قابو تیرا اس پر ہے تیرے اوپر اللہ کا اس سے زیادہ قابو ہے ‘ میں نے منہ پھیر کر دیکھا تو رسول اللہ ﷺ تشریف فرما تھے میں نے فوراً کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ اللہ واسطے آزاد ہے۔ فرمایا اگر تو ایسا نہ کرتا تو آگ کی لپٹ تجھے پہنچ ہی گئی تھی یا یہ فرمایا کہ آگ نے تجھے چھو ہی لیا تھا۔ رواہ مسلم۔ حضرت ام سلمہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ مرض (وفات) میں فرما رہے تھے۔ نماز اور باندی غلام (کا لحاظ رکھو) رواہ البیہقی فی شعب الایمان ‘ امام احمد اور ابوداؤد نے حضرت علی ؓ کی روایت سے اسی طرح کی حدیث نقل کی ہے۔ حضرت جابر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین باتیں ہیں جس کے اندر یہ تینوں ہوں گی اللہ اس کی موت آسان کر دے گا اور اس کو جنت میں داخل فرما دے گا۔ کمزور سے نرمی کرنا ماں باپ پر شفقت کرنا اور باندی غلام سے اچھا سلوک کرنا۔ رواہ الترمذی۔ حضرت عبداللہ ؓ بن عمرو کی روایت ہے کہ ایک شخص نے خدمت گرامی میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم خادموں کو کتنی بار معاف کریں ‘ یہ سن کر حضور ﷺ خاموش رہے۔ اس نے دوبارہ عرض کیا۔ آپ پھر بھی خاموش رہے۔ جب تیسری مرتبہ اس نے عرض کیا فرمایا روزنہ ستّر بار معاف کرو۔ رواہ الترمذی۔ ابوداؤد نے حضرت عبداللہ ؓ بن عمرو اور حضرت سہل ؓ بن حنظلہ ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ اثناء راہ میں رسول اللہ ﷺ نے ایک (لاغر) اونٹ دیکھا جس کا پیٹ پیٹھ سے لگ گیا تھا فرمایا ان بےزبان جانوروں کے معاملہ میں خدا کا خوف کرو۔ اگر یہ سواری کے قابل ہوں تو سوار ہو اور چھوڑ دینے کے قابل ہوں تو چھوڑ دو (سوار مت ہو) حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو بتاؤں کہ تم میں سب سے برے کون لوگ ہیں (برے ہیں وہ لوگ) جو تنہا خور ہیں ‘ غلام کو کوڑے سے مارتے ہوں اور اپنا عطیہ روک کر رکھتے ہوں (کسی کو کچھ نہ دیتے ہوں) رواہ رزین۔ حضرت ابوسعید ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خادم کو مارتے وقت آدمی اللہ کو یاد کرلے (کہ وہ کتنا قادر اور طاقتور ہے اور اس کے باوجود بندہ کے قصوروں سے درگزر فرماتا ہے) پس تم بھی (باندی غلام کو مارنے سے) ہاتھ اٹھا لو۔ رواہ الترمذی۔ ان اللہ لا یحب . اللہ پسند نہیں کرتا یعنی نفرت کرتا ہے عدم محبت سے مراد بغض و نفرت ہے۔ من کان مختالا فخورا . ایسے لوگوں کو جو اپنے کو بڑا سمجھتے اور شیخی کی باتیں کرتے ہوں۔ مختال سے مراد وہ شخص ہے جو تکبر کرتا اپنے قرابت داروں ‘ پڑوسیوں اور ساتھیوں سے ناک چڑھاتا اور ان کی طرف التفات نہ کرتا ہو اور فخور وہ شخص ہے جو دوسروں پر اپنی فوقیت جتاتا ہو۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک آدمی دو چادریں (یعنی پورا سوٹ) پہنے مٹکتا اتراتا چلا جا رہا تھا۔ اللہ نے اس کو زمین میں دھنسا دیا اور وہ قیامت کے دن تک اس میں گھستا چلا جائے گا۔ حضرت ابن عمر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص غرور سے اپنا کپڑا (زمین پر) گھسیٹتا چلتا ہے۔ قیامت کے دن اللہ اس کی طرف نظر (رحمت) نہیں فرمائے گا۔ بخاری و مسلم۔ حضرت عیاض بن حمار اشجعی کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ نے میرے پاس وحی بھیجی ہے کہ تم لوگ آپس میں تواضع کرتے رہو (یعنی ایک دوسرے کے سامنے جھکا رہے) کوئی کسی پر بڑائی نہ کرے ‘ نہ زیادتی کرے۔ رواہ مسلم۔ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ اے گروہ اہل اسلام اللہ سے ڈرتے رہو۔ کوئی شبہ نہیں کہ جنت کی ہوا ہزار سال کی مسافت سے محسوس کی جائے گی مگر نہ ماں باپ کی نافرمانی کرنے والا اس کو پائے گا نہ رشتہ داری قطع کرنے والا نہ بوڑھا زانی اور نہ وہ شخص جو غرور سے اپنا تہبند گھسیٹتا چلتا ہے۔ بڑائی صرف رب العلمین کو زیبا ہے۔ الحدیث۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط۔
Top