Tafseer-e-Mazhari - At-Talaaq : 8
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا وَ رُسُلِهٖ فَحَاسَبْنٰهَا حِسَابًا شَدِیْدًا١ۙ وَّ عَذَّبْنٰهَا عَذَابًا نُّكْرًا   ۧ
وَكَاَيِّنْ : اور کتنی ہی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیوں میں سے عَتَتْ : انہوں نے سرکشی کی عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا : اپنے رب کے حکم سے وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسولوں سے فَحَاسَبْنٰهَا : تو حساب لیا ہم نے اس سے حِسَابًا : حساب شَدِيْدًا : سخت وَّعَذَّبْنٰهَا : اور عذاب دیا ہم نے اس کو عَذَابًا نُّكْرًا : عذاب سخت
اور بہت سی بستیوں (کے رہنے والوں) نے اپنے پروردگار اور اس کے پیغمبروں کے احکام سے سرکشی کی تو ہم نے ان کو سخت حساب میں پکڑ لیا اور ان پر (ایسا) عذاب نازل کیا جو نہ دیکھا تھا نہ سنا
و کاین من قریۃ عتت عن ... عذابا شدیدا . ” اور بہت سی ایسی بستیاں تھیں جنہوں نے اپنے رب کے حکم اور اللہ کے پیغمبروں سے سرتابی کی۔ سو ہم نے ان کے اعمال کا سخت محاسبہ کیا اور ان کو بڑی بھاری سخت سزا دی (یعنی تباہ کردیا) وَ کَاَیِّنُ مِّنْ قَرْیَۃٍ : قریہ سے مراد ہے قریہ والے یعنی قریہ میں رہنے والے مضاف محذوف ہے۔ اسی طرح بعد والے فقروں میں جو ضمیریں استعمال کی ہیں ‘ ان سے مراد بھی بستیوں والے ہیں یعنی بہت سی بستیوں کے باشندوں نے سرکشی اور اپنے رب کے حکم سے اور پیغمبروں کی ہدایت سے سرتابی کی تو ہم نے سخت محاسبہ کیا ‘ ان کے کسی عمل سے درگزر نہیں کی ‘ دنیا میں انکے اعمال کا محاسبہ کیا اور سخت سزا دی یا حاسَبْنٰھَا حِسَابًا شَدِیْدًا سے یہ مراد ہے کہ ہم نے انکے اعمالناموں میں ہر عمل کا اندراج کردیا کوئی عمل بغیر اندراج نہیں چھوڑا۔ عَذَابًا نُّکْرًا : بہت ہی بری سزا۔ یعنی بھوک ‘ قحط ‘ قتل ‘ قید اور تباہی وغیرہ۔
Top