Mazhar-ul-Quran - Al-Kahf : 6
فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفًا
فَلَعَلَّكَ : تو شاید آپ بَاخِعٌ : ہلاک کرنیوالا نَّفْسَكَ : اپنی جان عَلٰٓي : پر اٰثَارِهِمْ : ان کے پیچھے اِنْ : اگر لَّمْ يُؤْمِنُوْا : وہ ایمان نہ لائے بِهٰذَا : اس الْحَدِيْثِ : بات اَسَفًا : غم کے مارے
(اے محبوب ! ﷺ) کہیں تم اپنی جان ہلاکت میں نہ ڈال دو ان کے پیچھے اگر وہ اس بات ( یعنی قرآن) پر ایمان نہیں لائے، غم کی وجہ سے (یعنی غم نہ کریں)
آنحضرت ﷺ کو تسلی دینے کا ذکر مطلب اس آیت کا یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کو نہایت آرزو تھی کہ کسی طرح بدقوم ہلاکت کے گرداب سے نجات پائے اور ان کے ایمان لانے کا آپ کو بہت غم رہتا تھا۔ اس لئے اول آنحضرت ﷺ کو تسلی فرمائی کہ کیا آپ اپنے تئیں ہلاک کردیں گے غم کے مارے ہرگز وہ ایمان نہ لائیں گے۔
Top