Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - At-Talaaq : 2
فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَّ اَشْهِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْكُمْ وَ اَقِیْمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِ١ؕ ذٰلِكُمْ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ۬ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ
فَاِذَا بَلَغْنَ
: پھر جب وہ پہنچیں
اَجَلَهُنَّ
: اپنی مدت کو
فَاَمْسِكُوْهُنَّ
: تو روک لو ان کو
بِمَعْرُوْفٍ
: بھلے طریقے سے
اَوْ فَارِقُوْهُنَّ
: یا جدا کردو ان کو
بِمَعْرُوْفٍ
: ساتھ بھلے طریقے کے
وَّاَشْهِدُوْا
: اور گواہ بنا لو
ذَوَيْ عَدْلٍ
: دو عدل والوں کو
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
وَاَقِيْمُوا
: اور قائم کرو
الشَّهَادَةَ
: گواہی کو
لِلّٰهِ
: اللہ ہیں کے لیے
ذٰلِكُمْ يُوْعَظُ
: یہ بات نصیحت کی جاتی ہے
بِهٖ
: ساتھ اس کے
مَنْ كَانَ
: اسے جو کوئی ہو
يُؤْمِنُ
: ایمان رکھتا ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: اور یوم آخرت پر
وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ
: اور جو ڈرے گا اللہ سے
يَجْعَلْ لَّهٗ
: وہ پیدا کردے گا اس کے لیے
مَخْرَجًا
: نکلنے کا راستہ
پھر جب وہ اپنی میعاد (یعنی انقضائے عدت) کے قریب پہنچ جائیں تو یا تو ان کو اچھی طرح (زوجیت میں) رہنے دو یا اچھی طرح سے علیحدہ کردو اور اپنے میں سے دو منصف مردوں کو گواہ کرلو اور (گواہ ہو!) خدا کے لئے درست گواہی دینا۔ ان باتوں سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ اور جو کوئی خدا سے ڈرے گا وہ اس کے لئے (رنج ومحن سے) مخلصی (کی صورت) پیدا کرے گا
فاذا بلغن اجلھن فامسکوھن بمعروف او فارقوھن بمعروف واشھدوا ذوی عدل منکم واقیموا الشھادۃ اللہ ذلکم یوعظ بہ من کان یومن باللہ والیوم الاخرۃ . ” پھر جب وہ اپنی عدت کے خاتمہ کے قریب پہنچ جائیں تو تم (یا تو) قاعدے کے موافق (اپنے نکاح میں) روک لو یا قاعدہ کے موافق ان کو چھوڑ دو اور اپنے آپس کے آدمیوں میں سے دو معتبر آدمیوں کو گواہ بنا لو (اے گواہو ! اگر شہادت کے لیے تم کو طلب کیا جائے تو) ٹھیک ٹھیک اللہ کے واسطے شہادت دے دو ‘ اس مضمون سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ پر اور روز آخرت پر یقین رکھتا ہے۔ “ فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ..... یعنی مطلقات رجعیہ ختم عدت کے قریب پہنچ جائیں۔ بَلَغْنَ اور اَجَلَھُنَّ ضمیریں ان مطلقات کی طرف راجع ہیں جن کو رجعی طلاق دی گئی ہو۔ آغاز کلام میں عموم تھا جو تمام مطلقات کو شامل تھا ‘ بائنہ ہوں یا رجعیہ اور اس فقرے میں خاص عورتوں یعنی مطلقات رجعیہ کی طرف ضمیریں راجع ہیں ‘ خاص ‘ عام کے تحت داخل ہوتا ہے دوسری بعض آیات میں بھی ایسا کیا گیا ہے ‘ ایک جگہ فرمایا ہے : وَالْمُطَلَّقَاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْءٍ ۔ اس آیت میں المطلقات کا لفظ عام ہے اور حکم بھی عام ہے لیکن آگے فرمایا ہے : وَ بُعُوْلَتُھُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّھِنَّ ۔ اس فقرے میں مطلقات رجعیہ کی طرف ضمیریں راجع ہیں۔ فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ : دستور کے موافق عورتوں کو روک لو یعنی طلاق سے رجوع کرلو (عدت کے اندر عو رتوں سے ملاپ کرو ‘ ان کو اپنی طرف واپس لے لو) ۔ اَوْ فَارِقُوْھُنَّ : یا ان کو اپنے سے جدا کر دو ‘ ان کو چھوڑ دو ۔ بِمَعْرُوْفٍ : مگر یہ سب کچھ حسن سلوک کے ساتھ ہو ‘ عورتوں کو ضرر پہنچانے کے لیے نہ ہو کہ رجوع کرلو پھر طلاق دے دو پھر عدت ختم ہونے کو ہو تو رجوع کرلو اور اس طرح طویل مدت تک عورتیں الجھاؤ میں رہیں۔ وَاَشْھِدُوْا : اور رجعت یا فرقت پر اپنے دو آدمیوں کو گواہ بنا لو تاکہ باہمی نزاع ختم ہوجائے مگر یہ کہ گواہ عادل ہوں ‘ فاسق نہ ہوں۔ گواہ بنانے کا حکم استحبابی ہے ‘ ایجابی نہیں ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) اور امام مالک کے نزدیک رجوع کے لیے شہادت کی ضرورت نہیں۔ ایک روایت میں امام احمد کا بھی یہی قول ہے۔ دوسری روایت کے اعتبار سے امام احمد کے نزدیک امر ایجابی ہے رجوع کرنے کے وقت دو گواہوں کا موجود ہونا ضروری ہے۔ امام شافعی (رح) کے بھی دو قول منقول ہیں۔ زیادہ صحیح قول امام ابوحنیفہ (رح) کے قول کے موافق ہے۔ ہم کہتے ہیں باتفاق علماء طلاق کے لیے گواہ بنانا واجب نہیں ہے۔ پس رجوع از طلاق کے لیے بھی واجب نہیں ہوگا اور امر استحبابی قرار پائے گا جیسے خریدو فروخت کے وقت گواہوں کی مو جو دگی کا حکم دیا گیا ہے اور فرمایا ہے : وَاَشْھِدُوْا اِذَا تَبَایَعْتُمْ ‘ یہ حکم بھی استحبابی ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ طلاق کے وقت گواہوں کی موجودگی تو واجب نہ ہو اور طلاق سے رجوع کرنے کے وقت واجب ہو ورنہ حقیقت و مجاز کا اجتماع (حقیقی معنی بھی مراد لینا اور مجازی معنی بھی مراد لینا) لازم آئے گا۔ وَاَقِیْمُوا الشَّھَادَۃَِ ﷲِ : یعنی دنیوی لالچ اور غرض کے لیے نہیں بلکہ محض اللہ کے واسطے شہادت دو ‘ جب تم کو شہادت کے لیے طلب کیا جائے تو صرف اللہ کی خوشنودی کے لیے شہادت ادا کرو۔ ذٰلِکُمْ یُوْعَظُ بِہٖ..... یہ تمام نصیحت ان لوگوں کے لیے کی جا رہی ہے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں کیونکہ وہ ہی اس نصیحت سے فائدہ اندوز ہونے والے ہیں اور انہی کو نصیحت کرنی مقصود ہے۔ ابن مردویہ نے بروایت کلبی بحوالہ ابو صالح بیان کیا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ حضرت عوف بن مالک اشجعی نے خدمت گرامی میں حاضر ہو کر عرض کیا : یا رسول اللہ ! ﷺ میرے بیٹے کو دشمن گرفتار کر کے لے گئے اور اس کی ماں بیتاب ہو رہی ہے۔ آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں (یعنی میں کیا کروں ؟ ) حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : میں تم کو اور اس عورت کو حکم دیتا ہے کہ لاحول ولا قوّ ۃ الاّ باللہ بکثرت پڑھا کرو۔ عورت نے کہا : اللہ کے رسول ﷺ نے جو تم کو حکم دیا ہے وہ بہت اچھا ہے۔ چناچہ دونوں نے لاحول ولا قوّ ۃ الاّ باللہ بکثرت پڑھنا شروع کردیا ‘ کچھ ہی مدت گزری تھی کہ وہ دشمن ان کے لڑکے کی طرف سے غافل ہوگیا اور لڑکا دشمن قبیلہ کی بکریاں ہنکا کر اپنے باپ کے پاس لے آیا۔ بغوی نے لکھا ہے وہ چار ہزار بکریاں تھیں۔ اس پر آیت وَمَنْ یَّتَّقِ اللہ .... نازل ہوئی۔ بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت عوف بن مالک رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! ﷺ میرے بیٹے کو دشمن پکڑ کرلے گئے۔ حضور عوف ؓ نے حضور ﷺ سے اپنی محتاجی کا بھی شکوہ کیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا : اللہ کی نافرمانی سے بچتے رہو اور صبر کرو اور لاحول ولا قوۃ الا باللہ بکثرت پڑھا کرو ‘ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ ایک روز جب کہ وہ اپنے گھر میں تھے کہ ان کا بیٹا دشمن کے کچھ اونٹ لے کر آگیا کیونکہ دشمن اس کی طرف سے غافل ہوگئے تھے (اور اس کو فرار ہونے کا موقع مل گیا) ۔ ابن جریر نے بھی یہ قصہ اسی طرح سالم بن ابی الجعد اور سدی کی روایت سے نقل کیا ہے۔ حاکم نے حضرت ابن مسعود اور حضرت جابر کی روایت سے بیان کیا ہے کہ آیت : ومن یتق اللہ قبیلۂ اشجع کے ایک شخص کے بارے میں نازل ہوئی ‘ یہ شخص محتاج ‘ نادار اور کثیر العیال تھا۔ خطیب نے اپنی تاریخ میں بطریق جریر از ضحاک حضرت ابن عباس کا بیان بھی اسی طرح نقل کیا ہے۔ ثعلبی نے اس کو دوسری ضعیف سند سے اور ابن ابی حاتم نے اس کو ایک اور سند سے مرسلاً بیان کیا ہے۔ ذہبی نے حضرت جابر کی حدیث کو منکر قرار دیا ہے لیکن کثرت شواہد کی وجہ سے یہ حدیث صحیح مانی جائے گی۔ ذہبی کے قول کو نظر انداز کردیا جائے گا۔ ومن یتق۔۔ ” اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے ‘ اللہ اس کے لیے (مضرتوں سے) نجات کی شکل نکال دیتا ہے وَمَنْ یَّتَّقِ اللہ ..... یعنی جو شخص مصیبت اور دکھ میں صابر رہے گا ‘ بےصبری اختیار نہیں کرے گا اور ممنوعات سے پرہیز رکھے گا ‘ اللہ اس کے لیے اس مصیبت سے نکلنے کا راستہ پیدا کر دے گا اور ایسے طریقے سے اس کو (محتاجی اور ناداری دور کرنے والا حلال) رزق عطا فرمائے گا کہ اس کے گمان میں بھی نہ ہوگا جیسے حضرت عوف اشجعی کی مصیبت دور کی اور رزق عطا فرمایا۔ فائدہ بغوی نے بروایت مقاتل بیان کیا ہے کہ عوف بن مالک اشجعی کے بیٹے کے ہاتھ (دشمن کی) کچھ بکریاں اور سامان لگ گیا۔ وہ بکریاں اور سامان لے کر اپنے باپ کے پاس واپس آگئے۔ حضرت عوف نے خدمت گرامی میں حاضر ہو کر واقعہ عرض کردیا اور دریافت کیا کہ میرے لیے کیا یہ چیزیں حلال ہیں جو بیٹا لے کر آیا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا : ہاں ! (حلال ہیں) اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ فائدہ دنیوی اور دینی منافع کو حاصل کرنے اور مضرت کو دور کرنے کے لیے حضرت مجدد صاحب نے لاحول ولا قوۃ الا باللہ کی کثرت کو پسند کیا لیکن کثرت کی مقدار کیا ہونا چاہیے اس کے متعلق فرمایا : سو مرتبہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ روزانہ پڑھا جائے اور اوّل ‘ آخر سو سو مرتبہ درود پڑھا جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس کو اللہ نعمت عطا فرما دے اور وہ اس نعمت کی بقاء کا خواستگار ہو تو لاحول ولا قوۃ الا باللہ بکثرت پڑھا کرے۔ (رواہ الطبرانی من حدیث عقبہ بن عامر) صحیحین میں حضرت ابو مولیٰ کی مرفوع حدیث آئی ہے کہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ نسائی کی روایت ہے کہ لاحول ولا قوۃ الاّ باللہ پڑھنا ننانوے بیماریوں کا علاج ہے جن میں ادنیٰ بیماری فکر ہے۔ مسئلہ اگر کوئی مسلمان قید ہو کر یا چھپے چوری بغیر ویزا کے دارالحرب میں پہنچ جائے اور وہاں سے چوری ‘ ڈاکہ ‘ رہزنی وغیرہ کے بعد کچھ مال سمیٹ کر دارالسلام میں لے آئے تو اس مال کا وہ مالک ہوجائے گا اور اس کے لیے یہ مال حلال ہے اور اس مال کا پانچواں حصہ یعنی خمس ادا کرنا اس پر واجب نہیں ہے لیکن اگر کسی حربی کافر نے اس مسلمان کے پاس نقد و جنس بطور امانت رکھا یا کوئی حربی تاجر بغرض تجارت یا حربی سیاح ویزا لے کر دارالسلام میں آگیا اور کسی مسلمان نے اس کے مال پر قبضہ کرلیا تو یہ قبضہ حرام ہے اور اس طرح حربی کافر کے مال کا مالک بن جانا بھی جائز نہیں کیونکہ یہ فریب ہے اور معاہدہ شکنی ہے ‘ دھوکہ دہی ہے۔ اس مال پر خمس بھی واجب نہیں (کیونکہ اس مال پر قبضہ ہی ناجائز ہے) اور اگر زبردستی دارالحرب میں جا کر کافر کے مال پر قبضہ کیا ہے تو اس مال کا حکم وہی ہے جو مال غنیمت کا ہے ‘ خمس ادا کرنا واجب ہے۔ بقول بغوی ‘ عکرمہ ‘ شعبی اور ضحاک نے آیت مذکورہ کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے یعنی سنت کے مطابق طلاق دیتا ہے ‘ اللہ اس کے لیے طلاق سے رجوع کرنے کا راستہ نکال دیتا ہے (یعنی عورت سے نفرت دور ہوجاتی ہے ‘ محبت لوٹ آتی ہے اور وہ رجوع کرلیتا ہے) ۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا : مخرج سے مراد ہے ان تمام چیزوں سے باہر آجانے کا راستہ جو دوسروں کے لیے تنگ ہیں۔ ابو العالیہ نے کہا : ہر سختی سے نکل آنے کا راستہ مراد ہے ‘ حسن نے کہا ہے تمام ممنوعات سے نکلنے کا راستہ مراد ہے۔ مَیں کہتا ہوں رفتار آیت حضرت عوف کے قصہ کے موافق ہے اور سیاق عبارت کے مناسب حکم عام ہے (یعنی مورد خاص ہے اور حکم عام) اور جملہ معترضہ ہے جو سابق حکم کی تائید کر رہا ہے۔ اس صورت میں آیت کا مطلب اس طرح ہوگا جو مرد اللہ سے ڈرتا ہے عورت کو بلا قصور نہیں ستاتا اور ظلم نہیں کرتا ‘ اگر عورت کی بدزبانی ‘ بد مزاجی اور نافرمانی کی وجہ سے طلاق دے دے اور حیض کی حالت میں بھی یہ طلاق نہ ہو بلکہ طہر کی حالت میں دی گئی ہو اور عورت کی عدت لمبی کر کے اس کو ضرر پہنچانا بھی مقصود نہ ہو (کہ جب عدت کے ختم ہونے کا وقت آجائے تو رجوع کرلے اور پھر طلاق دے دے اور پھر ختم عدت کے وقت رجوع کرلے اور پھر طلاق دیدے) اور عورت کو ایّام عدت میں گھر سے نہ نکالے اور اللہ کی قائم کردہ حدود سے تجاوز نہ کرے تو اللہ اس کے لیے گناہ سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور اس بدزبان ‘ بد مزاج ‘ نافرمان عورت کے عوض ‘ فرمانبردار ‘ نیک ‘ پرہیزگار بی بی اس طور پر عنایت فرما دیتا ہے جو اس کے گمان میں بھی نہیں ہوتا ‘ اسی طرح جو عورت اللہ سے ڈرے اور خاوند کی حق تلفی نہ کرے ‘ بدزبانی سے پیش نہ آئے ‘ بےوجہ طلاق کی خواستگار نہ ہو بلکہ شوہر اگر اس کو دکھ پہنچاتا ہو تو صبر کرے اور اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرے تو اللہ اس کے لیے راہ نجات نکال دیتا ہے اور اس کو بےگمان طریقہ سے رزق عطا فرماتا ہے اور ظالم بدمزاج شوہر کی بجائے نیک ‘ حق شناس شوہر مرحمت کردیتا ہے۔ مضرت دارین سے نجات اور بچاؤ کا یہ حکم تمام اہل تقویٰ کے لیے عام ہے (مرد ہوں یا عورتیں) ۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : میں ایک ایسی آیت جانتا ہوں کہ اگر لوگ اس کو لے لیں (یعنی اس پر عمل کریں) تو ان کے لیے کافی ہوگی ‘ پھر حضور ﷺ نے آیت : وَمَنْ یَّتَّقِ اللہ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا وَ یَّرْزُقُمْ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبْ تلاوت فرمائی۔ (رواہ احمد و ابن ماجہ والدارمی و رواہ ابن حبان فی صحیحہ) حاکم کی روایت میں اتنا زائد ہے کہ رسول اللہ ﷺ اس کو بار بار پڑھتے تھے۔
Top