Tafseer-e-Mazhari - Adh-Dhaariyat : 51
وَ لَا تَجْعَلُوْا مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ١ؕ اِنِّیْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
وَلَا تَجْعَلُوْا : اور نہ تم بناؤ مَعَ : ساتھ اللّٰهِ : اللہ کے اِلٰهًا اٰخَرَ ۭ : کوئی دوسرا الہ اِنِّىْ لَكُمْ : بیشک میں تمہارے لیے مِّنْهُ : اس کی طرف سے نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ : ڈرانے والا ہوں کھلم کھلا
اور خدا کے ساتھ کسی اَور کو معبود نہ بناؤ۔ میں اس کی طرف سے تم کو صریح رستہ بتانے والا ہوں
ولا تجعلوا مع اللہ الھا اخر انی لکم منہ نذیر مبین . اور خدا کے ساتھ کوئی اور معبود مت قرار دو ‘ میں تمہارے واسطے اللہ کی طرف سے کھلا ڈرانے والا ہوں۔ یعنی واجب الوجود ہونے میں یا استحقاق معبودیت میں یا مقصود اصلی اور محبوب ذاتی ہونے میں کسی کو اس کا شریک مت بناؤ۔ اِنِّیْ لَکُمْ مِّنْہُ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ : اس جملہ کی تکرار تاکید کیلئے ہے یا پہلے جملہ میں خواص کو حکم دیا گیا تھا کہ اللہ کے سوا نہ کسی دوسرے سے محبت کریں ‘ نہ اپنا رخ کسی اور کی طرف کریں اور اس جملہ میں عوام کو حکم دیا کہ شرک اور گناہوں سے اجتناب رکھیں۔ کلام کی رفتار بھی اسی مفہوم پر دلالت کر رہی ہے یعنی ہر چیز سے اگر تم فرار نہیں کرسکتے تو (کم سے کم) عبادت اور تعمیل احکام خداوندی میں تو کسی کو شریک نہ قرار دو ۔ کذلک ما اتی الذین من قبلھم من رسول الا قالوا ساحر او مجنون اتوا صوبہ بل ھم قوم طاغون . اسی طرح جو (کافر) لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں ان کے پاس کوئی پیغمبر ایسا نہیں آیا جس کو انہوں نے جادوگر یا مجنون نہ کہا ہو۔ کیا اس بات کی ایک دوسرے کو وصیت کرتے چلے آتے ہیں (نہیں) بلکہ یہ سب کے سب سرکش لوگ ہیں۔
Top