Mazhar-ul-Quran - An-Noor : 36
فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ١ۙ یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ
فِيْ بُيُوْتٍ : ان گھروں میں اَذِنَ : حکم دیا اللّٰهُ : اللہ اَنْ تُرْفَعَ : کہ بلند کیا جائے وَيُذْكَرَ : اور لیا جائے فِيْهَا : ان میں اسْمُهٗ : اس کا نام يُسَبِّحُ : تسبیح کرتے ہیں لَهٗ : اس کی فِيْهَا : ان میں بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
ان1 گھروں (یعنی مسجدوں) میں (عبادت کرتے ہیں) کہ جن کی نسبت اللہ نے تعظیم کرنے کا حکم دیا ہے اور ان میں اللہ کا نام لیا جاتا ہے صبح (یعنی فجر) اور شام (یعنی ظہر و عصر و مغرب و عشاء) اللہ کی تسبیح (یعنی نماز ادا ) کرتے ہیں۔
نیک لوگون کے اعلی اوصاف کا ذکر۔ (ف 1) اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کے دل کا حال سوائے اللہ کے اور کوئی نہیں جانتا ہاں جو لوگ قیامت کے دن آفتوں سے ڈر کر فجر وظہر وعصر مغرب، عشاء مسجدوں میں نماز کے لیے اس وقت پر حاضر ہوتے ہیں کہ دنیا کی کوئی سوداگری ان کو اس حاضری سے باز نہیں رکھ سکتی ، اور زکوۃ کے وقت شریعت کے حکم کے موافق یہ لوگ زکوۃ بھی ادا کرتے ہیں پھر فرمایا یہ لوگ نیک کام کرتے ہیں وہ کسی دکھاوے کے لیے نہیں کرتے بلکہ ان کا ہر ایک نیک کام اس نیت سے ہوتا ہے کہ بارگاہ الٰہی سے قیامت کے دن اس نیک کا اچھا بدلہ عطا ہو، اور اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اور کچھ زیادہ بھی ان کو دیوے جو نیک عمل کی جزا سے بڑھ کر ہو، دس گنا سے لے کر سات سوگنا تک ، اور بعض نیکیوں کی اس سے بھی زیادہ بدلہ کی صحیح روایتیں جو کئی جگہ گزرچکی ہیں وہ روایتیں (احسن ماعملو) کی گویا تفسیر ہیں۔ آخر میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم ایسا ہی بڑا ہے کہ قیامت کے دن وہ جس کو چاہے گا نیک عملوں کی جزا سے بڑھ کر نعمتیں عطا فرمائے گا۔
Top