Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 90
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والو اِنَّمَا الْخَمْرُ : اس کے سوا نہیں کہ شراب وَالْمَيْسِرُ : اور جوا وَالْاَنْصَابُ : اور بت وَالْاَزْلَامُ : اور پانسے رِجْسٌ : ناپاک مِّنْ : سے عَمَلِ : کام الشَّيْطٰنِ : شیطان فَاجْتَنِبُوْهُ : سو ان سے بچو لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پاسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ
یایہا الذین امنوا انما الخمر والمیسر : اے اہل ایمان شراب اور جوا (اور انصاب و ازلام گندگی ہیں) خمر و میسر کی تفسیر اور حکم سورة بقر میں گذر چکا ہے۔ (1) [ ترمذی نے لکھا ہے حضرت عمر ؓ بن خطاب نے دعا کی اے اللہ ! شراب کے متعلق ہمارے لئے کوئی تسکین بخش بیان نازل فرما اس پر سورة بقرہ والی آیت (یَسْءَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَللْمَیْسِرِ قُلْ فِیْہِمَا اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَمَنَافَعُ للنَّاسِ ۔۔ ) نازل ہوئی۔ حضرت عمر ؓ نے پھر دعا کی اے اللہ ! شراب کے متعلق ہمارے لئے کوئی تسلی بخش حکم نازل فرما دے اس پر سورة النساء والی آیت : (یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَقْرَبُوْا الصَّلٰوۃَ وَاَنْتُمْ سُکارٰی۔۔ ) نازل ہوئی۔ حضرت عمر ؓ : کو بلوا کر یہ آیت سنائی گئی۔ آپ ؓ نے پھر دعا کی الٰہی شراب کے متعلق کھول کر ہمارے لئے کوئی بیان شافی نازل فرما دے تو سورة المائدہ والی آیت : (اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطَانُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَاء۔۔ فَہل اَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَ ) تک شراب اور قمار کے متعلق نازل ہوئی اور حضرت عمر ؓ کے سامنے یہ آیت پڑھی گئی۔ حضرت عمر ؓ نے کہا ہم باز آئے ‘ ہم باز آئے (یعنی شراب اور قمار سے باز آئے) ۔ عبدالرحمن بن حارث ؓ : کا بیان ہے میں نے حضرت عثمان ؓ بن عفان کو فرماتے سنا شراب سے بچو ‘ یہ تمام بری باتوں کی جڑ ہے پچھلے زمانہ میں ایک عابد تھا ایک بدچلن عورت اس پر شیفتہ ہوگئی جس نے عابد کو بلانے کے لئے اپنی باندی کو بھیجا باندی نے آکر عابد سے کہا ہم گواہی کے لئے آپ کو بلانے آئے ہیں۔ عابد باندی کے ساتھ چل دیا (باندی ایک محل سرائے کے دروازے میں داخل ہوئی اور ایک دروازہ کے بعد دوسرے دروازے میں اور دوسرے کے بعد تیسرے میں داخل ہوتی چلی گئی) جس دروازہ سے آگے بڑھتی تھی اس کو بند کرتی چلی جاتی تھی۔ آخر ایک گورے رنگ کی عورت کے سامنے پہنچ گئی عورت کے پاس ایک بچہ تھا اور شراب رکھی ہوئی تھی عابد سے کہنے لگی میں نے تم کو گواہی کے لئے نہیں بلوایا بلکہ تم کو تین کاموں میں سے ایک کام کرنا ہوگا یا تو مجھ سے قربت کرو یا شراب پیو یا اس بچہ کو قتل کرو۔ عابد نے کہا (جب کوئی صورت نجات کی نہیں) تو مجھے شراب پلا دے عورت نے ایک جام پلا دیا عابد نے جام پی کر کہا اب ذرا توقف کرو جب کچھ دیر میں نشہ چڑھا تو اس نے عورت سے قربت بھی کی اور بچہ کو بھی قتل کردیا۔ لہٰذا تم لوگ شراب سے پرہیز رکھو بخدا ایمان اور شراب خواری کی عادت ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتی۔ ایک کے آنے سے دوسرے کا نکل جانا ضروری ہے۔ رواہ النسائی۔ حضرت ابن عباس ؓ : کا بیان ہے کہ رسول اللہ : ﷺ کے زمانہ میں شرابیوں کو ہاتھوں (جوتوں اور لاٹھیوں سے پیٹا جاتا تھا حضور : ﷺ کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر ؓ نے شرابیوں کی سزا مقرر کرنی چاہی اور عہد رسالت کی سزا کو دیکھ کر چالیس کوڑوں کی سزا مقرر کی اور چالیس کوڑے مارنے لگے۔ حضرت ابوبکر ؓ کی وفات کے بعد حضرت عمر ؓ نے بھی چالیس کوڑے لگوائے ایک روز ایک ایسے آدمی کو پکڑ کر لایا گیا جس نے شراب پی تھی اور یہ شخص مہاجرین اوّلین میں سے تھا حضرت عمر ؓ نے اس کو کوڑوں کی سزا دینے کا حکم دیا تو اس نے کہا آپ میرے کس طرح کوڑے مار سکتے ہیں۔ میرا آپ کا فیصلہ کتاب اللہ سے ہونا چاہئے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا کوڑے نہ مارنے کا حکم کس کتاب میں لکھا ہے۔ مہاجر نے کہا اللہ فرماتا ہے (لَیْسَ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحُ فِیْمَا طَعِمُوْا اِذَا مَا اتَّقُوْا وَاٰمَنُوْا۔۔ ) (نیکو کار مؤمن تقویٰ اور ایمان کے بعد جو کچھ کھائیں کوئی گناہ نہیں) اور میں اس آیت کا مصداق ہوں۔ رسول اللہ : ﷺ کے ہم رکاب بدر ‘ احد ‘ خندق اور دوسرے جہادوں میں حاضر رہا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا تم لوگ اس کی بات کا جواب کیوں نہیں دیتے۔ حضرت ابن عباس ؓ کا بیان ہے میں نے کہا یہ آیات گزشتہ لوگوں کے لئے دلیل بن سکتی ہیں کیونکہ شراب کی حرمت سے پہلے وہ اللہ سے جا ملے لیکن جو لوگ باقی رہ گئے ان کے لئے ان آیات کے اندر کوئی وجہ عذر نہیں کیونکہ اللہ فرماتا ہے (انما الخمر والمیسر والانصاب والازلام رجس۔۔ الی قولہ۔۔ ثم اتقوا واحسنو) اب اللہ نے ان آیات میں شراب پینے کی ممانعت فرما دی۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا تو آپ لوگوں کی کیا رائے ہے حضرت علی ؓ نے فرمایا اسّی 80 کوڑے مارے جائیں کیونکہ اس نے شراب پی تو اس کو نشہ چڑھا اور نشہ چڑھا تو اس نے وہ بکواس کی اور بکواس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس نے اللہ پر دورغ بندی کی اور دروغ بندی کرنے والے کی سزا اسّی 80 کوڑے ہیں۔ چناچہ حضرت عمر ؓ کے حکم سے اس کے اسّی کوڑے لگوائے گئے۔ رواہ ابوالشیخ و ابن مردویہ والحاکم۔ حاکم نے اس روایت کو صحیح کہا ہے۔] والانصاب اور پوجا کے بُت۔ والازلام (اور جوئے کے تیر) ازلام کی تفسیر شروع سورت میں گزر چکی ہے۔ رجس گندگی جس سے سلیم دانش اور صحیح طبیعتوں والے نفرت کرتے ہیں۔ من عمل الشیطن شیطانی عمل (کا نتیجہ) ہیں یعنی شیطان کے بہکاوے اور فریب کاری (کا نتیجہ) ہیں تو گویا شیطانی عمل ہیں۔ فاجتنبوہ پس اس گندگی سے بچو۔ لعلکم تفلحون۔ تاکہ (اس اجتناب کی وجہ سے) تم کامیاب ہوجاؤ۔ اللہ نے بڑے پُر زور طریقہ سے اس آیت میں شراب اور جوئے کی ممانعت فرمائی ہے۔ جملہ کا آغاز لفظ انما سے کیا گیا (جو کلمہ حصر ہے) انصاب وازلام کے ساتھ ملا کر خمر ومیسرکا ذکر کیا۔ خمر ومیسرکو گندگی فرمایا۔ عمل شیطانیقرار دیا گویا اس امر پر تنبیہ کی کہ یہ دونوں چیزیں خالص شر یا بیشتر شر ہیں۔ دونوں سے بالکل الگ رہنے کا حکم دیا۔ ان سے اجتناب کو امید گاہ فلاح قرار دیا پھر آخر میں ان دینی اور دنیوی خرابیوں کا ذکر کیا جو شراب اور جوئے سے وابستہ ہیں فرمایا۔
Top