Mazhar-ul-Quran - Yaseen : 38
وَ الشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا١ؕ ذٰلِكَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِؕ
وَالشَّمْسُ : اور سورج تَجْرِيْ : چلتا رہتا ہے لِمُسْتَقَرٍّ : ٹھکانے (مقررہ راستہ لَّهَا ۭ : اپنے ذٰلِكَ : یہ تَقْدِيْرُ : نظام الْعَزِيْزِ : غالب الْعَلِيْمِ : جاننے والا (دانا)
اور2 سورج اپنی مقررہ راہ پر چلتا رہتا ہے یہ اندازہ خدائے غالب جاننے والے کا (بنایا ہوا) ہے۔
(ف 2) ایک اور قدرت کی نشانی کا ذکر فرمایا کہ آفتاب کے دورہ کا یہ ہے کہ قیامت تک مشرک سے نکلنے اور مغرب میں غروب ہونے کا دورہ جو اللہ تعالیٰ نے اس کے پیچھے لگادیا ہے وہی اسکا دور ہے قیامت کے دن اس کی حرکت جاتی رہے گی نبی ﷺ نے ایک روز حضرت ابوذر ؓ سے پوچھا کہ یہ سورج جو غروب ہوتا ہے تو تم کو معلوم ہے کہ یہ کہا جاتا ہے انہوں نے کہا کچھ معلوم نہیں آپ نے فرمایا یہ عرش معلی کے بیچ میں اللہ تعالیٰ کی درگاہ میں سجدہ کرتا ہے اور معمول کے موافق مشرق سے نکلنے کی اس کا اجازت ملتی ہے جب قیامت آنے کو ہوگی تو مغرب کی طرف سے نکلنے کا اس کو حکم ہوجائے گا پھر کسی کا ایمان قبول نہ ہوگا، اور سورج مغرب سے نکلتے ہی دابۃ الارض نکل آوے گا اور مسلمان اور کافر کو الگ الگ کردیوے گا آخر فرمایا سورج کی چال کا یہ اندازہ ایسے زبردست صاحب علم کاٹھہرایا ہوا ہے اور کہ اس مین کبھی فرق نہیں پڑسکتا۔
Top