Mazhar-ul-Quran - Al-Faatiha : 1
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
بِ : سے اسْمِ : نام اللّٰهِ : اللہ ال : جو رَحْمٰنِ : بہت مہربان الرَّحِيمِ : جو رحم کرنے والا
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بخشش کرنے والا مہربان ہے ۔
خواص بسم اللہ شریف بسم اللہ شریف کو جو شخص صدق دل سے لکھ کر ٹوپی میں رکھے انشاء اللہ تعالیٰ درد سر جاتا رہے گا۔ بسم اللہ شریف کو ہر کام کے شروع کرنے سے پہلے پڑھنا موجب برکت اور ثواب ہے، اور اگر کوئی شخص بسم اللہ شریف کو بعد نماز عشاٗ بارہ ہزار بار اس ترکیب سے پڑھے کہ ہر ہزار کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگے پھر ہزار بار بسم اللہ پڑھے، اسی طرح بارہ ہزار مرتبہ پورا کرے اور نماز اور دعا کے ساتھ ختم کرے انشاء اللہ تعالیٰ اس کی حاجت ضرور پوری ہوگی۔ شان نزول سورة فاتحہ سورة فاتحہ میں 25 کلمے اور 126 ھروف ہیں۔ مسلم اور نسائی میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے وایت ہے کہ ایک دن حضرت جبریل آنحضرت ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ یکایک انہوں نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر کہا کہ آج آسمان کا وہ دروازہ کھلا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں کھلا تھا۔ اتنے میں ایک فرشتہ رسول اللہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ کو سورة فاتحہ اور امن الرسول سے سورة کے آخر تک ان آیتوں کے نازل ہونے کی خوش خبری سنانے آیا ہوں کہ یہ آیتیں لانے والے ایسے دو نور ہیں کہ آپ سے پہلے کسی نبی پر نازل نہیں ہوئے۔ مسئلہ : بسم اللہ کو (جو قرآن مجید کا جز اور کلام الہی ہے) سب سورتوں کے اول میں اس لیے لکھا گیا کہ ایک سے دوسری سورة میں فرق ہوجائے۔ اور اس سے سورة کی ابتداء باعث تبرک سمجھی جائے۔ مدینہ و بصرہ اور شام کے قاریوں و فقہاء اور امام ابوحنیفہ (رح) کا بھی یہی قول ہے۔ مسئلہ : بسم اللہ نماز میں آواز سے نہ پڑھی جائے۔ تراویح میں جو قرآن ختم کیا جاتا ہے اس میں ایک دفعہ بسم اللہ کو آواز سے پڑھ لے۔ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کی فضیلت معتبر تفسیروں کی روایتوں کے موافق شریف کی تلاوت سے پہلے اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کا پڑھنا سنت ہے۔ جس کے معنی : شیطان مردوں کی ہر طرح کی برائی سے اللہ کی پناہ میں آنے کے ہیں۔ شان نزول بسم اللہ (الخ) شعبی ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ ہر کام کو موافق رسم قریش کے اللہم کہہ کے شروع کیا کرتے تھے۔ پس خدائے تعالیٰ نے اس رسم قریش کو ترک کرنے کا حکم فرمایا اور ہر کام کے لیے آغاز بسم اللہ الرحمن الرحیم نازل فرمائی۔ تفسیر بسم اللہ شریف حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ب سے مراد اللہ کی برکت سین، سے سمیع مراد ہے، میم سے اشارہ اللہ کے ملک کی طرف ہے۔ ذات پاک رب العالمین کے ناموں میں سے نام ہے۔ الرحمن کے معنی یہ ہیں کہ وہ مہربان ہے سب بندوں پر۔ الرحیم کے معنی اللہ تعالیٰ خاص مسلمانوں کو روز قیامت میں بخشے گا اور اپنا رحم خاص ان پر فرمائے گا۔
Top