Mazhar-ul-Quran - Al-Kahf : 39
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللّٰهُ١ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ١ۚ اِنْ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَّ وَلَدًاۚ
وَلَوْلَآ : اور کیوں نہ اِذْ : جب دَخَلْتَ : تو داخل ہوا جَنَّتَكَ : اپنا باغ قُلْتَ : تونے کہا مَا شَآءَ اللّٰهُ : جو چاہے اللہ لَا قُوَّةَ : نہیں قوت اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنْ تَرَنِ : اگر تو مجھے دیکھتا ہے اَنَا : مجھے اَقَلَّ : کم تر مِنْكَ : اپنے سے مَالًا : مال میں وَّوَلَدًا : اور اولاد میں
اور جس وقت تو اپنے باغ میں پہنچا تھا تو تو نے یوں کیوں نہ کہا کہ جو اللہ کو منظور ہوتا ہے وہی ہوتا ہے۔ بغیر خدا کی مشیت کے (کسی میں) کوئی قوت نہیں، اگر تو مجھ کو مال اور اولاد میں اپنے سے کم دیکھتا ہے
بقیہ قصہ دو بھائیوں کا، حشر کی تصدیق اور یہ بھی کہا کہ بجائے اس فخر اور ناشکری کے لفظوں کے تو یہ کہتا کہ انسان کی کیا طاقت تھی کہ وہ ایسا باغ لگاتا اور اتنا مال کماتا تو خوب ہوتا۔ کیونکہ انسان کو جو کچھ فارغ البالی ہوتی ہے وہ اللہ ہی کے چاہنے سے ہوتی ہے۔ اگرچہ مال واولاد نہ ہونے کے سبب سے تو مجھے حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے، مگر مجھ کو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ وہ آخرت میں تیرے اس باغ سے بہتر مجھے باغ دیوے گا۔ او تیری اس ناشکری اور نافرمانی کے سبب سے اللہ کی قدرت سے کچھ دور نہیں کہ وہ تیرے اس باغ پر کوئی آسمانی آفت بھیج دیوے۔ آخر کو اس ایماندار شخص کی زبان سے جو نکلا تھا وہی ہوا کہ جس باغ پر قیامت کا منکر اتراتا تھا آسمانی آفت سے وہ باغ اور کھیتی سب کچھ برباد ہوگیا اور وہ اترانے والا شخص اپنے اترانے پر پھچتایا اور نقصان پر افسوس سے ہاتھ ملتا ہوا رہ گیا، اور اللہ کے عذاب کے آگے اس اترانے والے کی کوئی کچھ مدد نہ کرسکا ۔ آخر قصہ پر اللہ تعالیٰ نے اس ایماندار شخص کے قول کی تائید فرمائی کہ قیامت کے دن ایمانداروں کو اچھا بدلہ ملنے والا ہے۔
Top