Mazhar-ul-Quran - Al-Kahf : 34
وَّ كَانَ لَهٗ ثَمَرٌ١ۚ فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَنَا اَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا
وَّكَانَ : اور تھا لَهٗ : اس کے لیے ثَمَرٌ : پھل فَقَالَ : تو وہ بولا لِصَاحِبِهٖ : اپنے ساتھی سے وَهُوَ : اور وہ يُحَاوِرُهٗٓ : اس سے باتیں کرتے ہوئے اَنَا اَكْثَرُ : زیادہ تر مِنْكَ : تجھ سے مَالًا : مال میں وَّاَعَزُّ : اور زیادہ باعزت نَفَرًا : آدمیوں کے لحاظ سے
اور اس شخص کے پاس اور بہت سے میوے تھے تو اپنے ساتھی سے بولا اور وہ اس سے ردوبدل کرتا تھا کہ میں تجھ سے مال میں زیادہ ہوں اور آدمیوں (یعنی کنبہ وغیرہ) کا بھی زیادہ زور رکھتا ہوں
اور اس کافر کے ہاں ہر قسم کا میوہ بھی ہوتا تھا ۔ کتابوں میں لکھا ہے کہ قطروس نے اپنے مسلمان بھائی کو بہت ملامت کی اور کہا کہ میرا تمہارا روپیہ تو برابر تھا میں نے تو یہ باغ اور جائداد پیدا کی میرے ہاں غلام اور نوکر چاکر ہیں، تم مفلس اور پریشان ہوگئے۔ یہودا نے جواب دیا کہ بھائی اس مال سے تم نے دنیا کے باغ مول لئے اور میں نے جنت کے باغ، تم نے دنیا میں گھر بنایا میں نے جنت میں تم نے اپنی شادی کی میں نے اپنی حور عین کا مہر ادا کیا، تم نے لونڈی اور غلام اور نوکر چاکر جمع کئے، میں نے غلمان کی طلب کی قطروس نے اسے بہت ملامت کی اور یہ بات کہی کہ تم بہت بیوقوف ہو تم نے زرنقد کو ایک وعدہ کے بھروسہ پر کھو دیا۔ تم نے ناحق اپنے تئیں ذلیل اور محتاج کردیا۔ پھر فرمایا کہ قطروس نے اپنے بھائی سے نہایت جھگڑا کیا اور بولا :” دیکھو میرے پاس کس قدر مال ہے، اور میں کیسا عزت دار ہوں “ پھر اپنے بھائی یہودا کا ہاتھ پکڑ کر بہت فخر اور غرور کے ساتھ اپنے باغ میں لے گیا وہاں باغ کی بہار دکھا کر کہنے لگا کہ ” بھلا یہ رونق کہیں فنا ہونے والی ہے۔ اور یہ سامان کہیں نیست ونابود ہو سکتے ہیں اور مجھے تو یقین نہیں کہ قیامت قائم ہوگی اور تمہارے چار ہزار وصول ہوں گے اور اس کا بدلہ تم کو ملے گا اگر تمہارے گمان کے موافق قیامت ہو بھی گئی اور میں تسلیم بھی کرلوں کہ قیامت آنے والی ہے تو بھی ہمارا کچھ نقصان نہیں ہم تو یہ جانتے ہیں کہ جب ہم کو یہاں ملا ہے تو وہاں بھی ملے گا، یہودا نے اس کی بات سن کر یوں جواب دیا اور اس سے گفتگو شروع کی کہ اے بھائی تھجے کیا ہوگیا تو قیامت کا انکار کرتا ہے۔ اس کی قدرت میں تجھے کلام ہے جس نے تجھے مٹی سے پیدا کیا دیکھ کر تیری حقیقت کیا تھی تو ایک نطفہ ناچیز تھا۔ اس نے تجھ کو اپنی قدرت سے کیسا بنا دیا ہاتھ پاؤں دے کر ایک مرد معقول بنا دیا۔ پھر فرمایا کہ اس مسلمان یہودا نے اپنے بھائی کافر سے یہ کہا کہ تو تو نہیں مانتا مگر میں تو یہ اعتقاد رکھتا ہوں کہ میرا پروردگار میرا معبود ہے اس کے سوا کسی کو میں قابل عبادت نہیں جانتا سوا اس کے کوئی خالق نہیں بلکہ اس کے سوا سب مخلوق ہیں پھر مخلوق قابل عبادت کیونکر ہوسکتی ہے۔
Top