Mazhar-ul-Quran - Al-Ankaboot : 5
مَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ اللّٰهِ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ لَاٰتٍ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
مَنْ : جو كَانَ يَرْجُوْا : وہ امید رکھتا ہے لِقَآءَ اللّٰهِ : اللہ سے ملاقات کی فَاِنَّ : تو بیشک اَجَلَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ لَاٰتٍ : ضرور آنے والا وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
جس کسی کو اللہ1 سے ملنے کی امید ہو تو بیشک اللہ (سے ملنے ) کا وہ معین وقت ضرور آنے والا ہے ، اور وہی سننے والاجاننے والا ہے ۔
مسلمانوں کا ذکر۔ (ف 1) ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ جس کو آخرت میں اللہ سے ملنے کی امید اور اپنے اچھے کاموں کے ثواب پانے کا بھروسہ ہے اللہ تعالیٰ اس کی امید کو پورا کرے گا کہ وہ دعا کا سننے والا اور تمام عملوں کا دیکھنے والا ہے، پھر فرمایا جو محنت کرکے اچھے عمل کرے وہ اپنے ہی واسطے کرتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ بندوں کے نیک عملوں سے بےنیاز ہے کسی کا نیک اور پرہیزگار ہوناخدا کی بادشاہت میں کچھ رونق نہیں بڑھاتا، اس پر بھی ایمان والوں کو عمدہ جزا دے گا اور ان کی برائیون کو ان کے ایمان اور نیک عمل کی برکت سے دور کردے گا اور اچھے ان کے کے عملوں کا بدلہ دے گا اور برائی کی سزابقدر برائی کے دے گا بلکہ معاف کردے گا، نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کا شوق دل میں رکھتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اسی کو ایسے نیک کاموں کی توفیق دیتا ہے کہ وہ اچھی حالت سے اللہ کے روبروحاضر ہوگا اور یہ حشر کے منکر لوگ اللہ تعالیٰ کے ملنے کا شوق دل میں نہیں رکھتے اس لیے اللہ تعالیٰ بھی خوشی سے ان کو اپنے روبرو بلانا نہیں چاہتا۔
Top