Tafseer-e-Mazhari - Ar-Rahmaan : 2
عَلَّمَ الْقُرْاٰنَؕ
عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ : اس نے تعلیم دی قرآن کی
اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی
علم القران قرآن کی تعلیم دی اَلرَّحْمٰنُ : کافروں نے کہا تھا : رحمن کیا چیز ہے ؟ (ہم نہیں جانتے) اس کے جواب میں اللہ نے فرمایا : رحمن وہی (اللہ) ہے جو آغاز آفرنیش سے انتہاء ابد تک تمام دنیوی اور اخروی نعمتیں عطا کرنے والا ہے۔ رحمن مبالغہ کا صیغہ ہے۔ قرآن مجید تمام دینی نعمتوں کی اصل اور سب سے بڑی نعمت ہے۔ انسان کی فلاح دارین اسی سے وابستہ ہے۔ اسی لیے تمام نعمتوں سے پہلے تعلیم قرآن کا ذکر کیا۔ اس کے بعد تخلیق انسان کو بیان کیا۔ گویا یہ اشارہ ہے اس امر کی جانب کہ انسان کو پیدا کرنے کی اصل غایت تعلیم قرآن ہی ہے اور اسی غرض سے انسان کو قوّت بیانیہ عطا کی اور اظہار مدعی کی تعلیم دی۔ کافر شرک کرتے تھے ‘ اللہ کے سوا دوسروں کی بھی پوجا کرتے تھے اور انہوں نے (بطور طنز) یہ بھی کہا تھا کہ ہم رحمن کو نہیں جانتے ‘ رحمن کیا چیز ہے ؟ کیا بغیرجانے ہوئے جس چیز کی عبادت کا تم حکم دو ‘ ہم اس کو اپنا معبود مان لیں ‘ کافروں کا یہ سارا قول و عمل بتارہا تھا کہ وہ اللہ کی نعمتوں کے منحرف تھے۔ اسی لیے اس صورت میں 31 مرتبہ اللہ کی نعمتوں کی یاد دہانی کی ‘ جس کا مقصد ہے تنبیہ اور توبیخ کرنا ‘ کفران نعمت پر عذاب کی وعید بھی دی تاکہ انکار نعمت سے باز آجائیں اور وعدۂ نعمت اور ثواب کے بعد نعمتوں کا ذکر کیا تاکہ موجودہ نعمتوں کا شکر کریں اور آئندہ نعمتوں کی امید رکھیں۔ بعض علماء تفسیر نے لکھا ہے کہ کفار کہتے تھے : کوئی شخص محمد ﷺ کو قرآن سکھا دیتا ہے۔ یہ خدا کا کلام نہیں ہے ‘ اس کی تردید میں اللہ نے فرمایا : یہ انسان کا کلام نہیں ہے ‘ کوئی انسان ایسا اعجاز آگیں کلام نہیں بنا سکتا بلکہ یہ کلام اسی رحمن کا ہے۔ اسی کی رحمت کا تقاضا ہے کہ اس نے تمام نعمتیں انسان کو عطا کی ہیں اور ان نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت قرآن ہے۔ پس اسی نے قرآن کی تعلیم دی ہے۔
Top