Mazhar-ul-Quran - An-Noor : 59
وَ اِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَاْذِنُوْا كَمَا اسْتَاْذَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِذَا : اور جب بَلَغَ : پہنچیں الْاَطْفَالُ : لڑکے مِنْكُمُ : تم میں سے الْحُلُمَ : (حد) شعور کو فَلْيَسْتَاْذِنُوْا : پس چاہیے کہ وہ اجازت لیں كَمَا : جیسے اسْتَاْذَنَ : اجازت لیتے تھے الَّذِيْنَ : وہ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : اللہ واضح لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ : جاننے ولاا، حکمت والا
اور جس وقت تم کے وہ لڑکے (جن کا اوپر حکم آیا ہے) حد بلوغ کو پہنچ جاویں تو ان کو بھی اجازت لے کر آنا چاہیے جیسا کہ ان سے پہلے (بڑی عمر کے) لوگ اجازت لے کر آتے ہیں۔ اللہ اسی طرح سے صاف صاف تمہارے لیے اپنے احکام بیان فرماتا ہے ۔ اور1 اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔
پردہ کا ذکر۔ عورتوں کو باریک کپڑا پہننے کی ممانعت۔ 1) شان نزول : صحیح بخاری میں حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ جس کا حاصل یہ ہے کہ پردہ کی آیت کے نازل ہونے کے بعد حضرت سودہ ایک رات چادر اوڑھ کر نکلیں۔ اس پر حضرت عمر ؓ نے نبی کو یہ مشورہ دیا کہ پردہ کے حکم کے ساتھ یہ حکم بھی دیاجائے کہ چادراوڑھ کر بھی عورتیں گھر سے باہر نہ نکلاکریں اللہ تعالیٰ نے سورة الاحزاب کی آیتیں نازل فرما کر اس پر یہ حکم دیا کہ عورتوں کے لیے پردہ کا جوحکم نازل ہوا ہے وہ کافی ہے۔ جماعت کی نماز یا کسی اور ضرورت سے دوپٹہ کے اوپر چادر یابرقعہ اوڑھ کر اور اس میں منہ چھپا کر عورتوں کے باہر نکلنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، یہ حکم جوان بوڑھی سب عورتوں کے لیے تھا، اس آیت میں فرمایا وہ بوڑھی عورتیں جن کو نکاح کی خواہش نہیں ہے یعنی حیض منقطع ہوچکا ہے ان پر جوان عورتوں کی سی پردہ کی تاکید نہیں ہے اگر وہ کسی موقع پر دوپٹہ کے اوپر کی چادر یعنی برقعہ اتارڈالیں تو گناہ نہیں ، لیکن ان میں سے کوئی عورت غیر مرد کو اپنا کچھ بناؤ دکھانے کے لیے دوپٹہ کے اوپر کی چادر یعنی برقعہ نہ اتارے ؛ پھر فرمایا یہ بوڑھی عورتیں بھی اگر دوپٹہ کے اوپر برقعہ کے اوڑھنے کی عادت کو جاری رکھیں تو ان کے حق میں بہتر ہے کیونکہ اس میں احتیاط زیادہ ہے آگے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی زبانی باتوں کو خوب سنتا اور ان کے دلوں کے بھیدوں کو خوب جانتا ہے اس لیے ان میں کسی کی کوئی عورت اگر اپنے آپ کو زبانی بوڑھی بتلادے گی اور اس کے دل میں کچھ اور بھید ہوگا تو اس کا سب کچھ حال اللہ کو معلوم ہے مسند امام احمد اور صحیح مسلم میں ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جس میں اللہ کے رسول نے ایسی عورتوں کو دوزخی فرمایا ہے جو ایسا باریک کپڑا پہنتی ہیں جس سے ان کا بدن کا کچھ حصہ ڈھکتا ہے اور کچھ کھلا رہتا ہے۔
Top